
کھیل یا جنگ
پیر 1 جولائی 2019

چوہدری ذوالقرنین ہندل
(جاری ہے)
جنگ کسی قانون کی محتاج نہیں۔
جنگ میں قوانین کی پاسداری صرف کمزور پر لازم ہوتی ہے۔جبکہ کھیل کے قوانین ہر گروہ و ٹیم کے لئے یکساں ہیں۔کھیل انسانی زہن کی نشونما کا باعث بنتا ہے۔بلکہ جسمانی نشونما میں بھی اہم کردار نبھاتا ہے۔دوسری طرف جنگ ہمیشہ انسانی جانوں کے ضیاع کا ہی باعث بنی ہے۔کھیل زہنی کنٹرول اور جنگ بد حواسی کی علامت ہے۔ ایسے مزیدفرق ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ، کھیل کسی لحاظ سے بھی جنگ سا نہیں۔’فٹ بال‘ کے بعد’کرکٹ‘ دنیا میں دوسرا بڑا دیکھا اور کھیلا جانے والا کھیل ہے۔اس کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔کھیل میں غم و غصہ تو عام سی بات ہے۔تاہم بات ہاتھا پائی تک پہنچ جائے تو یہ کھیل کے اصولوں کے منافی ہے۔حد سے زیادہ تنقیدا ور غم وغصہ کھیل کے شوق کی نفی کرتا ہے۔سیاست کے حریف پاکستان اور بھارت کرکٹ میں بھی روایتی حریف ہی کہلاتے ہیں۔پوری دنیا میں موجود دونوں ٹیموں کے شائقین کے دل اپنی ٹیم کے لئے دھڑکتے ہیں۔دوسری ٹیموں کے مقابلے،ان روایتی حریفوں کے کرکٹ مقابلے میں شائقین کی امیدیں کچھ زیادہ ہی ہوتی ہیں۔تاریخ اور سیاست کی دھاک کھیلوں پر بھی بیٹھ چکی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں طرف کے شائقین کرکٹ میچ کو کسی صورت جنگ سے کم نہیں سمھتے۔اب کھیل میں کسی ایک ٹیم کی ہار تو ضروری ہوتی ہے۔جنگ میں شاید ہارنے والوں سے اتنا برا برتاؤ نہ کیا گیا ہو جتنا کرکٹ میچ میں ہارنے کی صورت میں، کھلاڑیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔تنقید،طعنوں اور گالیوں سے جی نہ بھرے تو; ٹماٹروں، انڈوں اور چپلوں سے بھی تواضح کی جاتی ہے۔جو کھلاڑیوں کے لئے زہنی اذیت کا باعث بنتا ہے۔مانتے ہیں کہ، اس خطے کے لوگ جنونی ہیں۔مگر کھیل میں بھی انتہا پسندی!جذبات پر کوئی کنٹرول ہی نہیں۔تحمل و بردباری معاشرے کو تشکیل دیتی ہے،اور بے جا انتہا پسندی معاشرے کو افراتفری کی آگ میں دھکیل دیتی ہے۔کھیل میں ہار کو ذاتی انا کا مسئلہ بنا لیا جاتا ہے۔چیزوں کی توڑ پھوڑ اورکھلاڑیوں پر ذاتی حملے، نفسیاتی مریضوں کو عیاں کر دیتے ہیں۔
پاکستان کی بنگلہ دیش اور افغانستان سے خراب تعلقات کی چھاپ بھی کرکٹ جیسے کھیل پر چھپ رہی ہے۔پاکستان سے کرکٹ میچ کی صورت میں افغانیوں اور بنگالیوں کا رویہ بھی ویسا ہی ہوتا ہے جیسا پاک بھارت شائقین کا۔
گزشتہ روز پاکستان کے مخالف میچ کو افغانیوں نے ذاتی انا کا مسئلہ بنا لیا تھا۔یہاں تک کہ’، افغانستان کرکٹ بورڈ‘ کی طرف سے ’پاکستان کرکٹ بورڈ‘کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔میچ سے قبل افغانی شائقین نے گراؤنڈ کے باہر تصادم برپا کر دیا۔سیاسی چھاپ کا اندازہ لگانے کی لئے افغان شائقین کے بھارت سے ہارنے کے بعد کے پیغامات کا جائزہ لیں،جو بھائی چارے کی علامت ہیں۔جبکہ پاکستان سے ہارنے کے بعد افغان شائقین کی جانب سے گراؤنڈ میں موجود پاکستانی کھلاڑیوں پر حملے کی کوشش جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنادیا تھا کا جائزہ لیں۔ افغانستان کے کپتان گلبدین نائب کی خراب کارکردگی کے باعث،اسے صرف افغانیوں کی طرف سے پاکستانی ایجنٹ کا خطاب نہیں دیا گیا بلکہ بھارتی شائقین نے بھی اس الزام میں پیش پیش رہے۔
کھیل کو ذاتی انا کا مسئلہ اور جنگ سمجھنے والے کبھی بھی کھیل کے مداح نہیں ہو سکتے۔کھیل پر تنقید ضروری ہے،لیکن مثبت تنقید!اور کسی حد تک۔حدودکو تجاوز کرنے والے انتہا پسند لوگ صرف زہنی مریض ہو سکتے ہیں،کھیل کے مداح کسی صورت نہیں۔ایسے لوگ پاکستان میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔جبکہ بھارت اور افغانستان تو ایسے لوگوں کا گڑھ بن چکا ہے۔اس کی مثال بھارت کے طرف سے ’آرمی کیپ‘ کا استعمال اور افغانی انتہا پسندوں کے کرکٹ پر گزشتہ حملوں سے باخوبی ہوتا ہے۔
جیسے پانچ انگلیاں برابر نہیں،اسی طرح کھیل کے کچھ حقیقی مداح بھی موجود ہیں۔جو کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہیں،نہ کہ اسے جنگ سمجھتے ہیں۔تنقید کرتے ہیں لیکن مثبت انداز میں۔کھیل ان کے لئے تفریح سے بڑھ کر کچھ نہیں۔کھیل کو کھیل سمجھ کر جیو نہ کہ جنگ۔اگر ایسا ممکن نہیں تو براہ کرم نفسیاتی ماہروں ملئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری ذوالقرنین ہندل کے کالمز
-
کورونا کے ماحول پر مثبت اثرات، ماحول کو لاحق مسائل اور ممکنہ دیرپا حل
بدھ 8 اپریل 2020
-
کورونا کے بعد کی دنیا کیسی ہو سکتی ہے؟
پیر 30 مارچ 2020
-
کرونا وائرس کے غریب اور نچلے متوسط طبقہ پر ممکنہ اثرات
پیر 23 مارچ 2020
-
کردار کشی اور رازداری کے حقوق
منگل 10 دسمبر 2019
-
بد اخلاقی، دہرا معیار اور دھرنا سیاست
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
چندریان ٹو اور پاکستان
بدھ 11 ستمبر 2019
-
کشمیر سے جڑا جنوبی ایشاء کا امن
پیر 2 ستمبر 2019
-
قدرت کا ثمرہمارے لئے آفت کیوں؟
پیر 29 جولائی 2019
چوہدری ذوالقرنین ہندل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.