کیا عدلیہ سرمایہ داروں،وڈیروں،لٹیروں اور ٹھگوں کی عدلیہ ہے؟؟

جمعرات 8 اپریل 2021

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

 شوگر مافیا کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چینی کی قیمت مقرر کرنے کا کوئی اختیار نہیں نہ ہی حکومت کو یہ حق ہے کہ وہ 80روپے کے حساب سے شوگر ملز مالکان سے چینی خریدے اس میں کوئی شک نہیں شوگر مافیا کے ہائر کردہ وکلاء کے مضبوط دلائل کو مدنظر رکھ کر آئین و قانون کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ کیا ہوگا لیکن یہ بھی اک حقیقت ہے کہ عدالتوں میں انصاف کا ترازو ہمیشہ سرمایہ داروں،وڈیروں،جاگیرداروں،لٹیروں،ٹھگوں اور بااثر سیاسی خاندانوں کے حق میں جھکا ہے اس اشرافیہ کو ریلیف دینے کے لئے ہمارے جج صاحبان چھٹی کے دن بھی عدالت لگا لیتے ہیں رات کو اٹھ کر عدالت چلے آتے ہیں اور ان کے مفادات کو آئین اور قانون کی چھتری فراہم کر دیتے ہیں مگر ایک عام پاکستانی کو انصاف کے لئے برسوں در بدر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں کئی بار تو ایسا بھی ہواہے کہ عدلیہ سے انصاف کی آس میں ان کے آشیانے بک گئے گھروں سے بے گھر ہو گئے محنت مزدوری سے کمائی ہوئی ساری جمع پونجی لٹ گئی حتی کہ زندگیاں ختم ہو گئیں مگر انصاف نہ ملا ایک پان والے غریب محنت کش کی چھ دن کی سزا 6برسوں تک طویل ہوگئی۔

(جاری ہے)

ایسے ہی تویہ بات عام ہو گئی کہ پاکستان کی عدالتیں سرمایہ داروں،وڈیروں ،جاگیرداروں ،لٹیروں اور بااثر سیاسی خاندانوں کی لونڈیا بن چکی ہے عدل کے ایوان انصاف کے مندر نہیں بلکی طوائفوں کے کوٹھے ہیں جہاں جج سکوں کی جھنکار میں فیصلے صادر کرتے ہیں عدالتی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کسی مظلوم کو کسی حقدار کو کسی غریب کسان کو گھنٹوں،دنوں یا ہفتوں میں انصاف ملا ہو برسوں سے شوگر مافیا کسانوں کا استحصال کرتی آ رہی ہے مزدوروں کی تنخوائیں غصب کر رہی ہے کئی بار غریب کسان اپنے ساتھ ہونے والے ظلم ،زیادتی اور نا انصافی کی بپتا سنانے عدالتوں میں گئے مگر ہر بار ناامیدی اور مایوسی ان کا مقدر ٹھہری شوگر مافیا ہر بار دولت کے بل بوتے انصاف خرید کر کسانوں کی بے بسی کا مذاق اڑا کر چلتا بنا۔


یہ دوہرا نظام ،دوہرا میعار،دوہرا انصاف کب تک چلے گا عدل کے ایوانوں میں کب تک انصاف کی بولی لگتی رہے گی کب تک عدل بکتا رہے گا کب تک غریب ظلم کا شکار ہوتا رہے گا کب تک مجبور کی مجبوری اور بے بسی کا تماشہ لگے گا کیا کبھی مظلوم کی داد رسی ہو گی انصاف کا پیمانہ ایک ہو گا یا پھر ایسے ہی خلوت میں انصاف کے سودے ہوتے رہیں گے عدل کی منڈی سجتی رہے گی مجرم معصوم بنتے رہیں گے غربت ،افلاس اور پسماندگی کے مارے انصاف سے محروم ہوتے رہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :