وطن عزیز کے کسانوں کے نام

ہفتہ 30 جنوری 2021

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

جو لوگ متحد ہو کر ظلم کے خلاف آوازبلند نہیں کرتے وہ لوگ ہمیشہ استحصالی قوتوں کے شکنجے میں جکڑے رہتے ہیں۔۔
فسطائیت کے پیروکار،ہندوتوا کے علمبردار ،تعصب پسند مودی نے زرعی شعبہ کو کارپوریٹ سیکٹر میں دینے کے لئے سیاہ قوانین متعارف کرائے سکھ کسانوں نے ان کالے قوانین کو ماننے سے انکار کردیا کسانوں نے محسوس کرلیاکہ یہ ظالمانہ قوانین مودی سرکار کی زراعت کے شعبہ کو سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کے قبضہ میں دینے کا ایک گھناؤنا منصوبہ ہے تو کسانوں ان کالے قوانیں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے احتجاج کیا،دھرنے دیے لیکن سب تدبیریں بے کار۔

کسانوں نے اپنی بقاء کی جدوجہد کا اعلان کیا۔
ہزاروں کسان سخت سردی میں اپنے ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ دلی جا پہنچے،40کسانوں کی جانیں گئیں مگر ان کے حوصلے سرد نہیں ہوئے26جنوری (ہندوستان کا یوم جمہوریہ)جس دن سیرت اور بصیرت سے محروم مودی جمہوریت کے نام پر مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ہر بنیادی حق کو غصب کرنے کا عہد کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یوم جمہور کے موقع پر کسانوں نے نئی دلی جاکر لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرانے کا عہد کر لیا،آر ایس ایس کے غنڈے مودی نے مارچ روکنے کی خاطر دھمکیاں دیں،ڈرایا،دھمکایا۔

لیکن کسانوں نے اپنے قول کو سچ ثابت کرنے عہد کیااور لال قلعے کی جانب چل پڑے۔
یزیدیت کی پیروکار نازی مودی کی سرکارنے کسان مارچ روکنے کے لئے واٹر کینن کا استعمال کیا،لاٹھی چارج کیا،ظلم و ستم کی ہرشق آزمائی،جبرو استبداد کا ہر پنجہ آزمایا،وحشیانہ تشدد سے ایک کسان کی موت واقع ہوئی ،لیکن نہ کسانوں کے حوصلے پست ہوئے نہ ان کے پائے استقلال میں کوئی لغزش آئی نہ ان کے جذبے ٹھنڈے ہوئے نہ قدم لڑکھڑائے 62دن سے دھرنے میں بیٹھے ہوئے کسانوں نے اپنی استقامت اور دیدہ دلیری سے ظلم و ستم کی ہر دیوار کو گرا لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لرا دیا اپنے کہے کو سچ کر دکھایا،ٹریکٹر ٹرالیوں برچھیوں اور تلواروں سے مودی کے غنڈوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا ،یوم جمہوریہ مودی کے لئے یوم رسوائی بن گیا۔


سکھ کسانوں کوکامیابی اس لئے ملی کیونکہ وہ متحد تھے ان کا ایکتا تھا ان کا اکٹھ تھا اپنے حق کی خاطر لڑنا مرنا ان کا نظریہ تھا۔
وطن عزیز میں پچاس برس سے ہم کسانوں کا استحصال جاری ہے مقامی منڈیوں پر تاجروں اور مڈل مین کا قبضہ ہے ،صنعت کار،وڈیرے،جاگیردار،سیاستدان،سرمایہ دار مل کر کسانوں کی چمڑی ادھیڑ رہے ہیں کھاد کی قیمتوں میں 100فی صد اضافہ ہو چکا ہے زرعی ادویات کسان کی پہنچ سے دور ہیں،خالص بیج کسان کو مل نہیں رہا بجلی 400فی صد مہنگی کر دی گئی ہے ٹریکٹر و دیگر زرعی آلات کسان کی قوت خرید سے باہر ہو چکے ہیں جب گنے کا سیزن آتا ہے تو مل مالکان کسانوں کو بے دردی سے لوٹتے ہیں گندم کی فصل ریاستی کارندے اونے پونے داموں اٹھا کر لے جاتے ہیں مکئی چاول اور دیگر اجناس کے بھاؤ تاجر اپنی من مرضی مقرر کرتے ہیں ،کسان ہر دور میں لٹتا ہے
وطن عزیز کو ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانے کے دعویدار نے بھی کسانوں سے بلندوبانگ دعوے اور وعدے کئے تھے مگر اس کے عہد میں کسان کی ہر خوشی اور مسرت چھن گئی ہے کسانوں اور مزدوروں کے لئے عمران خان کو دور اقتدار ایک عذاب بن گیا ہے مزدوروں ،کسانوں اور دیہاڑی داروں کے چہرے مرجھا گئے ہیں۔


تو نے تو کہا تھا کہ اجالا کرو گے تم
تم نے تو سبھی چراغ گھروں کے بجھا دیے
 ہماری گندم کی قیمت 1400روپے اور غیر ملکی کسانوں کی گندم 2000روپے اس سے بڑھ کو کسان کے ساتھ اور ظلم کیا ہوگا۔
 وطن عزیز کے کسانو، ہم کمزور ہیں اور نہ ہی بے بس و لاچار، ہم میں کمی ہے اتحاد کی ،ایکتا کی،اکٹھ کی،اگر ہم متحد ہو اپنے حق کے نکلیں ،ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اپنے بقاء کے لئے مرنے اور مارنے پر تل جائیں تو کوئی آمر ،کوئی حاکم ،کوئی غاصب ہمارے حق تلفی نہیں کر سکتا۔


ہمیں اپنی قوت کا ادراک کرنا ہوگا اپنی طاقت کو پہچاننا ہو گا ہمیں متحد ہوکر جرات،جوانمردی ،حوصلے اور جذبے سے ان لٹیرے سیاستدانوں،بے رحم وڈیروں،غاصب جاگیرداروں، ظالم سرمایہ داروں اوربئیمان صنعت کاروں کے خلاف بھر پور اور منظم جدوجہد کرنی ہوگی۔ورنہ ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ اور اگر کسان متحد نہ ہوئے ۔تو نہ اس دھرتی کی شان ہو گی، نہ وطن کی آن ہو گی،
 نہ ہی کسان ہو، ،،،،،، اور نہ ہی ہماری داستان ہوگی،،،، ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :