بغض اور حسد

جمعہ 31 جولائی 2020

Arshad Hussain

ارشد حسین

ایک شخص سڑک کنارے چل رہا تھا۔ کہ ایک گاڑی والا ایا اور اس کے ساتھ جھگڑا کرنے لگا ۔ کہ تم روڈ پر پیدل کیوں چل رہے ہو۔ یہ تو گاڑیوں کے لیے ہیں ۔ اب اگر کوئی گاڑی تم کو ٹکر مارے تو اس کا زمہ دار کون ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ اور یہ پیدل چلنے والا شخص سوچ رہا تھا اور گاڑی والے کو بس دیکھ رہا تھا ۔ کیونکہ وہ جب سے گھر سے نکلا تھا وہ سڑک کنارے ہی چل رہا تھا ۔

وہ اگے بڑھنے لگا۔ کوئی جواب نہ دیا گاڑی والے کو ۔ وہاں پے ایک بابا جی بھی کھڑا یہ تماشا دیکھ رہا تھا ۔ وہ اس شخص کے ساتھ چلنے لگا تو یہ شخص ان سے باتوں باتوں میں گلہ شکوہ کرنے لگا کہ میں نے ایک بھی پاوں سڑک پر نہیں رکھا لیکن پتہ نہیں کیوں یہ شخص مجھے ڈانٹ کر اور بے عزت کرکے چلا گیا۔ بابے تو بابے ہوتے ہیں اس نے کہاں بیٹا اس نے تمھیں اس وجہ سے نہیں ڈانٹا کہ تم سڑک پر چل رہے تھے بلکہ اس لیے ڈانٹا کہ اس کے دل میں تمھارے لیے حسد تھا بغض تھا اور وہ تم کو نیچا دکھانا چاہتا تھا ۔

(جاری ہے)

لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا ۔ کہ" و تعزو من تشاء و تزلو من تشاء"۔۔۔۔۔۔
یہ اجکل ہمارے معاشرے اور زندگی کا ایک تصویر ہے۔ ہم ہر اس سے شخص سے بغض اور حسد کرنا شروع کرتے ہیں ۔ جس کو اللہ عزت دیتا ہے۔ ہمارا حد درجہ کوشش ہوتی ہیں کہ کوئی بھی کسی کا بھی تعریف نہ کرے ۔ کیونکہ اس دنیا میں فرپیکٹ صرف میں ہو ۔ اور اگر کوئی دوسرے کا تعریف کرے تو ہم جٹ سے اس کے برائیاں بیان کرنا شروع کرتے ہیں۔

کہ اس نے اس جگہ یہ کیا وہ کیا فلاں کے ساتھ اس کیا ویسا کیا تاکہ کوئی اس کا عزت نہ کرے تعریف نہ کریں ۔ اب دنیا میں وہ لوگ نہ رہے جو گاہک کو اپنے پڑوسی دوکان پر بھیج دیتے تھے ۔ کہ صبح سے اس کا کوئی کپڑا فروخت نہیں ہوا۔
ہم دوسروں کے تعریف اور حوصلہ افزائی اس لیے نہیں کرتے کہ میں اس کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرونگا تو یہ اور کوشش کرے گا ۔

کامیاب ہو جائے گا ۔ اور میں اپنے جگہ پر رہ جاونگا ۔ لیکن ہمارا یہ سوچ  اور یہ نظریہ غلط ہے۔ کیونکہ جو بھی جو چیز بانٹتا ہے اللہ اس کو وہ چیز اور  زیادہ دیتا ہے۔ ہم کو ایک دوسرے کے حوصلہ افزائی اور تعریف میں کنجوسی نہیں کرنی چاہیے ایک دوسرے کو بے عزت کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز معاف اور دل سے نکلنا چاہیے۔ کسی کی کامیاب ہونے، عزت دار ہونے، نیک ہونے، سے ہمارے عزت میں کمی نہیں ائی گی ۔
معاشرے کو خوشگوار بنانا ہے تو اپنے اپ پر محنت کرنا ہوگی ۔ اپنی تلاش کرنا ہوگی ۔ ہم ٹھیک ہونگے تو معاشرہ خود بہ خود ٹھیک ہو جائے گا ۔ انشاءاللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :