احساس مروت کچل دیتے ہیں آلات

جمعرات 1 اپریل 2021

Arooge Fatima

عروج فاطمہ

قدرت نے جب نبی نوع انسان کی تخلیق کا مرحلہ سرانجام دیا تو اماں حوا کو بابا آدم کا رفیق بنایا،تو گویاانسانی ارتقا کی بنیا ہی خدا نے دو انسانوں کے آپسی رشتے پر رکھی اور پھر دونوں کو جنت میں اک دوسرے کا ساتھی معمور فرمایا،مگر جب شیطان کے بہکانے کے بعد اس جوڑے کو دنیامیں بھیجاگیاتوباقاعدتسلسل نوع انسانی کاعمل وجود میں آیا۔


اک مشہور مقولہ زبان زد عام ہے انسان اک سماجی جانور ہے اس کو اپنی زندگی گی گاڑی چلانے کے لیٴے اپنے ہی جیسے انسانوں کی اشد ضرورت پڑتی ہے اور اسی فطرت کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوے رب کریم نے انسان کو بیش قیمت رشتوں سے نوازا ہے۔ اولارحام (خونی رشتے) جو اللہ نے خود مقرر فرمایٴے اور دنیاوی رشتے جو انسان اپنی ضروریات و جزبات کو مد نظر رکھتے ہوے بناتا ہے۔

(جاری ہے)


تمہید موضوع کے بعد اصل مدعے پر بات کی جاے کہ احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات۔
وقت کا پہیہ چلنے کے ساتھ ساتھ بتدریج سائنسی ترقی دراصل انسان کی انتھک محنت اور قدرت کی ودیعت کردہ تدبر جیسی رمز کے بخوبی استعمال ہی کی مرہون منت ہے۔ دیکھا جایٴے توانسان اپنی جدت پسندی کی ازلی روش کو اپناتے ہوے نظام مواصلات میں برق رفتاری سے ترقی کر چکا ہے۔

محض چند ہی دہایٴیوں میں ہم خط(آدھی ملاقات ) سے گرامو فون ، ٹیلی فون سے موبایٴل فون اور بزریعہ انٹرنیٹ اس دنیا کو گلوبل ویلج تو بنا چکے ہیں مگر بہت سے دلفریب جزبات کو ابدی نییند سلا چکے ہیں۔
سایٴنسی آلات کی وجہ سے انسانی زندگی مشین کی سی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔تیز گام زندگی نے انسان کے آپسی رشتوں کو بہت متاثر کیا ہے۔ مل بیٹھ کر دکھ سکھ بانٹنے کی ریت سوشل میڈیا سٹیٹس کے ساتھ منہدم ہو چکی ہے۔

مزید برآں اسی نہج کے سماجی رابطوں کے بکثرت استعمال سے احساس، مروت، محبت، قدردانی، خلوص جیسے جزبات معدوم ہو چکے ہیں اور نفرت ،حسد، کینہ، بغض، معاشی تعصب جیسے رویے ہمارے معاشرتی نظام کے لیٴے ناسور بن چکے ہیں جو رفتہ رفتہ انسانی رشتوں کو کھوکھلا کرتے ہوے قدرت کے تخلیق کایٴنات کے اصولوں کے منافی ہو چکے ہیں۔
بقول شاعر۔۔۔
درد ِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نا تھے کروبیاں
مگر تصویر کا اک رخ دکھانا اس ایجنڈے پر آواز اٹھانے کے لیٴے ناکافی ہے اس کا حل پیش کرنا بھی اک لازمی امر ہے، اگر ہم جدیدیت کے علمبردار ان تمام آلہ کار کو اعتدال پسندی سے زیرِاستعمال میں لایٴیں اور انسانی قدروں کی بے حرمتی سے خود کو بعض رکھیں گے تو یقینا ہم قدرت کے رموزو اسرار پر غوروفکر کرتے ہوے ترقی کی منازل پر گامزن رہیں گے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :