سائنس اور اسلام کا دورعروج ۔ قسط نمبر6

منگل 13 اپریل 2021

Ayesha Noor

عائشہ نور

ابوالفتح عمر خیام بن ابراہیم نیشا پوری کا سال پیدائش 408 ھ / 410 ھ یعنی 18مئ  1048  ہے، آپ خراسان کے مشہور شہر "نیشاپور"میں پیدا ہوئے ۔ عمر خیام ایک عظیم فلسفی ، علم ہیت ، فلکیات اور  ریاضی کے ماہر تھے۔  وہ ایک بلند پایه صوفی شاعر بھی تھے۔ عُمر خیام نے عظیم سلجوق سلطان "ملک شاہ " کے حکم پر گہری سائنسی تحقیق کے بعد ایک نیا شمسی کیلنڈر ترتیب دیا تھا جو “جلالی کیلنڈر” یا “جلالی تقویم” کے نام سے مشہور ہوا، اُس زمانے کے ایران کا سرکاری کیلنڈر بنا، گیارہویں صدی سے بیسویں صدی تک اُسی طرح نافذ العمل رہا، آج بھی ایران میں وہی کیلینڈر معمولی تبدیلیوں اور ناموں کی جدت کے ساتھ نافذ ہے۔

اُن کا بنایا ہوا کیلینڈر عیسوی گریگوری کیلینڈر کی نسبت زیادہ صحیح مانا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

جلالی تقویم دراصل ایرانی قدیم شمسی تقویم کی نئی شکل ہے ، جسے 15مارچ 1079 سے نافذ کیا گیا تھا۔ عمر خیام نے رسدگاہ میں تحقیق سے دریافت کیا تھا کہ زمین کا سورج کے گرد چکر 365.24219858156 دنوں میں پورا ہوتا ہے۔ اس کا یہ نتیجہ آج بھی اعشاریہ کے بعد چھ ہندسوں تک صحیح مانا جاتا ہے۔

اس پیمائش سے 5500 سالوں میں صرف ایک گھنٹے کی غلطی ہوتی ہے جبکہ گریگورین تقویم جو چار صدیوں بعد یورپ میں استعمال ہونا شروع ہوئی۔ اس میں محض 3300 سال میں پورے ایک دن کی غلطی ہونے کی گنجائش ہے۔
عمرخیام کو نہ صرف مسلم دنیا میں شہرت حاصل ہوئی بلکہ اہل یورپ بھی بےپناہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔انسا ئیکلوپیڈیا آف اسلام کےمطابق عمر خیام ریاضی میں خصوصی مہارت رکھتے تھے۔

انہوں نے عربی زبان میں "جبرومقابلہ" بھی  لکھا، جس کے نسخے آج بھی " لیڈن ، ہالینڈ " میں موجود ہیں۔ "مصادرات" پر جو تحقیق عمر خیام نے کی ہے، اس کا ترجمہ مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے۔ دنیائے عرب میں پہلی مرتبہ خیام کی شہرت علم ریاضی ہی کی وجہ سے ہی ہوئی۔ سید سلمان ندوی نے عمر خیام اور ان کے سوانح حیات پر ناقدانہ نظر میں عمر خیام کی مندرجہ ذیل کی تصانیف کا ذکر کیا ہے ۔

"رسالہ استخراج اضلاع مربعات وکلعبات" ، " رباعیات خیام" ، "رسالہ جبرو مقابلہ"، "رسالہ فی کلیات الوجود" ،
"زیچ ملک شاہی " ،  "رسالہ وصاف ہا رسالہ الوجود" ، "رسالہ شرع ہا اشکل ف مصادرات" ، " غرائس النفائس" ،"رسالہ مختصر در طبیعیات" ، "نوروز نامہ"،"میزان الحکم" ، "بعض عرب اشعار""رسالہ سکون والتکلیف" ، " مکالبات خیام فارسی" ،"رسالہ موضوع علم کل موجود" شامل ہیں۔

سلجوق سلطان "ملک شاہ " نے وزیراعظم نظام الملک طوسی کی مشاورت پر "1073 میں سلجوق سلطان ملک شاہ نے اصفہان میں عمرخیام کےلیے رصد گاہ تعمیر کروائی اور 1074 میں یہاں تحقیقی کام کرنا شروع کیاگیا۔ یہرصدگاہ 30 سال کے لئے کام کرنے کے لئے شیڈول تھی۔ تحقیق شروع ہونے کے پانچ سال بعد ، 1079 میں عمرخیام نے اپنا درست تقویم (کیلینڈر) اور ایک زیج (سیاروں کی سمتوں کا حساب کتاب کرنے کے لئے استعمال ہونے والی کتاب) کا انکشاف کیا ، دونوں کا نام سلطان کے نام پر رکھا گیا۔

عمرخیام نے 18 برس تک اس رصدگاہ میں سائنسی علوم پر تحقیقی کام کی سرپرستی کی ۔ عمرخیام کو سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ شعروشاعری سے بھی خاص لگاؤ تھا ۔عمر خیام تحقیقی کاموں سے فرصت ملنے فارسی زبان میں "رباعیات" لکھتے تھے۔ عمرخیام کی رباعیات کی زبان بڑی سادہ ، سہل اور روان ہے۔ لیکن ان میں فلسفیانہ رموز بھی موجودہیں جو اس کے ذاتی تاثرات کی آئینہ دار ہیں۔ سب سے پہلے جو چیز عمر خیام کی رباعیات میں ہمیں نمایاں نظر آتی ہے، وہ انسانی زندگی کے آغاز وانجام پر غوروفکر ہے۔  عمرخیام کی رباعیات کا ترجمہ دنیا کے قریباً سب معروف زبانوں میں ہوچکا ہے۔
عمرخیام نے 11محرم الحرام /4دسمبر 1131 کو83برس کی عمر  میں وفات پائی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :