غلامی ِ رسول ﷺ میں موت بھی قبول ہے

اتوار 18 جنوری 2015

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

فرانسیسی میگزین ِ،، شارلی ایبدو،،نے ایک بار پھر پیغمبر اسلامﷺ کی شان اقدس میں توہین آمیز خاکے شائع کرکے عالم اسلام کے جذبات کو مجروح کر دیا ہے شارلی ایبدو وہی رسالہ ہے جس نے 2006اور2011میں بھی حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکے اور تحریریں شائع کر کے اپنی مسلمان دشمنی کا ثبوت دیا تھا پچھلے ہفتے اس میگزین پر ہونے والا حملہ اس کی اسی گستاخانہ عمل کا ردعمل تھا جس میں سترہ لوگ ہلاک ہوئے اس واقعے کی تمام مسلمانوں اور مسلم حکمرانوں نے مذمت کی اور بہت سے مسلم ممالک کے سر براہوں نے اس حملے کے خلاف فرانس میں منعقد ہونے والے احتجاج میں شامل ہو کر پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں دہشت گرد صرف دہشت گرد ہے خوہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو مگر مسلمانوں کی اس پر خلوص اقدام کے باوجود ،،شارلی ایبدو،،کے ایڈیٹر نے پھر اسی جرم کا ارتکاب کیا ہے جس کا خمیازہ اس میگزین کے ملازمین کو 2015کے پہلے ماہ میں بھگتنا پڑا اسی جریدے نے ایک بار پھر شان رسالتﷺ میں توہین آمیز خاکے شائع کرکے ملّت اسلامیہ کے جذبات کو مجروح کر دیا ہے مسلم امّہ میں اشتعال پھیل گیا ہے عالم اسلام میں غم و غصے کی شدید لہر دوڑ گئی ہے ہر مسلمان اس ناپاک جسارت پر مضطرب اور دل گرفتہ ہے قومی اسمبلی میں ان توہین آمیز خاکوں کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرار داد منظور کی گئی ہے ارکان قومی اسمبلی نے تضحیک آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا حضور اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف نعرے بازی کی پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے فرانسیسی جریدے کی ناپاک جسارت کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ایسی مجرمانہ حرکتوں سے مسلمانوں میں اشتعال پھیلے گا یہ آزادی اظہار نہیں بلکہ آزادی اظہار کے نام پر کمینے پن کا مظاہرہ ہے اور آزادی اظہار کے نام پر مذہبی جذبات سے کھلوار کرنا بھی بہت بڑی دہشت گردی ہے ترک وزیر اعظم احمد داد اوغلو نے پیغمبر اسلام ﷺکی شان مبارک میں توہین آمیز خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ محسن انسانیّت ﷺ کی شان میں گستاخی کسی صورت بھی برداشت نہیں کی جائے گی اور اس کے خلاف ہر محاذ پر لڑا جائے گا انہوں نے کہا کہ ترکی نے فرانس میں میں ہونے والے حملوں کی بھی مذمت کی ہے مسلمان ہونے کے ناطے ہم ناموس رسالتﷺ کے تحفظ کے لئے پر عزم ہیں اور کسی کو بھی اپنے پیارے نبی کی شان میں گستاخی نہیں کرنے دیں گے خاتم الانبیاء محمدمصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ کے بارے میں تضحیک آمیز خاکوں کی اشاعت ،توہین آمیز کلمات اور نا زیبا تحریر و تقاریر مسلمانوں کی دل آزاری کا ہی باعث نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کو شدت پسندی اور انتہا پسندی پر بھی مجبور کرتی ہے اور جب معاملہ دنیا کی سب سے معتبر،محترم اور معزز ہستی کا ہو جس کے ذکر کو اللہ رب العزت نے سب سے بلند رکھا ہو مسلمانوں کے محبوب و یکتا راہنماء حضرت محمدﷺ کی ذات اقدس کا ہو تو یہ معاملہ اور بھی حساس ہو جاتا ہے جس پر ہر مسلمان کا خون خول جاتا ہے ہر ایک انتہا پسندی کی آخری حد تک جانے اور اپنے آپ کو حضورﷺ کی حرمت پر قربان کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے کیونکہ محبت رسول ﷺ ان کے ایمان کا جز اور عشق مصطفی ﷺ ان کی زندگی کی معراج ہے یہی وجہ ہے کہ ملت اسلامیہ کا ہر فرد ہروقت اور ہر لمحہ اپنا سب کچھ امام الانبیا ء پر قربان کرنے کے لئے تیار رہتا ہے ۔

(جاری ہے)


جس دھج سے کوئی مقتل گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات ہیں
گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے رسالے کے دفتر پر حملے کے بعد سے مسلمانوں کو متعدد یورپی ممالک میں حدف تنقید بنایا جا رہا ہے مگر اس ملعون ،لعنتی اور ابلیس کے ناجائز اولاد کو جو بار بار شان رحمت اللعالمیں ﷺ میں گستاخیاں کر رہا ہے کیوں پابندی نہیں لگائی جا رہی اس حیوان کو نکیل ڈال کر کیوں نہیں باندھا جا رہا جس کی مذموم حرکتوں سے امن عالم کا امن تباہ ہونے کا اندیشہ ہے اس سے بڑھ کر اس کی بد بخت کی بد قسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ آج اس پر آسمانی اور زمینی مخلوق لعنتیں بھیج رہی ہے ۔


آزادی اظہار کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ کسی کی دل آزاری کی جائے کسی کے مذہبی جذبات کا احترام نہ کیا جائے آزادی اظہار کی بھی کوئی حد ہے کچھ اصول ہیں کچھ قرینے ہیں مگر یہ کیسی آزادی رائے ہے کہ تمام اصولوں اور قرینوں کو بالائے طاق رکھ کر انبیاء کرام کی شان میں گستاخی کی جائے اور مقدس ہستیوں کے بارے میں نازیبا کلمات کہے جائیں اور جس سے فساد فی الارض کے پھیلنے کا خدشہ ہو جو سب سے بڑی اور بری دہشت گردی ہے۔

عیسائیوں کے روحانی پیشواء پوپ فرانسس نے بھی ان گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اظہار رائے کی بھی کچھ حدیں متعین ہوتی ہیں اور دوسروں کے مذہب کی توہین نہیں کی جا سکتی انہوں نے کہا ہر مذہب کی ایک عزت و تکریم ہے اور آزادی اظہار کی بھی حدود و قیود ہیں کسی کو یہ حق نہیں کہ دوسرے کے مذہب کی توہیں کرے کسی کے ایمان کو ہدف تنقید بنائے ان کا یہ کہنا انتہائی قابل ستائش ہے کہ اگر ان کا بہترین دوست ڈاکٹر گیسپری ان کی ماں کے بارے میں بارے میں برے کلمات ادا کرے تو وہ جواباً مجھ سے مکے کی توقع رکھ سکتا ۔

یہ تو ماں کی عظمت کا معاملہ ہے اور اگر معاملہ مسلمانوں کے محبوب ہادی و راہنماء کی شاں اقدس کو ہو تو ۔۔شارلی ایبدو۔۔کے ایڈیٹر کو یہ توقع ضرور رکھنی چاہیے ،،،،کہ وہ اپنے پیش رو کی طرح ایک نا ایک دن ضرور اپنے انجام کو پہنچے گا اور کوئی عاشق رسول اس کو جہنم رسید کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :