کتنے کم ظرف نکلے، بستی کے معتبر دیکھو

جمعہ 12 فروری 2021

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

سینٹ الیکشن کو لے کر ایک ہنگامہ بپا ہے حاکم وقت کی خواہش ہے کہ سینٹ کا انتخاب اوپن ہو سیاسی مخالفین کی ضد ہے کہ الیکشن سیکرٹ بیلٹ سے کرایا جائے صدارتی آرڈینینس جاری ہو چکا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتطار ہے اس سے پہلے کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ آئے سیاست کے سہشواروں نے اخلاقی قرینوں،انسانی اقدار اور سارے سیاسی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر انتخاب میں جیتنے کے لئے ہر حربہ آزمانے کی ٹھان لی ہے وزیراعظم کو ڈر ہے کہ کہیں اس کے پجاری کسی اور چوکھٹ پر سجدہ ریز نہ ہوجائیں اس کے عقیدت مند کسی اور کو اپنا مرشد نہ مان لیں ،کہیں دھن کے اسیرنہ ہو جائیں بے ضمیر نہ ہو جائیں۔


زرداروں اور دھن والوں نے کہہ دیا ہے کہ ہم خریدار ہیں جو بکاؤ مال ہے ہم اس کے بیوپاری ہیں ارکان کی منڈی سج چکی ہے بولی شروع ہو چکی ہے ،بستی کے سب معتبر بکنے کو تیار ہیں ۔

(جاری ہے)

2018کے سینٹ الیکشن میں ضمیر فروشوں کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد نہ صرف حاکم وقت کے خدشات ثابت ہوئے ہیں بلکہ جو شکوک و شبہات صاحبان دستار کے بارے میں عوام کے اذہان قلوب میں تھے ان پر بھی مہر تصدیق ثبت ہو گئی ہے کہ جن کو وہ پاکباز اور پارساء مان کر اپنا امام تسلیم کرتے ہیں وہ کس قدر بئیماں،خائن،جھوٹے ،بددیانت اور مکار ہیں۔


میڈیا پر چلنے والی ویڈیو سے پاکستانی سیاست کاگندا ،بدبودار،شرمناک چہرہ قو م کے سامنے ننگا ہو گیا ہے ویڈیو میں بے بس اور لاچار ووٹر ز کو نظر آ رہا ہے ،،،کہ،،،
سردار،وڈیرے،جاگیرداراور صاحب دستارکیسے بک رہے ہیں،کس طرح اپنے ضمیر نیلا م کر رہے ہیں ،عوام کے اعتبار اور اعتبار کا کیسے سودا ہو رہا ہے ۔
وفا کے نام پر ووٹ لینے والے کس قدر بے وفا اور بے ایمان ہیں۔

اپنے اپنے حلقوں میں پاکبازی اور پارسائی کا دعوی کرنے والوں کا دامن کتنا غلیظ ،مکروہ اور بدبودار ہے۔خدمت کی سیاست کا ورد کرنے والے کتنے کم ظرف اور پست ہیں۔
سیاست کو عبادت کا درجہ دینے والے کس قدر گنہگار اور خطا کار ہیں۔ارکان اسمبلی کے اس گھناؤنے، شرمناک اور نفرت انگیز کردار سے یہ واضح ہو گیا ہے،، کہ ،،
دستارکے ہر پیچ و خم کی تحقیق ہے لازم
ہر صاحب دستار معزز و معتبر نہیں ہوتا
ضمیرفروشوں کی ویڈیو دیکھنے کے بعد اب ہم کو یہ کہنے میں کوئی عار نہیں۔

۔کہ۔۔۔ ان بے ضمیروں سے تو وہ طوائف بہتر ہے جو اپنا جسم بیچتی ہے ۔قومی رازوں کو سودا نہیں کرتی۔کسی کی محبتوں اور الفتوں کو نہیں بیچتی۔یہ لوگ اتنے حقیر ہیں کہ ووٹر کی امنگوں،آرزووں اور امیدوں کا بیوپار کرتے ہیں۔ان لوگوں کے خلاق و کردار نے پارلیمان کو بازارحسن کے برابر لا کھڑا کر دیا ہے۔اب ہیرا منڈی اور پارلیمنٹ میں فرق صرف اتنا ہے ۔

کہ۔ بازار حسن میں جام چھلکتے ہیں۔پارلیمان میں سکے کھنکتے ہیں۔
وہاں خم لنڈھائے جاتے ہیں ۔یہاں ضمیر لٹائے جاتے ہیں وہاں جسم لڑکھڑاتے ہیں یہاں نوٹ کڑکڑاتے ہیں
وہاں رندوں کا حکم چلتا ہے۔۔یہاں درندوں کا راج ہوتا ہے ۔۔ وہاں حسن وجمال کی بات ہوتی ہے ۔۔۔یہاں متاع و مال کی بات ہوتی ہے۔۔۔وہاں ذاتی خواہش پہ سب کچھ لٹایا جاتا ہے ۔۔ یہاں غریبوں کے نام پر سب کچھ بنایا جاتا ہے ۔۔
وہاں جسموں کی بولی لگتی ہے ۔۔یہاں ضمیر کے سودے ہوتے ہیں ۔۔ وہاں ہر قدم پہ توبہ ٹوٹ جاتی ۔۔۔یہاں ہر گام پہ وعدہ بھول جاتا ہے ۔۔۔ وہاں جذبات بے قابو ۔۔۔ یہاں اقدار بے معنی ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :