"ظالم محبوب"

پیر 30 نومبر 2020

Emaan Malik

ایمان ملک

اسلام آباد اس محبوبہ کی طرح ہے جس سے محبت کی وجہ سمجھ نہیں آتی، نہ یہ شہر بڑا ہے نہ شور شرابہ مگر جب آپ ایک بار اس کے عشق میں مبتلا ہو جائیں تو آپ دنیا کے کسی شہر میں رہنے کے قابل نہیں رہتے۔یہ شہر وہ ظالم محبوب ہے کہ آپ بس ایک بار اسکو دل میں بسا لیں پھر اس کی جگہ کوئ نہیں لے سکتا۔ ایک بار جو اسلام آباد میں رہ لے پھر وہ دنیا کے کسی بھی حسین ترین شہر میں چلا جاۓ، دل میں یہی ظالم محبوب بسا رہتا ہے۔


خطہ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اللہ نے پاکستان میں بے پناہ خوبصورتی اور بے شمار نعمتیں رکھی ہیں۔ میں آج پاکستان کے ایک ایسے شہر کے بارے میں لکھنے جا رہی ہوں جس کو اللہ نے نعمتوں سے مالا مال کیا ہے اور خوبصورتی کے حساب سے تو وہ شہر اپنی مثال آپ ہے۔

(جاری ہے)


پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد جس کا شمار نہ صرف پاکستان، بلکہ دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں بھی کیا جاتا ہے۔

ایک ویب سائٹ کے مطابق لندن دنیا کا خوبصورت ترین دارالحکومت ہے جس کے بعد اسلام آباد کا نمبر آتا ہے۔ عالمی تحقیق کے مطابق خوبصورتی میں بڑا مقام رکھنے والے دس ممالک  کے دارالحکومتوں میں اسلام آباد  دوسرے  نمبر پر ہے۔
تقریباً دو ملین کی آبادی کے ساتھ اسلام آباد پاکستان میں تیسرا سب سے بڑا شہر ہونے کے ساتھ سب سے زیادہ کثیر نسلی شہروں میں سے ہے۔

شہر اقتدار اسلام آباد میں شکر پڑیاں، مونومینٹ میں جاسمین گارڈن، ایف 9 میں پارک، راول اے پارک، چڑیا گھر، پلے لینڈ، لوک ورثا کے علاوہ دامن کوہ پیر سواہا کے مقامات واقع ہیں اور 2011 کے بعد سینٹورس شاپنگ مال اسلام آباد بھی ایک خاص مقبولیت رکھتا ہے۔ اسلام آباد کے بارے میں ترکی  کے سابق صدر عبدللہ گل  کہہ چکے ہیں کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں کا دورہ کرچکے ہیں لیکن انہوں نے اسلام آباد جیسا خوبصورت  اور سرسبزو شاداب   کہیں نہیں دیکھا    یہ شہر  حسین پارک کا منظر پیش کرتا ہے۔

تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو خطہ پوٹھوہار کی انسانی تاریخ 20 لاکھ سال پرانی ہے۔ اس کا ثبوت دریائے سوا کے کنارے سے ملنے والے پتھر کی کلہاڑی اور شاہ اعلیٰ وتا گاؤں میں موجود غار ہے جو کہ انسان کے پتھر کے دور کی عکاسی کرتی ہے۔ جبکہ تاریخ اس بات کا پتہ بھی دیتی ہے کہ خطہ پوٹھوہار آریاں خاندان کے وسط ایشیا میں پہلا مسکن تھا۔ اس کے علاوہ یہاں موجود گوردوارے، سرائے، مندر، باراں دریاں اور ہزاروں سالوں پرانی زیارت گاہوں کے آثار اس بات کا ثبوت ہیں کہ افغانستان سے آنے والے جنگجو جس میں شیر شاہ سوری، احمد شاہ ابدالی، سکندر اعظم، چنگیز خان اور مغل بادشاہ کا لشکر اس علاقے میں نہ صرف قیام کرتا تھا بلکہ یہاں سے برصغیر ہند پر حملہ آور بھی ہوتے تھے۔

اس کے علاوہ اس خطے میں اولیاء کرام نے بھی ڈیرے ڈالے ہیں جن میں میر علی شاہ اور سید عبدالطیف کاظمی نے نور پور شاہ میں پڑاؤ کر کے اس خطے کے لوگوں کو اسلام کے نور سے منور کیا۔ اگر میں بات کروں شہر اقتدار اسلام آباد کے محل وقوع کی تو اس کے شمال میں مری اور مارگلہ، مغرب میں ٹیکسلا اور مشرق میں راولپنڈیواقع ہے۔ کسی بھی شہر کا موسم اس علاقے کی آب و ہوا میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اسلام آباد کے شہری 5 موسموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

نومبر سے اپریل سردی، مئی جون گرمی، جولائی اگست مون سون، ستمبر اکتوبر خزاں کا موسم ہوتا ہے ۔ جب کے سب سے زیادہ گرمی جون اور سخت سردی جنوری کے موسم میں ہوتی ہے ۔ گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری ہوتا ہے جو کہ دوسرے شہروں سے کم ہے؛ جس کی وجہ یہاں سرسبز و شاداب درختوں اور پہاڑی سلسلہ ہے۔ اسلام آباد چونکہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتا ہے، تو کوئی بھی علاقہ خوبصورت ہو اور اس میں تفریح مقامات نہ ہوں، یہ کیسے ممکن ہے۔


شہر اقتدار اسلام آباد میں شکر پڑیاں، مونومینٹ میں جاسمین گارڈن، ایف 9 میں پارک، راول اے پارک، چڑیا گھر، پلے لینڈ، لوک ورثا کے علاوہ دامن کوہ پیر سواہا کے مقامات واقع ہیں اور 2011 کے بعد سینٹورس شاپنگ مال اسلام آباد بھی ایک خاص مقبولیت رکھتا ہے۔
"ان فضاؤں سے ہے مجھے نسبتِ خاص، شہرِ اسلام آباد پہ سب شہر لُٹا بیٹھی ہوں"۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :