
پاک ایران تعلقات حقیقت کے آئینے میں
منگل 3 مئی 2016

حافظ محمد فیصل خالد
جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ حال ہی میں پاکستان سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی راء کا ایک ایجنٹ گرفتار ہوا جو کہ ایران کی مدد سے پاکستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا۔
(جاری ہے)
اور ببعد میں تحقیقات کے دوران اس نے پاکستان مخالف سرگرمیو ں کا اعتراف بھی کر لیا ۔
جس کے بعدن ان دونوں بھائیوں(ایران اور ہندوستان) کے پیٹ میں خاصی تکلیف ہے جس کا اظہار ایران کی جانب سے ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والی او۔آئی۔سی کے اجلاس میں ہوا جب عالمی برادری نے ہندوستان کی طرف سے پاکستان میں ہونے والی پاکستان مخا لف سرگریوں کے خلاف پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا عین اسی وقت ایران کا نمائندہ اجلاس سے اٹھ کر چلا گیا اور پاکستان کے حق میں ووٹ نہیں دیا ۔ اب ایرانی نمائندہ کا یہ عمل کم از کم ایران کی پاکستان سے متعلق حکمتِ عملی کا واضع عکاس ہے۔ اس کے علاوہ بیسیوں ایسی امثال ہیں جو انکے ابلیسانہ کردار کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔بہر حال اب اس ساری صورتِ حا ل میں ایک طرف تو اسرائیل کے ان پالتو بچوں کا مکروہ کردار ہے جو کہ پاکستان کو نیچا دکھانے اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینے کا کوئی موقع ہاتھ سع نہیں جانے دیتے، جبکہ دوسری جانب پاکستانی حکومت اور سیاسی قیادت ہے جو عرصہ دراز سے خطے میں قیامِ امن کی غرض سے ان دونوں ممالک کے ساتھ ان کے برے کردار کے باوجود بہتر تعلقات کیلئے کوشاں ہے۔ خواہ وہ موجودہ حکومت ہو یا سابقہ حکومتیں، اس کارِ خیر میں سب بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آئے ہیں اور لے رہے ہیں جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ان ممالک نے پاکستان کی امن کی خواہش کو اسکی کمزوری سمجھ رکھا ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان اور اسکے حواریوں کی گردن سے سریا نہیں نکل رہا اور وہ سرِ عام پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ اب ہندوستان کے افعالِ مکروہء میں اب ایران ہندوستان کا صفِ اول کا ساتھی ہے کیونکہ اب ہندوستان کے علاوہ ایران کو بھی اس خطے میں اسرائیل کی حمایت حاصل ہے اور یہ سب اپنے مقاصد کے حصول کیلئے یکجاء کوشاں ہیں جسکی تازہ مثال اوپر پیش کر چکا ہوں۔
لہذا اب اس ساری صورتِ حال میں جہاں ان دونوں ممالک کا پاکستان سے متعلق رویہ کھل کر سامنے آچکا ہے، حکومتِ وقت سے گزارش ہے کہ مہربانی فرماکر اس مسلے کو سنجیدگی سے لے اور ہندوستان ، ایران سے متعلق پاکستان کی حکمتِ عملی انکی حیثیت کے مطابق وضع کریں تاکہ توازن برقرار رہ سکے اور ساتھ ساتھ ان ممالک کو بھی انکی حیثیت کا اندازہ ہواور یہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے معاملات سر انجام دیں۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسرائیل کے یہ پالتو بچے کوئی ایسی حرکت کردیں جوکم ازکم پاکستان کے مفاد میں نہ ہو۔کیونکہ ہم اس وقت ایسی کسی بھی حرکت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.