
لٹل بوائے ، فیٹ مین اور موت کامشروم
ہفتہ 8 اگست 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
جاپانی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں لگ بھگ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے ۔ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے جانے والے ایٹمی بم لٹل بوائے اور فیٹ مین کے ٹھیک 75سال بعد بیروت میں انہی تاریخوں کے درمیان ہولناک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں مشروم نما بادل بنا جسے موت کا مشروم کہا جارہا ہے ۔
موت کے مشروم نے پورے شہر بیروت کو اپنی پلیٹ میں لے لیا اورچند لمحوں میں آباد شہر کھنڈر بن گیا۔دھماکہ بیروت کے ساحلی علاقے کے گودام نمبر 12 میں منگل کی شام ہوا، جس کی آواز میلوں تک سنی گئی۔ اس دھماکہ کے بعد ایک اور دھماکہ ہوا، جو پہلے کی نسبت زیادہ شدید تھا اور اس کا بگولہ جسے موت کا مشروم کہا جارہا ہے، ایسے بلند ہوا جیسے ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ایٹمی حملے کے وقت فضا میں بلند ہوا تھا۔ سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے تو اسے فوری طور پر ایٹمی حملہ ہی قرار دیدیاتھا، تاہم یہ ایٹمی حملہ نہیں تھا لیکن اس دھماکے نے ایٹمی حملے کی یاد تازہ کردی۔بیروت دھماکوں میں اب تک 200 کے قریب افراد جاں بحق، 5 ہزار سے زائد زخمی اور درجنوں لوگ ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ ریکٹر اسکیل پر دھماکے کے بعد تین اعشاریہ پانچ شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ دھماکے کے باعث 30 کلومیٹر تک کے علاقے میں ہر شے زمین بوس ہو گئی۔۔ سیکڑوں عمارتیں اور گاڑیاں ملبے کا ڈھیر بن گئیں دھماکے کی آواز 250 کلو میٹر دور قبرص تک سنی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں 3 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ شہر کے 90 فی صد ہوٹل تباہ ہو چکے۔
بیروت میں ہونے والے اس دھماکہ کی بنیاد اس وقت رکھی گئی جب چھ سال قبل 2014ء میں ایک روسی پرچم بردار جہاز "روسوس" بیروت کے ساحل پر آن رکا۔ جہاز فنی خرابی کا بہانہ کرکے بیروت کے ساحل پر رکا، جس میں 2 ہزار 750 ٹن امونیم نائٹریٹ لدا ہوا تھا۔لبنانی حکام نے جہاز کا جائزہ لیا، سامان چیک کیا اور کپتان سمیت عملے کے 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔ بعدازاں عملے کو ان کے ملک جانے کی اجازت دیدی گئی، تاہم کسی ممکنہ خطرے سے بچنے کیلئے جہاز میں لدا ہوا امونیم نائٹریٹ بیروت کی بندرگاہ کے گودام نمبر 12 میں منتقل کر دیا گیا۔ لبنانی حکام امونیم نائیٹریٹ کی منتقلی کیلئے مسلسل جہاز کے مالکان سے رابطہ کرتے رہے، تاکہ بیروت کی بندرگاہ کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے محفوظ بنایا جا سکے مگر لبنانی حکام کی درخواستوں پر بہت کم توجہ دی گئی۔
بیروت میں تباہی پھیلانے والا امونیم نائٹریٹ اس سے قبل بھی صنعتی دھماکوں کا باعث بھی بن چکا ہے حالانکہ امونیم نائٹریٹ بو کے بغیر قلمی صورت میں پایا جانے والا ایک شفاف مادہ ہے جو عام طور پر کھاد کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔تاہم اس کیمیائی مادے کو آگ لگ جائے تو ہولناک دھماکہ ہوجاتا ہے۔ 1947 میں ٹیکساس کے ایک کارخانے میں دو ہراز تین سو ٹن امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ پھٹ گیا تھا اور جس کے نتیجے میں 500 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس دھماکے سے 15 فٹ بلند سمندری لہر بھی پیدا ہوئی تھی۔چین کے شہر تیانجن میں 2015 میں اسی مادے کے پھٹنے سے ہونے والی تباہی میں 170 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ 2013 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے کھاد کے ایک پلانٹ میں 'جان بوجھ کر کیے جانے والا دھماکے' میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ایک اور اہم واقعہ 2001 میں فرانس کے شہر ٹولوس کے ایک کیمیکل پلانٹ میں ہوا تھا جس میں 31 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔ 1995 میں اوکلاہوما شہر پر ہونے والے بم دھماکے میں بھی امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.