
ہارس ٹریڈنگ کی باتیں…!!
ہفتہ 28 فروری 2015

اشفاق رحمانی
(جاری ہے)
تمام سیاسی جماعتیں 5 مارچ کو ہونیوالے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے مسلم لیگ ن کی تجویز کی حمایت کرتی ہیں تاہم ان جماعتوں میں سے کچھ نے اس حوالے سے آئینی پیچیدگیوں کی وجہ سے نئی قانون سازی کی مخالفت کی ہے۔
حکومت کی طرف سے قائم رابطہ کمیٹیوں کو اس حوالے سے واضح کامیابی نہیں ملی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے رواں ماہ کے شروع میں 2 فروری کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینٹ کے ووٹ کی قیمت 2کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔دو کروڑ کے بعد آجکل پانچ کروڑ سے آگے نکل چکی ہے۔لیکن پشاور والے ”اچھی“ نسل کے منہ مانگے پیسے دیتے تھے۔سیاست دانوں میں”نسل“ کے اچھے ہونے کے بارے میں میرے پاس کوئی زیادہ معلومات نہیں ہیں خیر”پانچ پانچ“ کروڑ پر پانی پھرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔اس کی جگہ پر ” مراعات اور ترقیاتی“ کاموں نے لے لی ہے۔خبر کے مطابق سینٹ الیکشن خفیہ ووٹنگ کے بجائے اوپن طریقے سے کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بھی دعویٰ کردیا کہ خیبر پی کے میں وہ خفیہ رائے دہی کے باوجود اوپن بیلٹنگ کرائیں گے۔ آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت سینٹ الیکشن میں خفیہ رائے دہی کے سوا کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔ عمران خان کی اوپن ووٹنگ کے مطالبے پر مسلم لیگی اور اے این پی کے رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئے مضحکہ اڑایا کہ عمران خان کو اپنے ہی ارکان پر اعتماد نہیں ہے۔ ٹی وی چینلز پر مسلم لیگی زعماء خفیہ رائے دہی کے حق میں دھواں دھار بحث کرتے دکھائی دیئے۔ عمران خان جس ہارس ٹریڈنگ کی بات کر رہے تھے‘ اسکی تصدیق 20 فروری کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کی۔ اس سے ایک دو روز قبل فاٹا میں ایک ووٹ کی قیمت 25 کروڑ اور بلوچستان میں 5 کروڑ تک پہنچنے کی خبریں آچکی تھیں۔ ہر پارٹی سینٹ کی زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کیلئے کوشاں رہتی ہے‘ سو یہ پارٹیاں اپنے کام میں مگن رہیں۔ پھر اچانک مسلم لیگ ن کے رویے میں کایا پلٹ تبدیلی 23 فروری کو واضح ہوئی جب وفاقی کابینہ نے میاں نوازشریف کی سربراہی میں سینٹ الیکشن میں اوپن ووٹنگ کیلئے آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کیا۔ متفقہ ترمیم کیلئے دیگر پارٹیوں سے رابطوں کیلئے کمیٹیاں بنا کر دوڑادی گئیں۔ جو وزراء عمران خان کے اوپن ووٹنگ کے مطالبے کا مذاق اڑارہے تھے‘ آج وہ اوپن ووٹنگ کیلئے دیگر جماعت سے رابطہ کرنیوالی کمیٹیوں میں شامل ہیں۔سینٹ الیکشن میں جس طرح ہارس ٹریڈنگ کا شور ہے‘ اس پر سینٹ کے انتخابی کالج کے ہر رکن کا کردار مشکوک ہوکر رہ گیا ہے۔ لگتا ہے ہر کوئی اپنا ووٹ فروخت کرنے پر تلا ہوا ہے۔ انتخابی کالج کے لوگ اوپر سے ٹپکے ہیں نہ ان کو کہیں سے درآمد کیا گیا ہے۔ ان کو باقاعدہ پارٹیوں نے ٹکٹ جاری کئے اور وہ عوامی مینڈیٹ لے کر آئے ہیں۔ جب پارٹیاں فنڈز کے نام پر امیدواروں سے بڑی بڑی رقمیں بٹوریں گی تو ایسے لوگ ہی سامنے آئینگے جن پر آج اسی پارٹی کا سربراہ اعتماد کرنے پر تیار نہیں۔ سینٹ کے الیکشن میں پارٹیوں کی دولت مندوں پر نظر رہتی ہے۔ کسی کارکن کو شاید ہی کسی پارٹی نے ٹکٹ دیا ہو۔ مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے تو نوازشات کی حد کر دی۔ کاسہ لیسوں اور حاشیہ برداروں کو ایک صوبے سے دوسرے میں لے جا کر سینیٹر بنوایا جا رہا ہے۔ جو ٹیکنوکریٹ نہیں اسے بھی ٹیکنوکریسی کا کلاہ پہنادیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن بھی مروجہ سیاسی کلچر کا عکاس ہے۔ اس نے اس میڈیا رپورٹ کی تردید نہیں کی جس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ الیکشن میں امیدواروں کے کاغذات خفیہ خط نے منظور کرائے۔ الیکشن کمیشن کے آراوز کو جانچ پڑتال کے دوران قوانین نظرانداز کرنے کی ہدایت کی۔بڑی پارٹیوں نے عام آدمی کیلئے پارلیمنٹ میں پہنچنے کا کوئی راستہ چھوڑا ہی نہیں ہے۔ جو پارٹیاں عام آدمی کو آگے لانے کا دعویٰ کرتی ہیں‘ ان کا بھی وفاداری جانچنے کا ایک خاص معیار اور طریقہ کار ہے۔ اس معیار پر پورا اترنے والا عام آدمی نہیں رہتا۔ہم اپنے ’لالہ جی“ کے خیالات بھی آپ تک پہنچانا چاہتے ہیں وہ کہتے ہیں” جب تک پارٹیاں نیک نیتی سے جمہوری روح کے مطابق ٹکٹیں تقسیم نہیں کرتیں اور آئین کے آرٹیکل 62‘ تریسٹھ کا اطلاق نہیں ہوتا اس وقت تک سینٹ کے الیکشن اوپن کروائے جائیں۔ اس کیلئے بیلٹ پر ووٹر کے نام کا اندراج مناسب اور بہتر طریقہ ہو سکتا ہے تاکہ ہر رکن18ویں ترمیم کے مطابق اپنی پارٹی کے تابع ووٹ کاسٹ کرے“ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اشفاق رحمانی کے کالمز
-
کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم…؟!!
جمعرات 11 نومبر 2021
-
کرتار پور کیسے آباد ہوا؟
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
سوشل میڈیا رولز 2021، نفسیاتی سائنس اور درپیش چیلنجز!!
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
آپ ان پانچ لوگوں کا مجموعہ ہیں!
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
عمر شریف کا ”ماں اسپتال“ …!
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
آپ کا خاندان محفوظ تو پاکستان محفوظ!!
منگل 28 ستمبر 2021
-
مسئلہ احسان مانی نہیں ہے!
اتوار 29 اگست 2021
-
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے وابستہ ”اقتصادیات“
ہفتہ 31 جولائی 2021
اشفاق رحمانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.