
اسلام کے ٹھیکیدار کون؟؟؟
پیر 13 دسمبر 2021

عروج فاطمہ
(جاری ہے)
مگر آج اکیسویں صدی میں ہم جو احمدِ مصطفی ﷺکے نام لیوا ہیں ، دین سے دوری اختیار کر چکے ہیں اور عصرِحاضر میں مذہبی شدت پسندی ہمارے معاشرے کا وہ ناسور بن چکی ہے جو انسانیت کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان وہ ملک ہے جس کا منشور کلمہ طیبہ پر رکھا گیا اور اس کا وجود اسلامی بنیاد پر رکھا گیا۔ مگر آج میں دیکھتی ہوں اسی اسلامی ملک میں شر پسندی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور صد حیف عالمی دنیا کے نقشے پر خطہ پاکستان کوRed highlited mark سے دکھایا جاتا ہے اور پاکستان کو دہشت گردملک گردانا جاتا ہے مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ دہشت گردی مذہبی استحصال کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ دینِ اسلام کے نام پر نام نہاد مسلمان قتل و غارت کا بازار گرم رکھتے ہیں قوم ان مذ ہب کے ٹھیکیداروں کو مذہبی شدت پسند گروہ کا نام دیتی ہے مگر میں علی الاعلان انہیں مذہبی شر پسندوں کے نام سے پکارنا حق بجانب سمجھتی ہوں کہ یہی شر پسند عناصر، آئے دن یہاں توہینِ رسالت کے نام پر انسانیت کو تار تار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں پھر چاہے وہ آسیہ مسیح کا قصہ ہو ، سرگودھا کے رہائشی بنک مینیجر کا قتل ہو، مردان میں نو جوان مشال کا افسوسناک قتل ہو یا حال ہی میں سیالکوٹ میں پیش آنے والا اندوہناک سانحہ ہو جس میں ایک سری لنکن نژاد پاکستانی کو کسی نجی دشمنی کی بنا پر توہینِ رسالت کی آڑ میں میں دن دہاڑے، سرِ بازار بے دردی سے آتشزدہ کر دیا گیا ۔ یہ قتل صرف ایک حادثہ نہیں ہے ہمیں بحیثیت قوم اس کے دور رس نتایج برداشت کرنا پڑیں گے، جو انسان اپنا روزگار تلاش کرنے مملکتِ اسلام پاکستان میں آیا تھا، جو پاکستان کو ایک امن پسند ملک گردانتا تھا ، ہم اس کے اہلِ خانہ کو اس بات کا یقین کیسے دلوائیں گے کہ اسلام ایک امن پسند دین ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ناموس رسالتﷺ کے نام پر ایک بے گناہ کی جان لینے والے ہی در اصل توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں، وہ نبیﷺ جو تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر آئے اس نبی کا نعرہ لگا کر کسی بے گناہ کی جان لینا رحمت دو عالم کی توہین نہیں تو اور کیا ہے؟ مذہب کے ان ٹھیکیداروں کے لیے ہی افتخار عارف کا شعر ہے کہ۔
امت ِسیدِ لولاک ﷺسے خوف آتا ہے
جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بو لہبی
تم مسلماں ہو !یہ اندازِ مسلمانی ہے ؟
حیدری فقر ہے نے دولتِ عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ روحانی ہے ؟
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
تم خوار ہوئے تارکِ قُرآں ہو کر
بقول شاعر۔۔۔
راہ تو، رہرو بھی تو، رہبر بھی تو، منزل بھی تو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عروج فاطمہ کے کالمز
-
ہر فرد ہے ملت کا مقدر کا ستارا
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اسلام کے ٹھیکیدار کون؟؟؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
کرکٹ ۔۔۔کھیل ہے دیوانوں کا
جمعرات 18 نومبر 2021
-
زندگی گلزار ہے
بدھ 26 مئی 2021
-
اور آنا پاکستان میں کورونا کا
منگل 18 مئی 2021
-
دعا ،تقرب ِخداوندی کا راستہ
ہفتہ 1 مئی 2021
-
جڑ
جمعہ 16 اپریل 2021
-
احساس مروت کچل دیتے ہیں آلات
جمعرات 1 اپریل 2021
عروج فاطمہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.