سفارت کار نہیں، سسٹم کو بدلیں

جمعہ 30 اپریل 2021

Hafiz Irfan Khatana

حافط عرفان کھٹانہ (ریاض ۔ سعودی عرب)

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں کاروباری مراکز کے ساتھ دیہاڑی دار طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے دیار غیر میں  مقیم مزدور کا گھر والوں کے ساتھ ساتھ اپنا پیٹ پالنا بھی مشکل ہوا ہے ٹیکس اور فیس ادا کرنا سر درد بن چکا ہے بے شک اوورسیز پاکستانی وطن عزیز کا حقیقی سرمایہ ہیں جو ہر مشکل گھڑی میں وطن عزیز پاکستان کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرتے ہیں ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے اوورسیز پاکستانی دن رات خون و پسینہ بہا کر پیسا کماتے ہیں اور وطن عزیز میں بھیج کر صحرائی معیشت کو سر سبز بناتے ہیں اوورسیز پاکستانی نہ صرف ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں بلکہ مختلف شعبہ جات میں پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں اگر بات کریں گلف کی بلخصوص سعودی عرب کی جہاں پہ 2 ملین سے زائد پاکستانی روزگار کے سلسلہ میں مقیم ہیں زیادہ تر مزدور دار طبقہ ہے جو کورونا کی وجہ سے متاثر ہوا ہے شاید اس کا علم  وزیراعظم پاکستان عمران خان کو سیاسی مصروفیات سے فارغ ہو کر ٹی وی چینلز اور اخبارات کی سرخیوں سے ہوا ہے وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ کہ انہوں "دیر آئے درست آئے،مہاورے کو زندہ کیا ہے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے پتا چلا ہے کہ سعودی عرب میں سفارت کار ٹھیک کام نہیں کر رہے ان کو واپس بلا رہا ہوں یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا انکو واپس بلانے سے نئے آنے والے سفارت کار ٹھیک کام کریں گے ؟کیا وہ یہاں پہ موجود افراد کے مسائل کو حل کریں گے ؟کیا مزدور کو اس کی کپمنی سے پورے واجبات لے کے دیئے جائیں گے؟کیا  پاکستانی مزدور کی کمپنی سے رابطہ کر کے اس کی پریشانی کو حل کیا جائے گا؟یا پھر ہمیشہ کی طرح ہماری سیاسی ،سماجی اور مذہبی جماعتیں سفارت کاروں کی پارٹیاں کر کے سلفیاں بناتی رہیں گی کاش کہ یہ پارٹیاں مزدور دار طبقے کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کی جاتی تو مزدور دار طبقے کے کافی مسائل حل ہو سکتے مگر نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سفارت کار بھی اسی میں خوش رہتے ہیں کہ ان کے اعزاز میں بڑی بڑی پارٹیاں کر کے مزدور دار طبقہ کے مسائل سے دور رکھا جائے، موجودہ حالات میں لاکھوں پاکستانی چھٹی پہ گئے ہوئے کورونا کی وجہ سے مملکت میں واپس نہیں آ سکے جس کے پاس سرمایہ ہے وہ بحرین،نیپال،افغانستان اور دوسرے ممالک کے ذریعے واپس آرہے ہیں مگر وہ مزدور جو دیہاڑی لگا کر اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنا تھا وہ کیسے واپس آئے گا ؟جو گھر کا واحد کفیل تھا باپ نہ ہونے کی وجہ سے بہن کی شادی کرنے اس کے سر پہ شفقت کا ہاتھ رکھنے کے لئے گیا تھا واپس نہ آسکا ؟؟وزیر اعظم پاکستان عمران خان آپ بھی جلد برادر ملک سعودی عرب کے دورہ پہ تشریف لا رہے ہیں ہر مزدور آپکی بہترین سفارت کاری کے لئے منتظر ہے آپ ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کر کے پاکستانیوں کے لئے واپسی کی راہیں ہموار کریں جو پاکستانی جیلوں میں اپنی قید اور سزا مکمل کر چکے ہیں انکے پاکستانی بھیجنے کے لئے اپنی بہترین سفارت کاری کا مظاہرہ پیش کریں بلاشبہ سعودی عرب اور
پاکستان کے درینہ تعلقات ہیں ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان سے محبت کا اندازہ انکی اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب وہ دورہ پاکستان پہ تھے تو انہوں نے خود کو پاکستان کا سفیر بولا تھا اسی طرح پاکستان کا ہر فرد مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ کی حفاظت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے  وزیر اعظم عمران خان آپ سے گزارش ہے کہ سفارت کار بدلنے سے نہیں سسٹم کو بدلنے سے بہتری آئے گی اس لئے سفارت کار بدلنے سے پہلے سسٹم پہ بھی نظر ثانی فرمائیں ۔

(جاری ہے)

شکریہ
آخر میں اوورسیز پاکستانیوں سے گزارش ہے وہ دنیا میں جہاں پہ بھی مقیم ہیں وہاں کے قانون کا احترام کریں ۔بطور اوورسیز پاکستانی سعودی عرب میں نئے آنے والے سفیر پاکستان  لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر کو خوش آمدید کہتے ہیں امید کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی بہترین سفارت کاری کی مثال قائم کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :