
نفسیاتی مریض
پیر 28 جون 2021

عیشا صائمہ
یہ بات بھی درست ہے. کہ جب انسان بہت نامساعد حالات کا سامنا کرتا ہے.
اور بار بار اسے ایسے حالات سے گزرنا پڑتا ہے. جو اس کے لئے ناموافق ہوتے ہیں.
تو وہ دھیرے دھیرے اپنی امید کھو دیتا ہے. اور امید اور نا امیدی کے درمیان کا جو خلا ہے. وہی اسے نفسیاتی مریض بنا دیتا ہے.
کہ وہ جانتے بوجھتے کہ سارے حالات میں اس کا اختیار بہت کم ہے. اس نے اپنے لئے بہتر سوچا. اور اس کے لئے کوشش بھی کی.
لیکن جب اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے. تو وہ اپنے رب سے ہر امید کو توڑ کر مایوسی کے اندھیرے میں گم ہو جاتا ہے.
(جاری ہے)
اور اکثر یہ اندھیرا بہت سے لوگوں کی جان تک لے لیتا ہے.
محض اس لئے کہ وہ ان حالات کا سامنا کرنے کی ہمت کھو دیتے ہیں.
وہ خود سے تو مایوس ہوتے ہی ہیں. وہ اپنے رب سے بھی مایوس ہو جاتے ہیں.
بار بار کی آزمائش اور تکلیف انہیں اپنے آپ سے کیا رب اور اس کی رحمت سے بھی دور کر دیتی ہے.
جب کہ کہا گیا ہے. ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے. پھر بھی ہم انسان اس بات کو بھول جاتے ہیں.
اور رب سے قریب ہونے کی بجائے مختلف اور ذریعوں سے راہ فرار تلاش کرتے ہیں.
اور اکثر غلط راہ کا انتخاب کر کے مستقل طور پر اندھیروں کی دنیا کے مسافر بن جاتے ہیں.
کچھ لوگ ناکام ہو کر نفسیاتی مریض بنتے ہیں. اور اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے. تو کچھ لوگ کامیاب ہو کرنفسیاتی مریض بنتے ہیں.
اس لئے کہ وہ خود پسندی کا شکار ہو کر ہر کامیابی کو اپنی کوشش سمجھتے ہیں.
وہ کامیابیوں کے زینے چڑھتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں. کہ ایک ذات اوپر بھی ہے. جس کی رحمت نے انہیں اپنے حصار میں لئے رکھا. اور وہ یہ زینے آسانی سے چڑھتے گئے.
وہ کامیابی کے زعم میں اپنے اردگرد کے لوگوں کو حقیر سمجھنے لگتے ہیں.
اور ہر وقت انہیں کمتر سمجھ کر دھتکار دیتے ہیں.
یہ سوچے بنا کہ ہر چیز کو زوال ہے. پھر چاہے وہ اقتدار ہو یا مال و دولت. یا عزت و شہرت.
اس لئے جو ان میں سے کسی ایک چیز پر اتراتا ہے. وہ بھی نفسیاتی مریض ہے.
کیونکہ وہ اس چیز کو مناسب طریقے سےاستعمال نہیں کر رہا.
دونوں صورتوں میں مریض خود کو مریض نہیں سمجھتا. بلکہ اکثر لوگوں کو تو پتہ بھی نہیں چلتا. کہ وہ نفسیاتی مریض بن چکے ہیں.
اور جب کوئی انہیں یہ بتا دے. تو وہ لڑنا شروع کر دیتے ہیں. کہ کیا ہم پاگل ہیں؟
کہ ہم کو کسی سے مشورے یا کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے.
حالانکہ یہ بات سچ ہے. کہ آجکل کے حالات میں ڈپریشن کا ہونا، عام سی بات ہو گئی ہے. لوگوں کی اکثریت اس مرض میں مبتلا ہے. لیکن وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیار ہی نہیں. کہ وہ نفسیاتی مریض ہیں.
ان دونوں صورتوں، احساسِ کمتری اور احساسِ برتری میں ایک عدد ایک ایسے انسان کی ضرورت ہوتی ہے. جو آپ کی کیفیت کو سمجھ کر آپ سے بات کرے.
نہ صرف آپ سے بات کرے. بلکہ آپ کی بات کو سن کر سمجھے. اور پھر آپ کی صحیح سمت میں رہنمائی بھی کرے.
آپ میں زندگی اور امید کی جو ہلکی سی رمق باقی ہے. اسے روشن بنا کر آپ کے سامنے پیش کرے. تاکہ آپ بھی زندگی کی رعنائیوں سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں.
اور آپ کی ایمانی طاقت میں بھی اضافہ ہو. اور نہ صرف آپ کا اپنے پہ اعتماد بحال ہو. بلکہ آپ کااپنے رب سے بھی صحیح معنوں میں رابطہ جڑ سکے.
اور آپ نہ تو احساسِ کمتری کا شکار ہو کر دنیا سے کٹ جائیں. اور اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جائیں.
اور نہ ہی احساسِ برتری میں مبتلا ہو کر اللہ کے غضب کے حقدار ٹھہریں.
اس لئے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے. کہ کہیں ہم بھی تو ایسی کسی علامت کا شکار تو نہیں. اگر ہیں تو فوری طور پر کسی بہترین ماہر نفسیات سے بات کریں. اور خود کو ایک نارمل زندگی کی طرف لا کر اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں.
اور دوسروں کی خدمت کا جذبہ لئے زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاریں.
اور اپنے حصے کی خوشیاں سمیٹنے کی کوشش میں لگ جائیں.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عیشا صائمہ کے کالمز
-
کم سن شہید راشد منہاس
ہفتہ 19 فروری 2022
-
حجاب میری پہچان
بدھ 16 فروری 2022
-
یوم حیا
منگل 15 فروری 2022
-
سال نو اورمسلمان
پیر 3 جنوری 2022
-
پاکستان اور ہندوستان کی مقبول شاعرہ.. پروین شاکر
منگل 28 دسمبر 2021
-
بابائے قوم
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
مومن کی پہچان غوروفکر
جمعرات 23 دسمبر 2021
-
غوروفکر مومن کی پہچان
منگل 21 دسمبر 2021
عیشا صائمہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.