قاتل وباء کے سائے میں عید بھی گذر گئی

بدھ 27 مئی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

کوروناء کی وباء نے دنیا کا مضبوط معاشی اور اقتصادی نظام تباہ کر کے سپر پاورز کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔اس وباء نے انسانی جانیں تو لی ہی تھیں اس کے ساتھ ساتھ قاتل وباء نے ہر فرقے کی عبادات اورمذہبی تہواروں پر بھی بری طرح حملہ کیاہے۔رمضان المبارک کے مہینے کی طرح عید الفطر بھی کورونا کے باعث متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔اس مرتبہ عید منانے کا روائتی جوش و جذبہ دیکھنے کونہیں مل سکا۔

عید کی خوشیوں کا آغاز عید نماز سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔
عید کی نماز کے بعد گرمجوشی کے ساتھ ایک دوسرے کو گلے مل کر عید مبارک کہنا،بچوں کو عیدی دینا،رنگارنگ پکوان،میٹھی ڈشین، عزیز و اقارب کے ہاں دعوت میں شرکت کرنا اوربچوں کو لے کرپارکس میں جھولے جھولنا، تفریحی مقامات کی سیر کرنا،نئی فلمیں ریلیز ہونااورشدید رش میں ٹکٹیں لے کر فلمیں دیکھنا،رات کو باہر اچھے سے ہوٹل میں کھانے کھانا،رات گئے گھومنا پھرنا یہ سب عید کے خاص پروگرام ہوتے تھے۔

(جاری ہے)

لیکن اس مرتبہ قاتل وباء نے روایتی عید منانے کا کسی کو موقع نہیں دیا۔
کورونا وباء کی وجہ سے عید سے قبل لوگ صحیح طرح عید شاپنگ بھی نہیں کرسکے۔ بچوں اور خواتین کے نت نئے رنگارنگ لباس اور منفرد ڈیزائن پر مبنی ڈیزائن کے جوتے،کوئی بھی کچھ صحیح طرح نہیں خرید سکا۔خواتین کا بیوٹی پارلرز میں جاکراپنا بناؤ سنگھار کروانا،بالوں کو ڈائی کرا کر نیو سٹائل میں کٹنگ کروانا،مقابلے میں مہندی کے ڈیزائن ہاتھوں بلکہ پورے بازوں اور پیروں پر لگوانا،عید کی یہ ساری ایکٹیویٹی کورونا نے برباد کردی۔

خواتین اپنی عید کی فرمائشیں کسی نہ کسی طرح اپنے شوہر سے منوالیتی تھیں لیکن اس مرتبہ خواتین نے کورونا کے خوف سے اپنے آپ کو گھروں تک ہی محدود رکھا کیونکہ جان بچے گی تو نئے کپڑے،نئے جوتے پہنے جا سکیں گے۔لاک ڈاون پر جتنا خواتین کورونا کو کوستی رہی ہیں شائد ہی کبھی اپنے سسرال میں کسی کو اتنا کوسا ہو۔
کچھ خواتین نے بہادری دکھاتے ہوئے عید سے چند روز قبل لاک ڈاون کھلنے پر بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ بھی کیا لیکن ان کو یہ جان کر سخت مایوسی ہوئی کہ بازاروں اور مارکیٹوں میں لاک ڈاون کی وجہ سے نیا مال بکنے کو آہی نہیں سکا تھا،جو پرانا مال دُکانوں میں موجود تھا، دُکانداروں نے اسی کی بے بہا تعریفیں کر کے کسی طرح بیچنے کی کوشش کی تاکہ وہ بھی کچھ کماکراپنے بچوں کے ساتھ عید کی خوشیاں منا سکیں لیکن قاتل کورونا نے سب کی امیدوں پر پانی پھیر کرایک نئی تاریخ رقم کردی۔

چھوٹے چھوٹے بچے جن کو کورونا کا پتہ بھی نہیں تھا وہ بھی اب سمجھ چکے ہیں کہ کورونا، بین ٹین کارٹون کی طرح کا کوئی بُرا ایلین ہے۔پارکس اور تفریحی مقامات بند ہونے اور کورونا کے خوف کی وجہ سے لوگ اپنی فیملیوں کو گھر سے باہر لے کر نہیں نکل سکے۔ سڑکیں ویران تھیں اس طرح کی ویرانی تو لاک ڈاون میں بھی دیکھنے کو نہیں ملی کیونکہ باہر کورونا کا پہرہ لگا تھا اسی لئے سب نے گھر کے اندررہ کراور سو کر عید گذارنے میں ہی اپنی اور اپنی فیملی کی عافیت سمجھی۔

اس عید پر بچے عیدی سے بھی محروم رہے۔کورونا پھیلنے کے خدشہ کی وجہ سے نئے نوٹ پہلے ہی جاری نہیں کئے گئے تھے جبکہ بچوں کو کورونا کے ڈر سے پرانے نوٹوں میں بھی عیدی نہیں مل سکی۔
بس یوں کہیے اس قاتل وباء کے سائے میں لوگوں نے کسی نہ کسی طرح عید گذار ہی لی۔اس مرتبہ عید کو سادگی سے منانے کی ایک وجہ حالیہ طیارہ حادثہ بھی تھا جس کی وجہ سے پوری قوم سوگوار تھی۔کورونا کے بعد طیارہ حادثے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔اب تو ہر کسی کی زبان پر یہی دعا ہے کہ اللہ پاکستان اور دنیا پررحم فرما دے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :