
پولیس، صحافت اور صحافی
ہفتہ 5 جون 2021

فرقان احمد سائر
معلوم کرنے پر پتہ چلا کے صاحب ابھی راؤنڈ پر نکلے ہیں۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں آتے ہوں گے۔
("وہ تو بعد میں پتا چلا کہ ایس ایچ او صاحب سرکاری موبائل اور سرکاری پروٹوکول میں اپنی بیگم کو شاپنگ کرانے گئے تھے" )
کام تو تھا نہیں سو وہیں ایک مناسب جگہ دیکھ کر بیٹھ گیا کے صاحب آجائیں تو جمع کروا کر اپنی راہ لوں،،،۔
(جاری ہے)
۔ اسی اثناء میں ایک صاحب جو نا تو حلیہ سے نا شکل سے کسی معزز گھرانے کے لگ رہے تھے۔
۔ گیٹ پر کھڑے سنتری سے حال احوال پوچھنے کے ساتھ ساتھ بے تکلفانہ گفتگو شروع کر دی جیسے برسوں کی آشنانی ہو۔۔۔ سنتری تذبذب کا شکار تھا کیونکہ وہ نا تو اس شخص کو جانتا تھا اور نا کہیں ملاقات ہوئی تھی۔۔۔ موصوف نے اپنا تعارف ایک ہفت روزہ میگزین سے کرایا اور بتایا کے وہ ایک سینئر صحافی ہونے کے ساتھ ایک سوشل ایکٹیویسٹ بھی ہیں (یہ الگ بات تھی محلے کے چار لوگ بھی نا جانتے ہوں،،) بہرحال سنتری نے کہا کے میں رنگروٹ ہوں اور یقینآ نا تو آپ مجھے جانتے ہوں گے اور نا میں آپ کو کیونکہ یہ میرا پہلا تھانہ اور پہلی ڈیوٹی ہے۔۔۔ سامنے اپنی تشریف کا ٹوکرا رکھیں صاحب آجائیں تو ملاقات کروا دونگا،،، میں ان دونوں کے درمیان ہونے والے دلچسپ مکالمے سُننے میں انہماک تھا کے وہ صاحب جنہوں نے اپنے آپ کو سینئر صحافی سے تعارف کرایا تھا اور لفظ "سینئر" میں اتنا زور دیا تھا کے جیسے کسی شہر کے میئر ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکے ہوں میرے ہی پہلو میں براجمان ہوگئے۔ وقت گزاری کے لئے سوال جڑ ڈالا کے آپ کے ہفت روزہ میں "منٹو" کے افسانے چھپتے ہیں؟؟؟ یہ سُننا تھا کہ موصوف نے لاحُول پڑھنا شروع کر دی قدرے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے قبلہ کیسی باتیں کر رہے ہیں ہمارے رسالے میں چھپنے کی تو دُور کی بات منٹّو کے افسانے کوئی باشرع ، دین دار گھرانے یا معاشرے کا کوئی فرد نہیں پڑھ سکتا،،، میں نے قطعہ کلامی کرتے ہوئے کہا کے آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں،،،، "قاضی وقت نے ایک بار منٹو کو عدالت میں طلب کیا اور انتہائی برحمی سے کہا کے تم معاشرے کے ناسور ہو اتنی گندی اورغلالت سے بھرپور تحاریر لکھتے ہو کے ہر فرد تم سے نالاں نظر آتا ہے سینکڑوں درخواستیں تمہارے خلاف پڑی ہوئی ہیں کے اس شخص کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے" "منٹّو" نے عرض کی جناب میں جو دیکھتا ہوں وہ ہی لکھتا ہوں مجھے معاشرے کے ہر طرف گند ہی گند نظر آتی ہے تو ویسی ہی تحاریر لکھتا ہوں آپ میری نظروں کے سامنے سے یہ سارا گند ہٹا دیں میں لکھنا بھی چھوڑ دونگا۔۔ میرا جملہ مکمل ہونا تھا کے دروازے سے آٹھ، دس افراد مذید آگئے پتا چلا وہ بھی کسی روزنامہ، ہفت روزہ، سہہ نامہ ، ماہنامہ، ششماہی، اور سالنامہ کے کوئی رپورٹرز یا ایڈیٹرز وغیرہ تھے۔ وہ سب ایک دوسرے کو ایسے خونخوار نظروں سے دیکھ رہے تھے کے جیسے وہ معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے اس پیشے سے منسلک نہیں ہوئے بلکہ اپنے اپنے علاقے کے بے تاج بادشاہ بننے کے لئے اور ان کی حدود میں کسی دوسرے صحافی کی رخنہ اندازی قطعآ پسند نہیں آئی۔۔ میں اتنےسارے صحافیوں کے درمیان پھنسا ہوا تھا کے اچانک ایک خاتون گود میں بچہ اٹھائے گھستی چلی آئیں،،،،، ان کا طور طریقہ دیکھنے کے بعد مجھے اندازہ ہوگیا کے وہ بھی یقینآ ان کا تعلق بھی کسی ایسے اخبار سے ہوگا جسے ڈھونڈنے جاوّ تو ملتا نہیں بیچنے جاوّ جو بکتا نہیں۔۔ اسی کشمکش کا شکار تھا کہ سیٹی بجی ساری کی ساری نفری اٹھ کھڑی ہوئی چونکہ تھانے دار صاحب کی اس علاقہ میں تازہ تازہ پوسٹنگ ہوئی تھِی اسی لئے سائیلوں سے زیادہ صحافیوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔۔ ان درجن بھر صحافیوں کے درمیان سے جگہ بناتا باآخر ایس ایچ او صاحب تک رسائی حاصل کر لی مدعا سُننے کے بعد منشی صاحب کے آگے پیش کر دیا،،، جنہوں نے مجھ سے جو سوالات کئے اس کی نشت بعد میں رکھیں گے بہرحال میں درخواست اور کرائے نامہ کی کاپی جمع کروانے میں کامیاب ہوکر جیسے ہی باہر نکلا وہاں بھی ایک جم عفیر سجا ہوا تھا،،، ہر طرف سے "میرا پلاٹ" "میرا پلاٹ" "میرا پلاٹ" کی آوازیں آرہی تھیں استسفار پر پتا چلا کے ساٹھ گز کے ایک پلاٹ کے درجنوں الاٹیز تھے اور بلڈر نے ایک پلاٹ کی کئی فائلیں بنا کر درجنوں افراد کو فروخت کر دیں تھی۔۔ یقینآ آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کس تھانے میں تھا۔۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرقان احمد سائر کے کالمز
-
دیوار کراچی۔۔
ہفتہ 19 فروری 2022
-
جنات کے قبائل
منگل 8 فروری 2022
-
شیخ چلی کے شگوفے اور موجودہ نیا لطیفہ
جمعرات 3 فروری 2022
-
آزادی صحافت میں خطرے کی گھنٹی
بدھ 2 فروری 2022
-
ہیومین ٹریفکینگ میں نوکری اور سیکچوئیل مقاصد کا بڑھتا ہوا کاروبار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کراچی سیف سٹی وقت کی اہم ضرورت
جمعرات 20 جنوری 2022
-
شہنشاہ غزل کے قبر کی حالت زار
جمعرات 13 جنوری 2022
-
24 دسمبرمہاجر ثقافت کا ایک تاریخ ساز دن
جمعرات 23 دسمبر 2021
فرقان احمد سائر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.