ڈی آر اوز تعیناتی اور”ووٹر“ کی عزت کامعاملہ

جمعرات 10 مئی 2018

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

صوبائی حکومتوں کی ”کارکردگی“ یا وفاق کی صوبوں کو ”ترقیاتی فنڈز کی فراہمی“ کے حوالے سے کمیٹی کے قیام کی”اپیل“ تحریک انصاف کے چیئرمین نے”قاضی وقت“ سے کرتے ہوئے ”کے پی کے“ کو پیش کر دیا ہے خاص طور پر ”صحت“ کے حوالے سے پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ”ہم سے اچھا“ کوئی نہیں،صرف اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کون”کتنی مدت“ سے حکومت میں ہے۔

ہمارے خیال میں اگر کارکردگی کا”مدتی“ جائزہ لیا گیا تو عمران خان ”مین آن دی میچ“ قرار پائیں گے اور کے پی کے کی گراوٴنڈ کی”انصاف ٹیم“ پہلا کم مدتی زیادہ ترقی“ کا ایوارڈ حاصل کر کے پورے پاکستانی ”گراوٴنڈ“ کا چکر لگائیں گے اور ہر ضلع، سٹی اور یونین کونسل میں”ووٹ“ کو عزت دیں گے جبکہ”ووٹر“ ان کا استقبال کرے گا۔

(جاری ہے)

ویسے تو حکومتی”بیانیہ“ سے بھی صاف نظر آرہا ہے کہ”الیکشن وقت پر نہیں ہونگے“سب سے بڑی وجہ خود حکومت کی حالیہ الیکشن کمپین میں”اداروں“کے ساتھ کیا جانے والا مذاق ہے،عدلیہ پر کھلے عام تنقید،فوج کے ساتھ کھلم کھلا”جنگ“ اوپر سے ”حلقہ بندیوں“ پر آنے والے اعتراضات پر”سلو موشن“…!!جہاں ایک طرف الیکشن کمیشن نے الیکشن 2018کیلئے آر اوز ، ڈی آر او اور اے آر اوز کی” تعیناتی“ کا اعلان کر دیا وہیں”سیاسی جماعتوں“ کے اوپر لٹکنے والی پرانی دو دھاری”تلوارسے کئی سیاست دانوں کے ”فارم“ کے سر پاوٴں”کٹتے نظر آ رہے ہیں،یعنی62/63 کی کھلی وضاحت”زندہ باد“ الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات میں ڈی آر اوز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ہوں گے، فاٹا سمیت کچھ اضلاع میں ڈی آر او انتظامیہ سے لئے گئے ہیں، فاٹا سمیت کچھ اضلاع میں جوڈیشل افسران دستیاب نہیں تھے۔

ریٹرننگ افسران کی اکثریت بھی ماتحت عدلیہ سے لی گئی ہے اے آر اوز کی تعیناتی انتظامیہ افسران سے کی گئی ہے ملک بھر میں ڈی آر اوز کی تعداد131ہے، ہر ضلع میں ایک ڈی آر او تعینات ہو گا شیرانی ، کوہلو اور سکندر آباد کے علاوہ تمام ڈی آر او” سیشن جج “ہوں گے۔ فاٹا کی سات ایجنسیوں میں ڈی آر او پولیٹیکل ایجنٹس ہوں گے چاروں صوبوں ، وفاق اور فاٹا کیلئے 849ریٹرننگ افسرز تعینات کئے گئے ہیں، بلوچستان میں34ڈی آر او کی تعیناتی ہو گئی۔

بلوچستان اسمبلی کی 51نشستوں پر 47آر اوز ماتحت عدلیہ سے لئے گئے ہیں، بلوچستان کے چار صوبائی حلقوں کیلئے آر اوز انتظامیہ سے لئے گئے اسلام آباد میں ایک ڈی آر او کی تعیناتی ہو گئی جو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی تین نشستوں کیلئے آر اوز تعینات کئے گئے پشاور، بنوں اور کوہاٹ میں کمشنر بنوں ڈویڑن آر او مقرر کئے گئے خیبر پی کے سے قومی اسمبلی کی 39نشستوں کیلئے 39آر اوز تعینات کئے گئے ہیں یہ تمام ریٹرننگ افسران ایڈیشنل سیشن جج اور سینئر سول ججز ہیں خیبر پی کے اسمبلی کی 99نشستوں کیلئے99سول ججز آر او تعینات کئے گئے پنجاب کے تمام 36اضلاع میں ڈی آر اوز تعینات ہوں گے یہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ہوں گے پنجاب میں قومی اسمبلی کی رہائشوں کیلئے آر اوز تعینات کئے گئے میر تمام آر اوز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ہوں گے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 297نشستوں کیلئے آر اوز تعینات کئے گئے یہ تمام آر اوز سینئر سول ججز اور سول ججز ہوں گے سندھ میں 27ڈی آر اوز کی تعیناتی کا عمل مکمل کر لیا گیا تمام ڈی آر اوز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ہوں گے سندھ کی قومی اسمبلی کی 61نشستوں کیلئے آر اوز تعینات کئے گئے آر اوز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ، سینئر سول ہیں سندھ اسمبلی 130نشستوں کیلئے آر اوز سول ججز تعینات کئے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے اگلے عام انتخابات( متوقع الیکشن) کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے ”آن لائن سسٹم“ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ،آن لائن سسٹم نادرا تیار کرے گا جس کے ساتھ ایف بی آر ،واپڈا،نیب،گیس ،اسٹیٹ بنک اور الیکشن کمیشن منسلک ہونگے ،انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں چاروں صوبائی سیکرٹریز سمیت چیف سیکرٹری فاٹا اور چیف کمشنر اسلام آباد پر مشتمل اہم اجلاس میں”اہم فیصلے“ کر لئے گئے ہیں۔

ادھر چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ممبران الیکشن کمیشن ، سیکرٹری الیکشن کمیشن ، الیکشن کمیشن کے سینئر افسر نادرا، سٹیٹ بینک ، ایف بی آر، نیب ، پیپکو، سوئی گیس اور ایف آئی اے کے افسروں نے شرکت کی اجلاس کا مقصد عام انتخابات 2018 میں امیدواروں کی ”آن لائن سکرونٹی“ کے لئے ایک ایسا سسٹم تیار کر نا ہے جس کے تحت نیب، ایف بی آر، ایف آئی اے ، سٹیٹ بینک ، الیکشن کمیشن سے لنک ہوں تاکہ امیدواران سے متعلق ضروری معلومات تمام ریٹرننگ افسران کو مہیا کی جائیں۔

اس نظام کا مقصد امیدواروں کی سکروٹنی کے عمل کو شفا ف بنانا ہے۔اجلاس میں طے ہے ہوا کہ نادرا آن لائن سکروٹنی سسٹم کا سافٹ ویئر تیار کریگا اس سافٹ ویئر کی الیکشن کمیشن سے منظوری کے بعد مذ کورہ بالا تمام ادارے اور ریٹرننگ افسران اس نظام سے منسلک ہو جائینگے۔ اس سافٹ ویئر کے ذریعے تمام امیدواروں کے کوائف نادرا کو فراہم کئے جائیں گے۔ادھر پاکستان کی پہلی سوشل میڈیا نیوز ایجنسی میڈیا ڈور نے متوقع عام انتخابات میں امیدواروں کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں ان کی حلقے میں مصروفیت، ترقیاتی کارکردگی،ووٹر کی علاقائی ترقی کے حوالے سے اطمینان یا عدم اطمینان سمیت 50 نقاط پر مشتمل سوال نامہ پر اکٹھا ہونے والی معلومات کی بنیاد پر حقائق کو منظر عام پر لایا گیا ہے جو آئندہ کالم میں قارئین کی خدمت میں پیش کی جائے گی تاہم اس سلسلے میں اتنا عرض کرنا ضرور ی سمجھتا ہوں کہ سابق تمام سیاست رہنما جو الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں( وہ کامیاب ہوئے یا نہیں) سب کے سب ”الیکشن کمیشن“ کی نئی حکمت عملی میں کہیں نہ کہیں”پھنستے“ ہوئے نظر آ رہے ہیں،ن لیگ کے لئے مشکل یہ ہے کہ ان کو مبینہ طور پر”توہین رسالت ترمیم“ والے ایشو کو بھی”فیس“ کرنا پڑے گا۔

مذہبی ووٹر یا”کٹر“ مذہبی حلقے کی طرف سے بظاہر یا پوشیدہ طور پر ”رد عمل“ تو سامنے آ چکا ہے جو میاں نواز شریف، احسن اقبال، خواجہ آصف سمیت دس کے قریب سیاست دانوں کے ساتھ پیش آ چکے ہیں تاہم ”طے“ کہ کرنا ہے کہ حالیہ تین ماہ میں ہونے والے واقعات کے پیچھے”کون سی مخلوق“ ہے، اور یہ بھی کہ یہ”اسلامی جمہوریہ پاکستان “ہے یا کہ”لبرل“ پاکستان، الیکشن کمیشن کے ڈی آر اوز تعیناتی کے طریقہ کار سے ”ووٹر“ کی عزت میں یقینا اضافہ ہوگا…!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :