ایک آل پارٹیز کانفرنس اس کے لئے بھی

منگل 6 جنوری 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بلا شبہ یہ ہماری سیاسی وفوجی قیادت کی کامیابی ہے کہ دہشت گرد عناصر اور دہشت گردی کی عفریت کے خلاف سر جوڑ کر بیٹھے ہیں بلکہ طویل ملاقاتوں کے بعد کسی نتیجے پر بھی پہنچے ہیں۔خوشی تو اس بات کی ہے کہ ملک عزیز کے ”سیاسی آقا “جنہوں نے کمیٹی اور کمیشن بنا نے کی اپنی پرانی روایت کو توڑتے ہوئے بالآخر تیسری میٹنگ میں فوجی عدالتوں کے قیام اور آرمی ایکٹ میں ترمیم جیسے فیصلوں کو عملی جامہ پہنا نے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔

امید ہے کچھ روز تک ایوان بالا میں بغیر کسی بحث کے منظور کرتے ہوئے انہیں قانون کا حصہ بنا دیا جائے گا۔
قارئین کرام !سانحہ پشاور کے دلدوز سانحے کے بعد جس طرح پاکستانی عوام اور یہاں کے حکمران اپنے تما م تر اختلافا ت کو بھُلا کے ایک چھت تلے جمع ہوتے دیکھ کر اور پھر ملک کے مختلف حصوں میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف جاری کامیاب ترین فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہلاک ہو نے والے اپنے ایجنٹوں کی موت پر ہمارا پڑوسی ملک شدید بوکھلا ہٹ کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

قیام پاکستان سے اب تک جب بھی اسے موقع میسر آیا اس نے اپنے مذمو م مقاصد کو پورا کر نے کے لئے ہر اس گھٹیا سازش کو عملی جامہ پہنا نے کی سر توڑ کو ششیں کی ہے کہ جس کے نتیجے میں یہاں خاک و خون کا باز ار گرم ہو۔
عرصے سے جاری پورے ملک اور بالخصوص خیبر پختو نخواہ میں خاک و خون کا بازار گرم رکھنے والوں کے پیچھے جو قوت کا ر فر ما ہے جس کی اطلاع پہلے بھی ہمارے خفیہ اداروں کو تھی اور اب سانحہ پشاور کے ہو لناک واقعے کے بعد جس کا گھٹیا چہرہ مزید کُھل کے سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سا نحہ پشاور کے ماسٹر مائنڈ خراسانی گروپ کو افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹو ریٹ آف سیکورٹی(این۔ڈی۔ایس) کے ساتھ ساتھ بھارتی ایجنسیوں کا بھی بھر پور تعاون حاصل رہا جس کا ثبوت یہ ہے کہ سانحے سے کچھ روز قبل ہی بھارتی وزیر اعظم عرف ”قاتل اعظم“ مودی کے نیشنل ڈیفنس سیکریٹری نے اپنے دورہ قندھار کے دوران خراسانی گروپ کے کمانڈر خالد خراسانی سے بھی ملاقات کی تھی۔


یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہمارے سیکورٹی اداروں نے بھی ہمیشہ کی طرح” روایتی خاموشی“ کوتوڑتے ہوئے دہشت گردی کی اس خونی واردات تانے بانے ملانا شروع کئے اور کچھ ہی لمحوں بعد چیف آف آرمی سٹاف بمعہ ڈی۔جی آئی ۔ایسی ۔آئی فوری طور پر کابل روانہ ہو ئے اویہاں چُھپے بھارتی ایجنٹوں کو پاکستان کے حوالے کر نے کے معاملے پر افغان صدر سے دو ٹوک بات کر کے آئے ہیں ۔

انشا ء اللہ امید ہے جس کے نتائج اگلے کچھ ہی دنوں میں دیکھنے کو مل جائیں گے۔
قارئین کرام !میں تو اسے پاکستان کی خوش بختی کی علامت سمجھتا ہوں کہ ان مشکل حالات میں آرمی چیف کے طور پر ایک ایسا شخص ہمیں میسر ہے جس کے جسم میں شہیدوں کا لہو دوڑ رہا ہے اور پاکستان سے محبت جس میں کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے اور پھر ڈی۔جی آئی۔ایس۔ آئی رضوان اختر کا شمار بھی انہی سپوتوں میں کیا جا سکتا ہے جنہوں نے شجاعت اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینہ سپر ہو کے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی ہیں اور اپنے رب سے گہرا تعلق رکھنے والے اس شخص کو اُس مہربان رب نے بھی ہر محاذ پر سر خُرو کیا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ پڑوس میں بیٹھے ہمارے سب سے بڑے دشمن کی ان لوگوں نے نیندیں اُڑا دی ہیں۔فوج کی طرف سے جاری ”ضرب عضب “ میں قوم کے بچوں کے معصوم لہو کا بدلہ چکانے کی خاطر ”فوجی جوانوں “ کے غضب کا شکار ہو نے والے اپنے ایجنٹوں کو کتو ں کی طرح مرتے دیکھ کر بھارتی حکام کے پیٹ کا مڑوڑ ہے جس میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے اور جو پیٹ سے ہو تا ہوا دماغ تک آن پہنچا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاگل پن کی تما م حدوں کو عبور کرتے، سرحدی حدود کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے اب وہ کُھل کے سامنے آگیا ہے۔چند دن پہلے جنگی جنون کا شکار ہمسائے کی صورت ہمارے سب سے بڑے دشمن نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری کے شکر گڑھ سیکٹر میں فلیگ میٹنگ کے لئے بلائے گئے رینجرز کے جوانوں پر شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا جس کے نتیجے میں ہمارے دو اہلکار شہید اور کئی زخمی ہو ئے ۔

اس سے بڑھ کے اس کی نفرت کا اندازہ کیسے کیا جا سکتا ہے کہ رینجرز کے جوان جب اپنے زخمی ساتھیوں کو اٹھانے گئے تو بی۔ایس۔ایف کے اہلکاروں نے ان پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔ کل بھی پوری ڈھٹائی کے ساتھ سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے نماز فجر کے لئے وضو کر تے ہوئے 13سالہ پاکستانی بچی کو شہید کیا گیا ہے۔
قارئین محترم !پاک فوج کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں جاری آپریشن، فو جی عدالتوں کے قیام ،حکومت، عوام ،سیکورٹی اداروں اور فوج کا دہشت گردوں کے خلاف اکٹھ اِس بات کا ثبوت ہیں کہ آج نہیں تو کل ملک عزیز سے دہشت گردی کی ناپاک لعنت کا خاتمہ ہو جا ئے گا لیکن دہشت گردوں کی معاونت کر نے والے پڑوس میں بیٹھے اپنے ازلی دشمن بھارت کی مکاریوں،چالاکیوں اور اپنے معصوم لوگوں پر بلا اشتعال گولہ باری کرتے ہوئے انہیں موت کے گھاٹ اتار دینے کے نتیجے میں صرف مذمتی خط سمجھ سے باہر ہے۔

جبکہ اس مذمتی بیان کے بعد بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان کے پاکستان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائیگا جو اس کے گمان میں بھی نہ ہا ہو گا ارباب اقتدار کے لئے لمحہ ء فکریہ ہے۔اپنے پڑوسیوں کی عقل کو ٹھکانے لگانے کے لئے لازم ہے کہ ہمارے حکمران اس واقعے پر بھی ایک آل پارٹیز کانفرنس طلب کریں اور ملک میں جاری بھارتی سرحدی خلاف ورزیوں اور دہشت گردوں کی معاونت کر نے کے الزام پر کوئی ٹھو س حکمت عملی تر تیب دیتے ہوئے اس کا جنون ختم کرنے کے لئے صرف مذمتی بیان کی بجائے کوئی عملی اقدام اٹھائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :