
سعودی عرب میں آنے والی نئی تبدیلیاں!
جمعہ 29 ستمبر 2017

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ
(جاری ہے)
سعودی عرب میں آنے والی نئی تبدیلیوں میں دوسری تبدیلی 23ستمبر کو سعودی عرب کے87ویں قومی دن کی تقریبات میں بایں طور دیکھی گئی کہ پہلی مرتبہ سعودی عرب کے قومی دن کو انتہائی جوش جذبے سے منایا گیا۔ریاض میں حکومتی سطح پر منعقد کی گئی قومی دن کی ایک تقریب میں مردوں کے ساتھ پہلی مرتبہ خواتین کو بھی شرکت کی اجازت دی گئی۔ایک اور تبدیلی یہ سامنے آئی کہ اب حکومتی سطح پر خواتین کے مارکیٹ میں کام کرنے کو حکومتی سطح پر سراہا جارہاہے۔جس پر چند سال پہلے تک وہ توجہ نہیں تھی جو اب ہے۔چنانچہ پہلے خواتین حکومتی شوری ٰ میں شرکت نہیں کرسکتی تھیں،مگر شاہ عبداللہ نے پہلی مرتبہ خواتین کو حکومتی شوری میں شامل کیا۔خواتین کے معاملے میں آنے والی ان تبدیلیوں
کی بڑی وجہ عالمی سطح پر سعودی عرب پر ہونے والی وہ تنقید ہے جس میں سعودی عرب کو خواتین کے حقوق کے معاملے میں شدت پسندی کا طعنہ دیا جاتاتھااور اس تنقید میں انتہائی مبالغہ آمیزی بھی کی جاتی رہی ہے۔ورنہ سعودی عرب میں خواتین کو جو حقوق حاصل ہیں وہ شاید کسی اور ملک میں نہ ہوں ۔کیوں کہ یہاں خواتین کونکاح کے معاملے سے لے کر وراثت تک حکومتی اور معاشرتی سطح پر جوحقوق حاصل ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔بہرحال خواتین کے معاملے میں آنے والی یہ نئی تبدیلیاں اگرچہ خوش آئندہیں ،مگر ان کے ساتھ شرعی اور ثقافتی اقدار کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
سعودی عرب میں آنے والی نئی تبدیلیوں میں ایک اورتبدیلی یہ ہے کہ جس کا اظہار امریکی وزیرخارجہ ٹیلرسن نے ایک سائل کے جواب میں کیا۔سوال یہ تھا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی پھیل رہی ہے،جس کا تانے بانے سعودی عرب سے ملتے ہیں،کیوں کہ داعش اور القاعدہ ایسی شدت پسندسوچ یہیں سے پروان چڑھیں،تو امریکی حکومت اس سوچ کو ختم کرنے کے لیے کوئی مستقل اقدامات کیوں نہیں کرتی؟جواب میں ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے سعودی حکومت کے ساتھ مل کر ریاض میں ایک مرکز کھولا ہے،جہاں سعودی عرب میں پڑھائے جانے والے نصاب اور دیگر کتب پر غور وفکر کیا جائے گا۔اس میں جہاں کہیں شدت پسند سوچ ملی اسے ختم کردیا جائے گا۔بظاہر ٹیلرسن کا یہ جواب اچھا ہے۔لیکن بہت سے لوگ اس پر بھی خدشات کا اظہار کررہے ہیں،کہ کہیں اس کی آڑ میں اسلامی روایات پر ہاتھ نہ صاف کردیا جائے۔لیکن سعودی معاشرے کی دین سے جڑی روایت کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا ہونا ناممکن ہے۔لیکن بہرحال پھر بھی امریکا کی چالاکیوں پر نظر رکھنا ہوگی۔کیوں کہ یہی امریکا ہے جس نے نائن الیون کے نام پر اسلامی دنیا کو تہس نہس کیا۔یہی امریکا ہے جس کے صدر بش نے کہا تھا کہ نائن الیون دراصل مسلمانوں کے خلاف عیسائی مقدس جنگ کا آغازہے۔یہی امریکا ہے جس نے دہشت گردیکو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑدیا۔اس لیے امریکا کے ساتھ معاملات کرتے ہوئے ہمیشہ کڑی نظر رکھنا ہوگی۔
بہرحال سعودی عرب میں آنے والی ان تبدیلیوں سے روشن مستقبل کی امید ہے۔لیکن ان تبدیلیوں میں ہمیشہ معاشرتی رویوں اور ثقافتی اقدار کا پاس رکھنا بہت ضروری ہے۔کیوں کہ اگر ان تبدیلیوں کی آڑ میں خدانخواستہ معاشرتی اور تہذیبی اقدار جاتی رہیں تو ملک میں فساد پھیل جائے گا۔جس کے نقصانات انتہائی بھیانک ہوں گے۔دعاہے کہ اللہ ایسے وقت سے سعودی عرب اور امت مسلمہ کو محفوظ رکھے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ کے کالمز
-
افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
افغانستان کا نیا منظر نامہ
بدھ 4 اگست 2021
-
ترکی امریکا منحوس معاہدہ اور طالبان کا اعلامیہ ؟
بدھ 14 جولائی 2021
-
نیتن یاہو کا دورہ بھارت اور پاکستان؟
پیر 2 ستمبر 2019
-
افغانستان کشمیر امریکا اسرائیل بھارت اور پاکستان؟
منگل 27 اگست 2019
-
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دینی مدارس کے طلباء!
جمعہ 23 اگست 2019
-
عمران خان کے دورہ سعودی عرب ومتحدہ عرب امارات کے پاکستان پر اثرات ؟
جمعہ 21 ستمبر 2018
-
72واں یومِ آزادی اورپاکستان میں اسلامی نظام کا خواب؟
پیر 13 اگست 2018
غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.