روایتی مسلمان

منگل 7 جولائی 2020

Faislan Shafa

فیصلان شفاء اصفہانی

روایت ایک ایسی چیز جو صدیوں سے چلتی آ رہی ہے أس کو کہتے ہیں۔اب آتے ہیں ہم روایتی مسلمانوں پر یعنی ہم اور آپ پہ ہر وہ چیز جو ہمارے پاس ہے چاہے کسی بھی شکل میں موجود ہو وہ ہم تک کسی نہ کسی کے ذریعے سے پہنچے ہیں۔چاہے وہ ہمارا مذہب ہو۔۔ہماری جان ہو۔۔۔یہ دنیا ہو۔۔۔یہ دنیا کی رونقیں ہو۔۔۔۔ یا آس پاس کی چیزیں کیوں نہ ہو۔۔۔ ہم نے نہ انہیں بنایا ہے نہ بنتے دیکھا ہے۔

بلکہ یہ چیزیں ہمارے آنے سے پہلے موجود تھی۔وہ ہمارے آباؤ اجداد تھے جنہوں نے ہمیں ان ساری چیزوں سے آراستہ کیا۔چاہے وہ مذہب کی بات ہو یا دوسری چیزوں کے بارے میں۔اسی طرح اگر ہم تھوڑا سا غور کریں اور اپنے سوچ کے دائرے کو تھوڑا سا وسیع کریں تو جس طرح مسلمان کا نام ہمارے ساتھ جڑ چکا ہے۔

(جاری ہے)

یہ "مسلمان" نام ہمارے آنے سے پہلے موجود تھا۔ ہم نے اس کو تلاش نہیں کیا ہے۔

ہم نے اس کو عکس نہیں کیا ہے۔بلکہ یہ نام خود بخود ہمارے ساتھ لگ چکا ہے کس طرح اور کیسے یہ آگے بڑھ کر واضح ہوگا اسی طرح جس طرح اور لوگوں کے ساتھ اور نام جڑتے ہیں۔جیسے کہ ہندو، انگریز،عیسائی،پاکستانی اور بہت سے ایسے نام۔۔۔۔۔۔۔۔جیسے "مسلمانوں" کے ساتھ "مسلمان" اور "ہندوں" کے ساتھ "ہندو" "کافروں" کے ساتھ "کافر" "انگریزوں" کے ساتھ "انگریز" "عیسائیوں" کے ساتھ "عیسائی"۔

۔ دنیا میں جتنی بھی مذاہب ہیں ان کو أن کے مذہب کے بارے میں جو معلومات حاصل ہوئی ہے وہ انہیں انکے آباؤ اجداد کے زریعے سے أن تک پہنچے ہیں۔پہلے اللہ تعالیٰ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اللہ کے بعد اللہ کے رسول۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے بعد پھر ہمارے بزرگ اس کا ذریعہ ہے۔ میں فیصلان شفاء اصفہانی جو گلگت بلتستان کی تاریخ کے سب سے پہلے کم عمر کالم نگار مسلمان ہوں اللہ کے فضل و کرم سے اور ایک اسلامی ریاست پاکستان میں اپنی زندگی ہنسی خوشی اور اطمینان کے ساتھ گزار رہا ہوں۔

اسی طرح کی ایک زندگی اس ملک سے کئی میل دور ایک اور جگہے میں بہت سارے لوگ بہت ساری مذاہب کے ساتھ گزار رہے ہیں۔ہم روایتی مسلمانوں میں بہت کم مقدار ایسے روایتی مسلمانوں کی ہے جو روایتی مسلمان ہونے کے  باوجود بھی اسلام کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت کم روایتی مسلمان ایسے ہیں بہت کم بہت کم لوگوں کو یہ موقع ملتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔وہ اسلام کے بارے میں خود سے پتہ لگاتے ہیں۔جو انہوں نے اپنے آباؤ اجداد سے سنا ہے۔وہ ان چیزوں کے بارے میں پتہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو انہیں بتایا گیا ہے۔وہ سوچتے ہیں یہ باتیں جو ہمیں ہمارے آباؤ اجداد نے کہا  ہے یہ ٹھیک ہے یا نہیں ہے؟۔اس طرح بہت کم لوگوں کو موقع ملتا ہے اپنے آباواجداد کے کہنے کے باوجود ہٹ کر دین اسلام کے بارے میں خود سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہم روایتی مسلمان دنیاوی علم کو حاصل کرنے میں اتنے مصروف ہیں کہ ہمیں مرتے دم تک اسلام کے بارے میں جاننا نصیب نہیں ہوتا کہ اسلام اصل میں ہے کیا اور کس چیز کا نام ہے؟؟۔اگر کوئی غیر مسلم دین اسلام کو پڑھ کر اس کے ہر پہلو کو سمجھ کر دین اسلام کی تعلیمات کو سچا سمجھ کر دین اسلام میں ایمان لاتا ہے تو وہ غیر مسلم جو مسلمان ہوا ہے اس کا عقیدہ دوسرے روایتی مسلمانوں سے زیادہ پختہ اور مضبوط ہوتا ہے۔

دین اسلام کی بنیادی چیزوں کے بارے میں بھی بہت سے روایتی مسلمانوں کو پتا نہیں ہے۔لوگ ڈاکٹرز،انجینئرز، سی۔ایس۔ایس اور دیگر دنیاوی علوم میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ دین اسلام کی طرف توجہ ہی نہیں ہے۔وہ چیزوں کو خود سے جاننے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ اپنے آباؤ اجداد کے کہنے پر اس چیز کو صحیح  قرار دیتے ہیں۔دنیا میں اتنے مذاہب ہیں ہر ایک مزہب کے  طریقے دوسری مزہب سے بالکل الگ ہیں۔

کسی مذہب میں شراب حلال ہے تو کسی میں حرام۔ایک مذہب نے أن کے پیروکاروں کو اجازت دی ہے تو دوسری مذہب   نے أن کے پیروکاروں کو اجازت نہیں دی ہے۔اور اس چیز سے ان کو روکا ہے وہ بھی سختی سے۔ہم میں سے کون اسلامی کتابیں پڑھتا ہے؟؟؟کون اسلام کے بارے میں جاننا چاہتا ہے؟؟؟کون آخر کون؟ کون ہے وہ جو کون ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟بہت سے مسلمانوں کو ابھی تک یہ پتا نہیں ہے کہ جو نماز وہ پڑھتے ہیں ان میں جو عربی میں ہم آیات پڑھتے ہیں ان آیات کا اردو میں کیا مطلب ہے۔

اس چیز سے ہی ہم غافل ہیں۔۔۔ اور کبھی ان کا مطلب سمجھنے اور جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔۔۔کیوں کیوں؟؟؟؟۔سب سے لازمی چیز جس کے بارے میں ہمیں جاننا چاہئے تھا اور جاننا چاہیے اس کا ہی ہمیں ا،ب، تک کا ہی پتا نہیں ہے۔کیوں کیوں کیوں؟؟؟اور آپ مسلمان ہیں کیوں؟؟ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے اس لئے ہم مسلمان ہیں۔ہمارا خود کا کوئی کام شامل نہیں اس میں کہ ہم مسلمان ہیں۔

قدرت نے ہمیں اسلامی گھرانے میں پیدا کیا ہے۔قدرت نے ہندوں کو ہندو گھرانے میں پیدا کیا ہے۔ ہندو اور مسلمان اپنے اپنے گھروں میں اپنے اپنے ملک میں اپنے اپنے آباؤ اجداد کی روایتوں پر چلتے آ رہے ہیں۔کسی بھی مذہب کے ماننے والے چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی عورت ہو یا مرد اٹھارہ بیس( 20-18) سال تک تو اپنے کورس کی کتابوں سے ہٹ کر دوسری کسی چیز کے بارے میں سوچ ہی نہیں سکتے۔

ہمارے تعلیمی نظام نے ہمارے بچوں اور بچیوں کو جو آگے جا کے اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے والے ہیں۔ہم نے انہیں نمبر زیادہ لینے والی مشین بنا دیا ہے۔اٹھارہ بیس (20_18)سال کے بعد ایک اور سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ نوکری کے لیے جدوجہد شروع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر شادی کی جدوجہد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر بچوں کی پیدائش کی ٹینشن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ان بچوں کے بارے میں سوچنا۔

۔۔۔۔ پھر کس طرح اچھی سے اچھی تربیت کیا جاسکتا ہے اس کے بارے میں کس طرح انہیں اچھے سے اچھے سکول میں اچھی سی اچھی تعلیم دیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟جب ہم مسلمان ہوکر اپنے ہی دین کو نہیں پڑھ سکتے تو ایک غیر مسلم کیسے ان ساری چیزوں کو چھوڑ کر جو انہوں نے بچپن سے سیکھا ہے اپنے آباؤ اجداد سے لے کر ابھی تک کیسے وہ ان چیزوں کو چھوڑ کر ایک دوسرے مذہب کے بارے میں پڑھ کر یہ جان سکتا ہے کہ کون سی مذہب اس کے لیے اچھی ہے؟؟ کون سی مذہب صراطِ مستقیم کا راستہ دکھاتی ہے؟؟؟؟ وہ کونسی مزہب ہے جس میں اللہ کی خوشنودی شامل ہوگی؟؟؟؟۔

صحیح معنوں میں مسلمان وہ ہے جو سلام کو پڑھ کر اس کو سمجھ کر پھر مسلمان بنتا ہے وہ بہت افضل مسلمان ہوتا ہے  روایتی مسلمانوں سے۔ اور ہر اس چیز کو مانتا ہے جو اسلام نے اسے کرنے کو کہا ہے۔
 میں فیصلان شفاء اصفہانی اور آپ کا کام یہ ہے کہ مل کر سوچے اور ایک نئی سوچ لوگوں کو دیں۔ایک نئی سوچ  بنانےکے لیے ایک نئی سوچ کی ضرورت درکار ہوتی ہے۔اور وہ سوچ ہم ہی نے پیدا کرنا ہے۔ہم ہی ہیں اور ہم ہی ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :