
بڑھتی ہوئی ضمیر فروشی ،معاشرے کیلئے زہر قاتل
پیر 2 مارچ 2015

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
حرام اورمردہ جانوروں بالخصوص گدھوں کے گوشت کی سر عام فروخت کہ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ اخبار میں جس کی شہ سُرخی شا ئع نہ ہو تی ہو۔ حرام اور مردہ گوشت فروخت کر نے والے مافیا کا ساتھ دیتے ہوئے صرف 200روپے کے عوض مذبح خانے کی حلا ل مہر لگانے والے اہلکار سے قصاب تک تما م لوگ اس سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ پھر حال ہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وزارت سائینس و ٹیکنالوجی کے ایڈیشنل سیکریٹری 23ایسی حرام اشیا ء کی فہرست منظر عام پر لائے ہیں جو ہماری روز مرہ کی خوراک میں استعمال کی جارہی ہیں۔ان میں چکن سوپ کی ٹکیاں،فروٹ کاکٹیلز،گمی پیزا،پاستہ کریمی چکن وغیرہ شامل ہیں۔ حیرت تو اس کی بات کی ہے کہ پچھلے 67سالوں سے ہم حرام اشیا ء کو استعمال کر رہے ہیں اور کسی ادارے کو اس کی خبر بھی نہیں ہے۔ارباب اختیار کی کار کردگی کا یہ حال ہے کہ قیا م پاکستان سے اب تک کوئی ادارہ ہی وجود میں نہ آسکا جو حرام اور حلا ل کی تمیز کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ نفس پرستی،دھوکہ دہی اور حرام خوری کے امتزاج کی حامل نہ صرف فحاشی و بے حیائی بلکہ ضمیر فروشی کی جووسیع و عریض فصل ہماری زمین پر پک کے تیا ر ہورہی ہے وُہ خوف خدا اورلوگوں کی زندگیوں سے بے پرواہ ہو کے صرف اپنی بھوک مٹانے ،جلد ختم ہو جانے والی بے وفا سانسوں کودائمی سمجھتے ہوئے ضمیر فروشی کی ایسی ایسی داستانیں رقم کر رہے ہیں کہ جنہیں لکھتے اور بیان کرتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔
قارئین ! ایسی ہی ضمیر فروشی کا ایک واقعہ جو پولیس کے ایماندارافسروں کے توسط میرے علم میں آیا۔ضمیر کو غیرت اور خود داری کی آنچ پرگرم رکھنے والے ۔ ڈی۔ایس ۔پی رانا غلام عباس اور ایس۔ایچ ۔او حماد اختر نے ساندہ میں مو جود ایک ایسی فیکٹری پر چھاپہ مار کے ضمیر فروش گروہ کے کئی ایسے کارندوں کو گرفتا ر کیا جو کئی عرصے سے جعلی و ناقص جان بچانے والی ادویات تیار کر کے پورے پاکستان میں سپلا ئی کیا کرتے تھے۔پکڑے جانے والے ملزمان کی نشا ندہی پر مزید 2جگہوں سے جان بچانے والی ادویات کی صورت زہر تیار کر نے والے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس بات سے اندازہ کیا جا سکتا ہے قیمتی جانوں سے کھیلنے والے ان درندوں کو کھلی چھوٹ دینے والے محکمہ صحت کے افسران، ڈرگ انسپکٹر اور ضلعی انتظامیہ ”حرام خوری“میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ میں اس قدر مصروف عمل ہیں کہ انہیں یہ تک یاد نہیں کہ وہ دن بہت قریب ہے جب انہیں اپنی کالی کرتوتوں کا حساب دینا ہو گا، جب انہیں ان معصوم بچوں کے سوالوں کا جواب دینا ہو گا کہ اِن کی ضمیر فروشی نے اُن کے جسم میں دوڑتی پھرتی سانسوں کو ایک ہی پل میں ساکت وجامد کر کے ان کی معصوم زندگیوں کو ہی ختم کر دیا تھا۔
قارئین کرام !اپنے آس پاس وقوع ہوتے ایسے کئی واقعات کو دیکھتے ہوئے مجھے یہ بات لکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہو رہی ہے کہ ہمارا معاشرہ ”ضمیر فروشی“اور” حرام خوری“کی جس شاہراہ کا مسافر بن رہا ہے اُس کا اختتام صرف تباہی و بر بادی کی گہری کھائی پر ہو تا ہے ۔پھر وہاں نہ رشتوں کا تقدس رہتا ہے اور نہ انسانوں کا احترم اور نا ہی وہاں کے باسیوں اور جانوروں میں کوئی بھی فرق با قی رہتاہے۔اگر ہم اب بھی” حرام خو ری “اور ”ضمیر فروشی“ جیسی بے غیرتی کے نجس لباس میں ملبوس اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کر نا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضرورت ہے کہ ہم میں سے ہر فرد اپنی ذات کا احتساب شروع کرتے ہوئے اپنی اپنی جگہ ایمانداری سے کام شروع کر دے اور اپنے مہر بان رب سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہوئے صراط مستقیم کی شاہراہ کا مسا فر بن جائے ۔ فر مان ِ الٰہی ہے کہ اے میرے بندو ں جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے وہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ اللہ کی رحمت تو بہت وسیع ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.