
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- حافظ محمد فیصل خالد
- افغانستان کی بدلتی صورتِ حال اورخطے میں کے ممکنہ نتائج!
افغانستان کی بدلتی صورتِ حال اورخطے میں کے ممکنہ نتائج!
پیر 26 اکتوبر 2015

حافظ محمد فیصل خالد
(جاری ہے)
طالبان نے اپنے جنگی ٹھکانے تبدیل کر کے اپنی مزاحمتی قوت کا مر کز شمال کی جانب منتقل کر لیا ہے۔ جس کے نتیجے میں بدخشاں، تخار، فرہاب، زابل ،بغلان، جوزجاں، بادغیس اور قندوز کے صوبوں میں انکے نئے امدادی کیمپ قائم ہو چکے ہیں۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ انکی جنگی طاقت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ازبکستان کی تحریک آزادی ایم۔ آئی۔ یو ۔ تاجکستان، ترکمانستان اور سنکیانگ کے مجاہدین کے علاوہ اندرون ملک سے ازبک، تاجک مجاہدین بھی تسلسل ان کے ساتھ طالبان کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں طالبان اب آہستہ آہستہ اندرونی علاقوں پر اپنا کنٹرول بڑہاتے جا رہے ہیں تاکہ دفاعی افواج کی نقل و حرکت محدود کی جا سکے۔ اور نقل وحرکت کی پابندی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے طالبان نے چند ماہ قبل اپنے پانچ سو قیدیوں میں سے تین سو کو رہا کرا لیا۔
قیدیوں کی رہائی کے بعد اب انکا دوسرا بڑا ہدف بڑے شہروکو جانے والے اہم سپلائی راستوں کا کنٹرول حاصل کر نا ہے۔ او اب یہ لوگ تاجکستان کی سرحد پر واقع شیر خان کی خشک بندرگاہ پر قابض ہونے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ افغان#ستان کیلئے سول اور عسکری امداد کی ترسیل روکی جا سکے۔اسی طراح سالانگ ٹنل اور کابل کو جانے والی شہراء بھی انکی زد میں ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے قندوز میں اسلحہ ، گولہ بارود اور فوجی ساز و سامان کے بڑے ذخیرے پر قبضہ کر لیا۔ شیر خان کی خشک بندرگاہ سے حاصل ہونے والے پانچ سو ٹرکوں سے انہیں مزید عسکری ساز و سامان حاصل ہواجو کہ انکی طاقت بڑاہانے میں خاصہ مدد گار ثابت ہوگا۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ بالا صورتِ حال خطے میں چند ممالک کے اتحاد کی طرف اشارہ دے رہی ہے۔ ان ممالک میں پاکستان، افغانستان، روس اور چائنہ کا ایک متحد گروہ بنتا نظر آرہا ہے جو کہ خطے میں خاصی اہمیت کا حامل ہو گا۔ جس کے نتیجے میں یقینا انڈیا اور اس کے اتحادیوں کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کو یہ اتحاد کسی صورت بھی ہضم نہیں ہو رہا اور وہ اپنے شیطانی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے تاکہ کسی بھی صورت اس قسم کی گروہ بندی کو روکا جا سکے۔کیونکہ یہی ایک آپشن اس کی بقاء کی ضامن ہو سکتی ہے۔ اور اگر یہ اتحاد بن جاتا ہے تو پھر شاید ہندوستان کے پاس خطے میں اپنا تسلط قائم کرنے کا کوئی موقع نہیں بچے گا۔
اور یہی وجہ ہے کہ روس، چین، پاکستان ، اور افغانستان کے درمیان بڑہتا ہوا اتحاد پاکستان سے اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ بھی اس بدلتی ہوئی صورتِ حال میں با الخصوص پاکستان اور با العموم خطے کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر ے۔ کیونکہ ایسی سورتِ حال میں پاکستان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.