مردہ ضمیر۔۔۔۔

ہفتہ 2 مئی 2020

Hafiz Irfan Khatana

حافط عرفان کھٹانہ (ریاض ۔ سعودی عرب)

روزمرہ کا المیہ بن چکا ہے بڑے ڈاکو اور بدمعاش کا استقبال ،پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے ہار پہنا کر ساتھ گلدستے پیش کر کے کیاجاتا ہیں وہ مردہ ضمیر ڈاکو،بدمعاش بھی وکٹری کا نشان بنا کر ہاتھ لہراتے ہوئے ہواوں سے باتیں کرتی گاڑیوں میں سوار ہو کر رخصت ہو جاتے ہیں ضمیر فروش انسان بھی انکے ساتھ سلیفی بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر کے عام آدمی پر اپنی دہشت جماتے نظر آتے ہیں کچھ روز  قبل سیالکوٹ ڈسکہ کے بنک الفلاح میں ڈکیتی کی واردات کا واقعہ پیش آیا جس میں تین ڈاکوؤں نے ایک شہری سے پیسے چھیننے کی ناکام کوشش کی ناکامی کے باعث موقع پہ موجود افراد کے بقول انہوں نے فائرنگ کر کے اپنی جان بچانے کی کوشش کی اس دوران بنک منیجر نے جوابی کاروائی میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد موقع پہ ہلاک اور ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا قارئین اکرام ہم ڈکیتی ،راہزنی اس جیسے تمام فعل کے سخت خلاف ہیں ایسے عمل کی جو قانونی سزا ہے وہ مجرم کو ہر صورت ملنی چاہیئے یہ ہماری عدلیہ کی ذمہ داری ہے اس واقعہ کے دوران سب سے درد ناک واقعہ جو دیکھنے کو ملا جب مجرمان کو گولیاں مار کر گرا دیا گیا جب وہ کسی بھی ردعمل کے قابل نہ رہے بجائے انکو ہسپتال لے جانے کے  اس دوران کچھ مردہ ضمیر انسانوں نے انکے چہروں پہ اور جسم پہ پاوں کی ٹھوکریں مارنا شروع کر دیں ساتھ گالیاں بکنا بھی شروع کر دیں کیا  اسلام یہ درس دیتا ہے کہ مردہ انسان کی اس طرح تذلیل کی جائے وجہ تخلیق کائنات ،محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگوں کے موقع پہ صحابہ اکرام سے تلقین کیا کرتے تھے جنگ کے دوران اگر دشمن کے ہاتھ سے اس کی تلوار یا اسلحہ گر جائے یا وہ خود زمین پہ گر جائے جس کی وجہ سے وہ جوابی وار نہ کر سکے اسے معاف کر دیا جائے ۔

(جاری ہے)

کیا آج تک کسی عدالت نے یا کسی نے ایسے افراد سے جاننے کی کوشش کی آخر کیا وجہ تھی ؟جس بنا پہ انہوں نے یہ غلط کام شروع کیا ہمارے معاشرے میں روٹی چوری کرنے والے کے ہاتھ تو کاٹ کر دیئے جاتے ہیں لیکن یہ جاننے سے ہر کوئی قاصر رہتا ہے کہ یہ نوبت کیوں آئی اگر ہمیں یہ جرائم پہ کنڑول کرنا ہے توآج کے دور میں اس امر پہ کام کرنا ہو گا کہ تمام افراد کو انکے برابری کے حقوق اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے عام و خاص میں کوئی تمیز نہ رکھی جائے اگر کوئی شخص جرم کا مرتکب ٹھرتا ہے تو سزا سے پہلے مکمل جانچ پڑتال کر کے یہ جان لیا جائے کہ اس جرم کے پیچھے کیا وجوہات تھیں تاکہ آئندہ ایسے جرائم کی روک تھام میں آسانی ہو اللہ تعالی ہمیں انسانیت اور اشرف المخلوق کی صحیح معنوں میں قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :