24 دسمبرمہاجر ثقافت کا ایک تاریخ ساز دن

جمعرات 23 دسمبر 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

بلاشبہ صرف وہ ہی قومیں زندہ رہتی ہیں جنہوں نے اپنے اسلاف اور آباوّاجداد کی قربانیوں کو یاد رکھا ورنہ تاریخ نے دیکھا کہ بہت سی قومیں صرف اسی باعث فنا ہو کر مٹ گئیں کے وہ اپنی ثقافت اپنی روایات کو فراموش کر بیٹھی، بہت سی اقوام کا تو کہیں ذکر بھی نہیں ملتا۔ 24 دسمبر مہاجر ثقافتی دن صرف ایک دن نہیں کئی دھائیوں کا سفر ہے جس کے باعث دنیا کے خطے میں ایک جنت نظیر ٹکرا ابھرا جس میں لاکھوں مہاجروں کی لازوال قربانی سے تاریخ بھری پڑی ہے۔

صرف ایک سوچ نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک کر دیا ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان وجود میں آیا۔ مہاجر ثقافی دن اس عظیم دن کی یاد دلاتا ہے جب 74 سال قبل ایک ایسی ہجرت ہوئی جب ہندوّں بلوائیوں کی جانب سے خون کی ندیاں بہا دی  تھی بچے کچھے مسلمان نومولود پاکستان کے خطہ خاص کر کراچی میں بسے۔

(جاری ہے)

اگرچہ چاروں صوبوں کے انتظامی لحاظ سے ہر صوبے ہر قوم  کی اپنی الگ ثقافت ہے جس کی بنیاد پر وہاں کے رہن سہن اور علاقائی لوگوں کی پہچان ہوتی ہے۔

چونکہ پاکستان کی بنیادوں میں مہاجروں کا لہو شامل ہے اسی باعث مہاجر ثقافتی دن منانا ایک لازمی اور بنیادی امرہے کیونکہ مہاجر ثقافت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک پر عزم کے ساتھ  بنا ہتھیار کے بھی بہت سی جنگیں جیتی جاسکتی ہیں۔ مہاجر ثقافتی دن ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ ہمارے اجداد نے اس وطن کے لئے لازوال قربانیاں دیں اس ملک کے قیام کے لئے اپنے آباوّاجداد کی زمینیں ، جائیدادیں چھوڑ کر اس ملک کی جانب ہجرت کر کے اس کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیا۔

پاکستان کی تعمیر و ترقی اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے کراچی میں 70 فیصد سے ذائد آبادی اردو بولنے والوں کی ہے۔  کراچی کے اردو بولنے والوں کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ نا صرف بلا رنگ و نسل، بلا تفریق ہر زبان کے ثقافتی  دن کو بھرپور طریقے سے مناتے ہیں بلکہ ملک کے کسی بھی گوشے میں کوئی آفت آن پڑے تو سب سے زیادہ مدد یہ ہی شہر کرتا ہے۔

دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والے بیشتر افراد کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی پرائیوٹ ایمبولینس رکھنے والے شہر کا اعزاز بھی کراچی کو حاصل ہے جس کی مثال کسی دوسرے شہر یا صوبے میں نہیں ملتی مہاجر تقافتی دن اسی بات کی غمازی کرتا ہے نا صرف برطانوی سامراج سے چھٹکارا ضروری تھا بلکہ ہندوستان کے ٹکرے کر کے ایک ایسا ملک بھی معرض وجود میں لانا ضروری  تھا جہاں اسلامی ریاست ہو جہاں ہر فرد اپنے اپنے مذہب اور فرقے میں بنا کسی خوف و خطر کے اپنے اپنے مذہبی عقائد، رسم و رواج کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں  جہاں تعلیم اور نوکری کے حصول کے لئے یکساں مواقع میسر ہوں۔

مہاجروں کی اس لازوال قربانیوں کے پیش نظر نا صرف کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص بلکہ پورے ملک میں ہر صوبے کو مہاجر ثقافتی دن منانے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں یاد رہے کہ ایک ایسا بے نظیر خطہ جس میں آزادی سے رہ رہے ہیں مہاجر قوم کی ایک طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے لہذا چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پربھی اس دن کو منانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ آنے والی قوم بھی قیام پاکستان کے حوالے سے دی گئی لازوال قربانیوں کو فراموش نا کر سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :