
مسلمان سپہ سالار نے زہر پی کردشمن کو زیر کر دیا
بدھ 22 جولائی 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
12ویں صدی کے ایک مورخ ابن اسکر نے لکھا ہے کہ خالدؓ بن ولید نے ایک مرتبہ ایک جنگ کے دوران دشمن کو زیر کرنے کے لئے ان کے سامنے زہر پی لیا تھا، تا کہ دشمن لڑنے سے پہلے ہی ان کی د ہشت کے ہاتھوں شکست کھا جائے لیکن اللہ کے حکم سے خالد بن ولید کو کچھ بھی نہ ہوا۔ اسلام قبول کرنے سے قبل جنگ احد میں مسلمانوں کا شدید جانی و مالی نقصان بھی خالدؓ بن ولید کی جنگی حکمت عملی کا ثبوت تھا لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد وہ نہ صرف مسلمانوں کے کمانڈر تھے بلکہ انہوں نے حضورؐ کے حلقہ قرابت داروں میں بھی جگہ بنا لی تھی۔اصل میں قبول اسلام کے بعد ہی خالدؓ بن ولید کا جنگی کیریئر شروع ہوا تھا۔ جنگ موتہ میں جب رسول اللہؐ کے مقرر کردہ تینوں کمانڈر یکے بعد دیگرے شہید ہو گئے تو ایسے کڑے وقت میں خالدؓ بن ولید نے فوج کی کمان سنبھالی، 3000شکست خوردہ سپاہیوں کو ہمت دلائی اوراپنی بہترین جنگی حکمت عملی سے دشمن کے 20ہزار سے زائد سپاہیوں کے لشکر کو شکست فاش دی تھی۔خالد ؓ بن ولید کی کمان میں مسلمانوں نے اس قدر جنگوں میں فتح حاصل کی کہ مسلمانوں میں یہ تاثر پھیل گیا کہ ہماری فتوحات صرف خالدؓ بن ولید کی وجہ سے ہیں، اگر یہ نہ ہوں تو ہم شاید جنگوں میں ہار جائیں، اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہہ نے کچھ عرصے کے لیے خالدؓ بن ولید کو سپہ سالاری کے درجے سے ہٹادیا کہ فتح اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہوتی ہے۔ امیر کی اطاعت خالد بن ولید کے کردار کا اہم حصہ تھا انہوں نے اس فیصلے کو بخوشی قبول کیا۔
خالدؓ بن ولید زندگی بھر شہادت کی خواہش دل میں لیے جنگوں میں لڑتے رہے، ان کے بدن کا کوئی حصہ ایسا نہ تھا جہاں تیر، تلوار، نیزے یا کسی دوسرے ہتھیار کا زخم موجود نہ ہو لیکن انہیں شہادت نہ ملی۔ علماء کرام اس کی وجہ سے بتاتے ہیں کہ انہیں چونکہ سیف اللہ کا لقب دیا گیا تھا اس لیے انہیں میدان جنگ میں شہادت نصیب نہیں ہو سکی کیونکہ کسی کو مجال نہیں کہ اللہ کی تلوار کوشکست دے سکے۔زندگی بھر خالدؓ بن ولید کے ہاتھ میں تلوار کا دستہ رہا اور وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے۔
اگرچہ امت مسلمہ کی تاریخ فنون حرب اور جنگی کارناموں کی مثالوں سے بھری پڑی ہے لیکن مغربی مورخین کی نظر اس پر کبھی نہیں پڑی۔ مورخین کو نپولین بوناپارٹ، جولیس قیصر اور چنگیز خان کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ اگرچہ یہ جرنیل بھی اپنی جگہ فن حرب کے ماہر تھے اور انہوں نے بڑے بڑے دشمنوں کو شکست دی تھی لیکن تاریخ اسلام کا ایک ایسا جرنیل بھی ہے جس کا تذکرہ دنیا کی جنگی تاریخ میں لازمی ہونا چاہیے۔اس نڈر اور ناقابل شکست جرنیل کا نام خالد بن ولید ہے۔خالد بن ولید نے 125 کے قریب جنگوں میں حصہ لیا اور کسی میں بھی شکست نہیں کھائی۔ وہ پیدائشی جنگجو سپاہی تھے۔ انہوں نے عربوں کے لیے جن علاقوں کو فتح کیا وہ اب بھی ان کے پاس ہیںجبکہ باقی عالمی فاتحین نپولین، چنگیز خان، تیمور اور ہٹلر نے جو علاقے فتح کیے وہ ان کی زندگی میں ہی یا بعد میں ان سے چھن گئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.