کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات

منگل 7 دسمبر 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

کراچی سمیت سندھ بھر میں کچرے کی زیادتی اورغلاظت کو مکمل طور پر ٹھکانے نا لگانے کے باعث آوارہ کتوں کی افزائش نسل  میں اضافہ ہوتا جا رہا  ہے۔ کتوں کی بڑھتی تعداد کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ کچرے میں کتوں کی غذائی ضروریات کے تمام عوامل دستیاب ہونے کی وجہ سے ان کے تنومند ہونے کی وجہ سے ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سگ گزیدگی کے واقعات بھی خطرناک حد تک  بڑھ رہے ہیں جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر کے سینکڑوں علاقے ایسے ہیں جہاں صبح سویرے اور اندھیرے کے بعد کتوں کی ٹولیاں موجود ہونے کے باعث شہریوں کا گھومنا پھرنا بھی بند ہو چکا ہے خاص طور پر بچوں کیلئے آوارہ کتے شدید مسائل پیدا کر رہے ہیں،  کتوں کی بہتات سے کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہری و دیہی علاقوں میں صورتحال کافی حد تک خراب ہو چکی ہے جس کا فوری سدباب ناگزیر  ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)


کچرے کی بہتات اور اسے ٹھکانے لگانے کا معقول منصوبہ ترتیب دیکر اسے عملی جامہ پہنا دیا جائے تو کتوں کی افزائش نسل  کے امکانات کم ہو جائیں گے، کراچی جیسے میگا سٹی میں کتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لئے لینڈ فل سائٹس پر جگہ بنانے کے حوالے سے کئی بار پلان بنا مگر  معاملات صرف لفاظی گفتگو ، کارنرز میٹنگ اور میڈیا بیانات تک ہی محدود رہی جس پر عمل درآمد کروانا جوئے شیر لانے کے مترادف لگتا ہے۔

بلدیاتی ادارے کتوں کو مارنے پر اعتراض کے بعد کتوں کو مارنے سے خوفزدہ ہیں جبکہ جو دیگر طریقہ کار اختیار کرنے کے حوالے سے ملنے والے اِحکامات میں وہ خود سگ گزیدگی کا شکار ہو رہے ہیں۔ عوام کی اعلیٰ عدلیہ سے گزارش ہے کہ وہ ایک ایسا واضح اور مربوط نظام پیش کرنے کے حوالے سے احکامات صادر فرمائیں جس سے سگ گزیدگی کے واقعات کی روک تھام میں مدد مل سکے کیونکہ جب تک آوارہ کتوں کے خاتمے کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہوگی سگ گزیدگی کا سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا۔


شہر قائد میں صورتحال اس قدر خطرناک ہو چکی ہے کہ بزرگ افراد نماز فجر ادا کرنے۔ بچے اسکول جانے اور خواتین باہر نکلنے سے تک خوفزدہ ہیں حیرت کا مقام ہے عوامی مطالبات زور پکڑنے اور میڈیا کے نشاندہی کرنے کے بعد صرف فوٹو سیشن اور نماشی حد تک کارروائی کی جاتی ہے جبکہ  کسی جگہ بھی علاقے میں  متعلقہ ادارے اور علاقائی ذمہ دار  آوارہ کتوں سے چھٹکارا اور اس کے تدارک کےلئے موثر حکمت عملی نہیں اپنا رہا۔


کراچی سمیت سندھ بھر میں بڑھتے ہوئے واقعات مگر صوبائی حکومت آواراہ کتوں کی انسداد کے بجائے محض کمیٹیوں کی تشکیل تک محدود رہ گئی،
 آواراہ کتوں کے کاٹنے کے روز واقعات رونماء ہورہے ہیں رواں برس ان واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے کو آیا سندھ بھر میں اب تک کتوں کے کاٹنے کے 6000 سے ذائد واقعات رونماء ہوچکے ہیں مگر سندھ حکومت کمیٹیوں کی تشکیل اور بیانات سے آگے نہیں بڑھ سکیں،
واضح رہے کے کراچی  میں آوارہ کتوں کی بہتات سے جہاں بزرگوں اور خواتین کو خوف و حراس  میں مبتلا کر کررکھا ہے آئے روز بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملے رونماء ہونے لگے انسداد ڈوگ مہم نا ہونے کے باعث باولے کتے شہریوں پر حملہ کرنے لگے۔


ملکی اور غیرملکی ذرائع ابلاغ  مسلسل نشاندھی کرتے رہےکہ کراچی  میں کتوں کے اضافہ کا اصل سبب شہر میں سڑک پر گھومتے ہوئے آوارہ کتوں کی تعداد اور کچرے کے ڈھیر کی وجہ سے اس تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جس کی بروقت روک تھام نا کئی گئی تو سگ گزیدگی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے معزز عدالت کے احکامات کے مطابق کسی شہری کو کتے کے کاٹنے پر متعلقہ افسران کے ساتھ علاقے کے ایم پی اے بھی ذمہ دار ہوگا، واقعہ کی صورت میں حلقہ کے ایم پی اے کے خلاف مقدمہ درج کرایا جاسکتا ہے۔

۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ریبیز مکمل طور پر ویکسین سے رکنے والا مرض ہے جو لوگوں میں جانور کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، عموماً وائرس سے متاثرہ کتے سے اور ایک بار جب علامات ظاہر ہوجائیں تو یہ ہمیشہ تقریباً موت کی وجہ بن جاتی ہیں۔ مگر اس حوالے سے مستقل بنیادوں پر موثر اقدامات نہیں کئے گئے
عوامی مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ علاقائی سطح پر محلہ کمیٹیاں بنائی جائیں جس میں اسکول, کالج اور جامعات کے  نوجوان بھرتی کئے جائیں جنہیں  علاقہ میں انسداد کتا مہم شروع کرنے اور آوارہ کتوں کی نسل کشی کا اختیار حاصل ہو.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :