
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ
- چین مسلمانوں کے خلاف امریکی نقش ِقدم پر!
چین مسلمانوں کے خلاف امریکی نقش ِقدم پر!
ہفتہ 16 ستمبر 2017

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ
(جاری ہے)
بظاہر دنیا کے سامنے فی الحال چین کی سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کا شورہے۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ چین سرمایہ کاری کی آڑ میں جہاں دنیا کی معیشت پر قابض ہوتاجارہاہے وہیں دنیا کی سیاست پربھی چین کا غلبہ بڑھتا جارہاہے۔چنانچہ عالمی سیاسی منظرنامے میں امریکااور روس کے ساتھ چین بھی شامل رہتاہے۔شامی خانہ جنگی ہو یا عراق،لیبیا ،یمن کی تباہ حالی،شمالی کوریا کے خلاف بین الاقوامی محاذ آرائی ہو یا پھر برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم ہوں،ہرجگہ چین اپنا حصہ ڈالتارہتاہے۔اگرچہ چین عملی طور پر امریکا اور روس کے ساتھ مل کر جنگوں میں شریک نہیں ہوتامگر اقوام متحدہ کے سٹیج پر ہمیشہ چین ان قوتوں کی ہاں میں ہاں ملاتارہتاہے۔جس کا اندازہ شام میں جاری خانہ جنگی پر اقوام متحدہ کے ہونے والے درجنوں اجلاسوں سے لگایا جاسکتاہے۔13ستمبر کو روہنگیامسلمانوں کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر اجلاس نے برما کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کو بند کرے۔لیکن یہاں بھی چین نے برما حکومت کا ساتھ دیا۔اس سے پہلے بھی چین برماحکومت کی حمایت میں عالمی برادری کی تنقید کو مسترد کرچکاہے۔برمامیں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش رہنا اور ظالم کی حمایت کرنا گویا خود ظلم میں شریک ہوناہے۔ایسے موقع پر جب پوری دنیا انسانیت سوز مظالم پر یک آواز ہے ،وہاں چین کا ظالم برمی حکومت کا ساتھ دینا بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیتاہے۔
برما اور چین کے تعلقات کا جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتے ہی کہ چین اور برما کے شروع سے اچھے تعلقات قائم رہے ہیں۔اس کی وجہ جغرافیائی ہم آہنگی اور مذہبی وثقافتی یکسانیت ہے۔چین اور برما کے تعلقات کااندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ چین برما میں انویسمنٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔برما کی فوج کی تربیت،اسلحہ کی ترسیل،معدنیا ت کی تلاش اور دیگر کئی شعبے ہیں جن میں برما حکومت کا زیادہ ترانحصار چین پرہے۔ایک رپورٹ کے مطابق چین اور برما کے دوران سالانہ 1.4بلین سے زیادہ کی تجارت ہوتی ہے۔رواں سال 70 ارب ڈالر سے زائد تجارت دونوں ملکوں کے درمیان ہوچکی ہے۔چین برما کے صوبے ارکان میں پائی جانے والی3.56کیوبک فٹ نیچرل گیس اور2ارب مکعب میٹر سے زائد تیل نکالنے میں بھی مصروف ہے۔ ارکان صوبہ برماکا ایسا صوبہ ہے جوذخائر سے مالا مال ہے،برما کی زرعی زمین کا 85فیصد صرف ارکان صوبے پر مشتمل۔ارکان صوبہ دنیا کی سب سے بڑی خلیج خلیج بنگال پر واقع ہے،جہاں سائیٹ ٹوے پورٹ کے نام سے انڈیا نے گزشتہ سال بہترین پورٹ بنائی ہے۔اس صوبے سے تیل اور گیس کونکالنے کے لیے چین نے برما حکومت سے معاہد ہ کررکھا ہے۔اس معاہدے میں زیرسمند گیس آئل پائپ لائن بھی شامل ہے۔جو تقریبا مکمل ہوکر کام شروع کرچکی ہے۔چین کے ساتھ روس اور انڈیا بھی برما حکومت کے پکے حلیف ہیں۔چنانچہ روس چین کے ساتھ مل کر اب تک برما حکومت کی مدد کرتاآیاہے۔چنانچہ ارکان میں جاری برما حکومت کی دہشت گردی کے خلاف سلامتی کونسل کی قراداد کی مخالفت میں چین اور روس ہی تھے۔جب کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی رواں ماہ برما کادورہ کرکے برما حکومت کے ساتھ اقتصادی ودفاعی معاہدوں کے علاوہ ارکان میں جاری دہشت گردی کی حمایت کرچکے ہیں۔
اس تفصیل کے بعد یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ارکان صوبے میں جاری مسلم نسل کشی کا ہدف صرف اور صرف ارکان صوبے پر مکمل کنٹرول کرنا ہے۔چنانچہ اس صوبے میں ایک وقت تھا کہ مسلمان 90فیصد سے زائد تھے جب کہ آج یہ صورت حال بن چکی ہے کہ مسلمان 42 فیصد سے کم رہ گئے ہیں۔25اگست کو شروع ہونے والی حالیہ برمی دہشت گردی میں اب تک 4لاکھ سے زائد ارکان چھوڑ چکے ہیں۔جب کہ ہزاروں کی تعداد میں اب بھی برمی دہشت گردوں کے حصار میں پھنسے ہوئے ہیں۔سوال یہ ہے کہ آخر چین ،انڈیا اور روس کوارکان کے مسلمانوں سے کیا دشمنی کہ وہ ان کی نسل کشی کے لیے برما حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں؟مسلمانوں کے خلاف تینوں کی مذہبی شدت پسندسوچ کے علاوہ سیاسی مفادات سرفہرست ہیں۔ظاہر ہے ارکان میں مسلمانوں کے غلبے کو برمی حکومت اب تک برداشت کرپائی ہے اور نہ چین انڈیا اور روس آج تک مسلمانوں کی اکثریت کو اس صوبے میں برداشت کرپائے ہیں۔کیوں کہ انہیں خطرہ مسلمانوں سے یہی ہے کہ کہیں وہ ان کے سیاسی مفادات میں حائل نہ ہوجائیں۔یہی وجہ ہے کہ چین میں اب تک مسلمانوں پر شدید قسم کی پابندیاں ہیں۔مسلمانوں کوروزہ رکھنے،مساجد بنانے سے روکاجاتاہے۔حال ہی میں مصر کی جامعہ ازہریونیورسٹی سے مسلمان طلباء کو چین نے صرف اس وجہ سے ڈی پورٹ کرواکراپنے قبضے میں لے لیا کہ کہیں وہ واپس آکر اسلام کی تبلیغ نہ کریں ،جس سے چین کے مفادات کوٹھیس پہنچے گی۔یہی سوچ برماحکومت کی ہے،جس کے لیے وہ 1948سے اب تک مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے آئے ہیں۔رہا انڈیا تو اس کی مسلمان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
ان حقائق سے یہ بات اچھی طرح سمجھی جاسکتی ہے کہ چین بظاہر دنیا میں معاشی ترقی اور امن وسلامتی کا دعوے دار ہے،مگر درپردہ وہ دنیا پر اپنے سیاسی اور مذہبی غلبے کے لیے کوششیں کررہاہے۔جس کے لیے وہ امریکا اور روس کی طرح انسانیت کے قتل عام بالخصوص مسلمانوں کے قتل عام کو بھی گوار الیتاہے۔چنانچہ شام اور برمامیں مسلمانوں کے قتل عام پر ظالموں کی حمایت سے اس کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔چین کے بڑھتے ہوئے اس سیاسی غلبے پر عالم اسلام کو اچھی طرح غوروفکر کرناہوگا،بالخصوص پاکستان کو اس معاملے میں زیادہ حساس رہنا ہوگا۔کیوں کہ سی پیک سے اگرچہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی اور پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوجائے گا ان شاء اللہ۔لیکن ہمیں ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ کہیں سی پیک کی آڑ میں چین ہم پر حاوی نہ ہوجائے اور ہم چین کی ناراضگی کی خاطر اپنی حمیت وغیرت اور آزادی تک کو نہ بھلادیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ شام کے شہر حلب میں بمباری ہوتی،اقوام متحدہ میں اس کے خلاف قرارداد پاس ہوتی ہے ،مگر چین روس کے ساتھ مل کر اس کو ویٹو کردیتاہے،سلامتی کونسل میں برمامسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف قرارد اد پاس ہوتی، مگر چین اور روس مل کر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ پاکستان اپنے مسلمان بھائیوں کی خاطر چین کے اس اقدام کی مذمت کرتاہے،نہ چین کو اس بات پر قائل کرتاہے کہ وہ کم ازکم پاکستان کی دوستی کی خاطر پاکستان کے مسلمان بھائیوں کے خلاف ظالموں کی حمایت سے دستبردار ہوجائے۔کیا نظریہ لاالہ الااللہ کے نام پر حاصل کیے گئے اس ملک میں اتنی جرات بھی نہ رہی کہ وہ لاالہ الا اللہ کے نام لیواؤں کی خاطر ان کے دشمنوں سے بات کرسکے؟؟؟آخر ہم کس طرح دوستی کے نام پر اسلام اور مسلمانوں پر ظلم کو گوارا کرنے لگے ہیں؟؟؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ کے کالمز
-
افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
افغانستان کا نیا منظر نامہ
بدھ 4 اگست 2021
-
ترکی امریکا منحوس معاہدہ اور طالبان کا اعلامیہ ؟
بدھ 14 جولائی 2021
-
نیتن یاہو کا دورہ بھارت اور پاکستان؟
پیر 2 ستمبر 2019
-
افغانستان کشمیر امریکا اسرائیل بھارت اور پاکستان؟
منگل 27 اگست 2019
-
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دینی مدارس کے طلباء!
جمعہ 23 اگست 2019
-
عمران خان کے دورہ سعودی عرب ومتحدہ عرب امارات کے پاکستان پر اثرات ؟
جمعہ 21 ستمبر 2018
-
72واں یومِ آزادی اورپاکستان میں اسلامی نظام کا خواب؟
پیر 13 اگست 2018
غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.