
انعام الہی اثر: ایک عہد ساز شخصیت
پیر 1 فروری 2016

حافظ ذوہیب طیب
ایسے لوگ ہمیشہ کسی اللہ والے کے زندگی کے حوالے سے نسخہ ء کیمیا ”: ہمیشہ خلقت کی بہتری چاہو، اللہ تمہارے دشمنوں کو تمہارا مطیع کر دے گا۔
(جاری ہے)
قارئین کرام !مجھے کا فی عرصہ پہلے ایک جگہ ان کے بارے پڑھے جانے والے مضمون کی چند لائنیں ابھی تک یاد ہیں جس میں حاجی صاحب نے اپنے اندر کوٹ کوٹ کے بھرے جذبہ خد مت خلق کے پیچھے چھپے راز کو آشکار کیا :”جب میں 16سال کی عمر میں اپنے گھر چنیوٹ سے دو ہزار میل دور کلکتہ شہر میں بسلسہ روزگار گیا تو دیار غیر میں مجھے بے پنا ہ مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ۔ کلکتہ میں ناریل کی شراب اور پان بیڑی کا استعمال عام تھا لیکن ماں جی کی اس نصیحت :”بے شک بُرائی سے بچنا ہی انسانی عظمت کی دلیل ہے ، بُرائی سے بچنے والے کو اللہ بھی پسند کر تا ہے“نے ہر بُرائی سے دور رکھا۔ 1959میں جب میرے کاروباری حالات اچھے نہ تھے میری ماں نے حج کی خوا ہش کا اظہار کیا ، مالی استطا عت نہ ہو نے کی وجہ سے بھی ماں جی کو انکار نہ کر سکا اورادھر ادھر سے ادھار پیسے پکڑ کر ماں جی کے ساتھ حج پر روانہ ہو گیا۔ حج سے واپسی پر ماں جی نے نصیحت آمیز لہجے میں کیا:”کاروبار میں کامیابی کے لئے انسانوں کی خدمت اور دین کی سر بلندی کے لئے کاوشیں کرتے رہو ،اللہ تمہیں بہت عزت دے گا“۔
انسانوں سے محبت کا جذبہ انہیں بچپن سے ہی وراثت میں مل چکا تھا اور یہ اس بات کو اچھی طرح سمجھ بھی چکے تھے کہ بقول واصف :خالق جس پر رحم کر تا ہے اسے اپنی مخلوق کی خدمت کر نے کا موقع دیتا ہے ،اور جس پر غضب کر تا ہے اسے مخلوق پر ظلم کر نے کی ڈھیل دے دیتا ہے ۔دراصل مخلوق خدا کا یہ حق ہے کہ اس پر رحم کیا جائے ۔ جو رحم نہیں کرتا وہ مخلوق کے حقوق غضب کرتا ہے اور جو مخلو ق خدا کے حقوق غضب کرتا ہے وہ خالق کے غضب میں ہو تا ہے ۔
حاجی انعام الہی اثر بھی اس حقیقت کو پہلے ہی سمجھ گئے تھے اور یوں وہ اپنی پوری زندگی لوگوں پر رحم کرتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی پوری زندگی اللہ کی رضا اور مخلوق خدا کی خدمت میں صرف ہوتی رہی ۔ ان کا اٹھنا بیٹھنا، سو نا جاگنا، با ت چیت کر نا حتی کہ ہر عمل لوگوں کو آسا نیاں کس طرح فرا ہم کی جائیں ؟ اس سوچ میں ڈو با ہو ا نظرا ٓتا تھا ۔
قارئین! حاجی صاحب کی تما م زندگی اس بات کا عکاس تھی کہ وہ نا م کے ساتھ ساتھ اللہ کے ایسے لوگوں میں شامل تھے جن پر انعام کیا گیا، ان کی تمام زندگی لوگوں کے لئے راہ ہدایت تھی، یہی وجہ ہے کہ ایک دو نہیں بیسیوں لوگ اس رو شنی سے فیضیاب ہو کر حاجی صاحب کے دست و باز و بنتے ہوئے انعام یافتہ لوگوں کی شاہراہ کا مسافر بنے ۔ مجھے یقین ہے کہ اربوں نیکیوں کے علاوہ ان کے نامہ اعمال میں اس بات کا ثواب بھی درج ہو گا کہ کئی دنیا داروں اور امیر زادوں کو انہوں نے غریبوں کو سینے سے لگانے والا بنا یا ۔
بے شک جس طرح دنیا میں ان کا استقبال انتہائی ادب و احترام کے ساتھ ہو تا تھا ،اپنے اللہ کے ہاں بھی یہ اسی استقبال کے مستحق ٹہریں ہوں گے اور وہاں کے در و دیوار ضرور اس آیت کریمہ سے گونج اٹھیں ہو نگے:اے نفس مطمئن !اپنے رب کی طرف آؤ،اس طرح کہ تو اپنے رب سے راضی اور تیرا رب تجھ سے راضی، میرے بندوں میں شامل ہو کر میری جنت میں داخل ہو جاؤ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.