"وقتِ حاضرہ کی اشد ضرورت"

پیر 28 جون 2021

Hafiz Irfan Khatana

حافط عرفان کھٹانہ (ریاض ۔ سعودی عرب)

گزشتہ روز ایک نجی محفل میں دوستوں کے ساتھ گپ شپ کے دوران ایک دوست بتا رہے تھے کہ میرا گزشتہ برس یورپ جانا ہوا اتفاق سے میری عزیرو اقارب سے ملاقات ہوئی وہ وہاں پر ایک لمبے عرصے سے مقیم ہیں انکے بچوں کے ساتھ بھی خوبصورت نشت ہوئی ایک بچہ "جنگل ڈے " کی تیاری میں مصروف تھا جنگل ڈے کا سن کر میں نے حیرانگی کے ساتھ پوچھا کہ یہ جنگل ڈے کیا ہوتا ہے ؟مسکراتے ہوئے اس نے بتایا کہ جنگل ڈے پر کلاس کے سب دوست جنگل میں جائیں گے ہمارے اساتذہ اکرام ہمیں نقشہ دے کر ہمیں راستے کی تمام علامات سے آگاہ کریں گے ساتھ ہمیں ٹارگٹ بھی دیں گے کہ آپ نے اس مقام سے دوسرے مقام پہ اتنے وقت میں پہنچنا ہے  جب ہم جنگل میں سفر کا آغاز کرتے ہیں تو وہاں پر سکول انتظامیہ کی طرف درختوں کے اوپر اور راستوں میں ہماری حفاظت کے لئے سیکورٹی گارڈ بھی تعینات کئے ہوتے ہیں ہم سب دوست بے خوف و خطر مقررہ وقت پر اپنے مقام پر پہنچ جاتے ہیں  اس بات کو سن کر میرے ذہن میں خیال آیا کہ اگر وطن عزیز پاکستان کی بات کی جائے تو ہمارے ہان آج بھی  70 فیصد سے زائد سلیبس 10 سے 15 سال پرانا پڑھایا جا رہا ہے اگر اس میں تبدیلی کی بھی گئی ہے تو برائے نام چند ایک مضمون تبدیل کئے گے ہیں ہماری اہم بنیادی کتاب  "اسلامیات"  جس میں مزید قرآنی حوالہ جات اور مزید آیات شامل کرنی چاہیئے تھی بجائے شامل کرنے کے اس میں کمی لائی گئی ہے اسلامیات ہماری وہ کتاب میں ہے جو بچے کو ادب اور اخلاق کے ساتھ زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ بتاتی ہے اس وقت پوری دنیا میں ہر نئے روز نئی ٹیکنالوجی پہ تحقیق جاری ہے جبکہ ہمارے ہاں آج بھی بچوں کو" ا "سے انگور ،" ب" سے بکری پڑھایا جا رہا ہے دوسری طرف ہم 18 سے 20 برس پہلے کی ایجاد ماڈل نوکیا 3310 فون کو استعمال کرنا معاشرے میں توہین سمجھتے ہیں ہر کوئی نیا ماڈل استعمال کرنا فخر اور وقت کی اہم ضرورت سمجھتا ہے ہر معاشرے میں اساتذہ اکرام کا بڑا مقام ہے آج بھی ہم جس مقام پہ ہیں تو اس میں اساتذہ اکرام کا ایک بڑا اہم کردار ہے مگر نہایت ہی ادب اور معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آج پوری دنیا میں کورونا کی وجہ سے آن لائن پڑھائی کا سلسلہ شروع ہے مگر ہمارے ہاں آن لائن کا تصور نہ ہونے کے برابر ہے اساتذہ اکرام کے لئے آن لائن پڑھانا ناممکن ہوا ہے جس کی بنیادی وجوہات یہ ہیں کہ ہمارے اساتذہ نے 10 یا 20 سال پہلے کا سلیبس پڑھا ہے دوسرا ہمارے ہاں حکومتی سطح پر اساتذہ کے لئے ایسی ٹریننگ یا تربیتی ورکشاپ کا اہتمام نہیں کیا جاتا جس میں نئی ٹیکنالوجی سے متعارف کروایا جاسکے ،موجودہ حالات میں ہمیں سلیبس کے ساتھ اساتذہ کو نئی ٹیکنالوجی سے متعارف کروایا جانا چاہیئے سپیشل کورسز کروائے جائیں تاکہ انہیں جدید دور کے مطابق تعلیم سے آراستہ کرنا آجائے اس کے ساتھ سلیبس میں ایسے ٹیکنیکل مضامین شامل کئے جائیں تاکہ اگر کوئی بچہ خدانخواستہ  کسی وجہ سے نہیں پڑھ سکا کم از کم وہ ہنر سیکھ سکے بلاشبہ حکومت پاکستان تعلیم پر کام کر رہی ہے اس کے باوجود آج بھی ہم جدید ٹیکنالوجی سے کافی دور ہیں اس دوری کو ختم کرنے اور دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں مزید بہتری کے ساتھ تیزی کی ضرورت ہے
نہایت ہی افسوس اور دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے آج بھی پوری دنیا میں بلخصوص گلف میں پاکستانی مزدور دار طبقہ پایا جاتا ہے جو روزانہ کی بنیاد پہ مزدوری کر کے پیٹ پالتا ہے اگر اسی مزدور دار کو دیار غیر میں آنے سے پہلے کسی گورنمنٹ ادارے سے اس کی خواہش کے مطابق مطلوبہ شعبہ میں کورس کروا کر بھیجا جائے تو وہ ملک سے باہر آ کر باعزت زندگی بسر کر سکتا ہے بلا شبہ گورنمنٹ کے ایسے ادارے موجود ہیں جو فنی مہارت سے آراستہ کر رہے ہیں مگر حکومت کو چاہیئے کہ وہ مزید ایسے پلیٹ فارم میسر کرے جہاں پر عام آدمی بھی جا کر کام سیکھ کر سرٹیفیکٹ حاصل کر سکے موجودہ دور میں "وقت حاضرہ کی اشد ضرورت" ہے ٹیکنیکل لوگ پیدا کئے جائیں میں یوں کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ آنے والا دور صرف اور صرف ٹیکنیکل لوگوں کا ہے جب وطن عزیز پاکستان کے پاس تجربہ کار ٹیکنیکل لوگ ہوں گے تو پاکستان مزید ترقی اور خوشحالی کے ساتھ دنیا میں اپنا نام و مقام پیدا کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :