ایاز صادق کے بیان پر حکومتی ردعمل

اتوار 8 نومبر 2020

Faheem Zia

فہیم ضیاء

ایازصادق  صاحب نے متنازعہ بیان دے کر اپنی ذہنیت ، نیت اورلیاقت کا پو ل کھول دیا ، فوج نے تو سخت ردعمل دیا  ہی  ہے ۔عوامی حلقوں میں بھی اس بیان کو بڑی شدت سے مسترد کر دیا، رہا میڈیا تو میڈیا بھی اس بیان کو منفی متنازعہ اور غیر ذمہ دارانہ کہ چکا ہے  ، ایا ز صادق صاحب کے حلقے میں ووٹروں نے بھی  اس بیان سے نفرت اور ناپسندیدگی کا اظہار  کیا ہے ،  بھارت اس بیان پر شادیانے بجا تے ہوئے اپنی فوجی بہادر ی    کا راگ آلاپ رہا ہے ، ملک کے کسی  بھی سیاسی  وسماجی فورم پر  اس بیان کو پذیرائی نہیں ملی  ۔

سیا سی و سماجی حلقے ہوں یا  ملکی  و بین الاقوامی میڈیا ، صحافی ہوں یا دانشور ، تاجر ہوں یا محنت کش  ہر کسی نے اس بیان کو پاک فوجی کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں   کے منافی  قرار دے کر اس کی مذمت کی   ہے ۔

(جاری ہے)

یہاں تک کہ چند مسلم لیگی رہنماوں نے  بھی پاک فوج کے خلاف  ایاز صادق کے بیانیے سے لا تعلقی کا برملا اظہار کیا ہے  ۔اس کے باوجود   جناب ایاز صادق صاحب کمال ڈھٹائی سے کہ رہے ہیں کہ میں اپنے موقف پر  کھڑا ہوں ۔

اور میر ا بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر نشر کیا گیا ہے ، یعنی دوسرے لفظوں میں ایاز صادق صاحب یہ فرما  نا     چاہ  ر ہے ہیں کہ  عوامی حلقے ، میڈیا ، اور فوج میرے بیان کو سمجھنے سے قاصررہی ہے  ۔ سیاسی سماجی  حلقوں کو ، ،  تاجروں کو ،  محنت کشوں کو ، پاک آرمی کو، ملکی و غیرملکی میڈیا کو  اتنا تو  اردو  فہم  ہو   نا چاہیے  کہ قومی زبان میں بولے گئے چند جملوں کے مطالب و مفاہیم کو  سمجھ سکیں ۔

ہم جناب ایازصادق سے بھی درخواست گزار ہیں کہ وہ گفتگو کرتے ہوئے نہایت آسان اور سادہ طرز گفتگو اختیار کیا کریں  ، نیز کلام کرتے ہوئے ٹھہر ٹھہر کر لفظوں کی ادائیگی فرمایاکریں ، اور اگر مزاج یار پر ناگوار نہ گزرے تو اپنی کہی ہوئی بات  دہرایا بھی دیا کریں۔ تاکہ اہل وطن  آپ کی فرمائی ہوئی بات کو پوری  طرح سمجھ سکیں اور اپنی کج فہمی کی بدولت   کسی قسم کے ابہام اور شبے  میں مبتلا نہ  ہوں ۔

آپ جانتے ہیں کہ   ملکی میں خواندگی کی شرح سرخ نشان کو چھورہی ہے ۔انگوٹھا   چھاپ ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں ،  ملک کا تعلیمی معیار  پست اور ناقص ہے ، آئے دن جعلی  ڈگری ہولڈ ز پکڑے جارہے ہیں ، اینکز پرسنز بھی " کتابچہ "  کو  کتا،     بچہ  پڑھ دیتے ہیں ،قومی اخبارت اپنی شہ سرخیوں میں  " تاریخ ساز کامیابی "  کو " ریکارڈ ساز  کامیابی "   لکھ رہے ہیں ،   دن بدن " صحتِ زبان"  دم  توڑرہی ہے ، وہ زبان  جس کی سارے جہان میں دھوم تھی  اب اس  زبان کو کوئی بولنا حتی کہ سمجھنا بھی پسند نہیں کرتا ،  جی صادق صاحب  !  عام  آدمی تو کس کھیت کی مولی ہے ہمارے وہ قومی رہنماجنھوں نے مغربی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی ہے وہ بھی    ڈھنگ سے اردو بولی نہیں بول سکتے ماضی  کے دریچوں سے  جھانکھیں    تو آواز بجتی ہوئی سنائی دے گی اور  پانی کے ساتھ بارش  آتاہوا دکھائی دے گا،  اگرچہ ملک کے 22 کروڑ لوگوں کی قومی زبان اردو ہے  ،اور   ملک کی ایک بڑی آبادی  کئی نسلوں سے اردو بول رہی ہے  اس کے باوجود بڑی ندامت ہورہی ہے مجھے یہ تسلیم کرتے ہوئے  کہ لوگ  ابھی  بھی اردو سمجھنے  سے قاصر ہیں ۔

یقینا صادق صاحب  عقل کی طرح کج فہمی بھی کسی کی میراث نہیں ہے ،    آپ  نے درست فرمایا    کہ حکومت  کے خلاف کہی ہوئی بات کو فوج پر ڈالا جارہا ہے  " یہ سب لوگ آپ سے عناد رکھتے ہیں ، تاجر بھی ، محنت کش بھی ، آپ کے وہ  ووٹرز بھی جنھوں نے سلگتے    اور ٹھٹرتے  موسموں میں گلے پھاڑ پھاڑ آپ کے حق میں نعرے لگائے ، یہ  میڈیا پرسنز بھی جن  کاکام ہی لفظوں سے معنی کشید کرنا ہے ، پاک فوج بھی جن کی قابلیت  کا زمانہ معترف  ہے ،  یہ سب آپ سے عنا د رکھتے ہیں ۔۔۔کا ش آپ تھوڑا سا شعور رکھتے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :