
کاش! باقی افسران بھی حیدر اشرف جیسی سپرٹ پیدا کر لیں
منگل 15 نومبر 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
لوگ پنے جائز کاموں کے لئے مہینوں انتظار کرتے کرتے، سسٹم کو بُرا بھلا کہہ کر بالآخر تھک ہار کر اس ذلالت کو اپنا نصیب سمجھ کر بیٹھ جاتے ۔
پولیس افسران بھی اپنے عہدے کو انجوائے کرتے ہوئے ، ان تما م معاملا ت میں بہتری لانے کی بجائے صرف خاموشی کو ہی مقدم جانتے ہوئے ایسے تما م اقدامات پر صرف اور صرف سیاستدانوں کے تلوے چاٹنے کا مجرمانہ فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اپنا وقت پورا کرتے تھے۔اللہ بھلا کرے ڈاکٹر حیدر اشرف جیسے پولیس افسران کا جنہوں نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پولیس اور عوام کے درمیان محبت و ایثار کا رشتہ قائم کر نے کے لئے کاوشوں کا آغاز کیا اور یہ ان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ شہر لاہور میں کچھ ہی عرصے میں، صدیوں پر محیط نفرت کے رشتے کو محبت و ایثار میں تبدیل ہو گیا ہے ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے تھانہ کلچر میں حقیقی تبدیلی کے خواب کی تکمیل ڈاکٹر حیدر اشرف کا خاصہ ہے ۔ مجھے یاد ہے جب ڈاکٹر صاحب نے لاہور پولیس کے آپریشنز ونگ کی کمان سنبھالی تو انہوں نے فیصل آباد میں اپنے زیر سایہ کامیابی سے ہمکنار ہونے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس کلچر میں اصلا حات لانے کے کئی منصوبوں کا ذکر مجھ سے کیا تو میں اسے دوسرے پولیس افسران کی طرح جو قلم کاروں کی ہمدردیاں بکھیرنے کے لئے بڑے بڑے حقیقت سے دور دعوے کرتے تھکتے نہیں ہیں، ایسی ہی صرف ایک ”بڑھک “ سمجھ کر نظر انداز کر گیا۔ لیکن صرف چھ ماہ کے دوران ہی تھانہ کلچر میں تبدیلی کے لئے اٹھائے گئے ان کے اقدامات کے ثمرات لاہور کے تھانوں میں نظر آنا شروع ہو گئے اور میرے نزدیک تھانہ کلچر میں تبدیلی کا مشکل ترین کام کی تعمیل، اپنے آخری فیز میں داخل ہو چکا ہے ۔
جس کا ثبوت یہ ہے کہ اب تھا نوں میں اپنے کاموں کے لئے لوگ بغیر کسی خوف و خطر کے جاتے ہیں ، جہاں پڑھے لکھے اور اخلاقیات کی دولت سے مالا مال عملہ ،ان کی بات بڑے انہماک سے سنتا ہے اور جلد از جلد انہیں حل کروانے میں بھرپور کوشش کرتے نظر آتے ہیں ۔کچھ روز قبل ہی ملک عزیز میں رائج سسٹم کو ہر وقت کوستے، امریکہ میں مقیم ا یک دوست بتا رہے تھے کہ ان کا پاسپورٹ کہیں گم ہو گیا جس کی گمشدگی کی رپٹ درج کرانے کے لئے متعلقہ تھانے گئے ۔ جہا ں تعینات عملے نے ان کی درخواست لکھی اور رپٹ مو صولی کے لئے آئندہ آنے والے کل کا وقت دے دیا ۔ کچھ ہی گھنٹے ہی گزرے تھے کے متعلقہ تھانے سے فون آگیا کہ آپ کا کام ہو گیا ہے آپ اپنی گمشدگی کی رپٹ لے جائیں۔ وہ پولیس کلچر میں تبدیلی کے اس حیرت انگیز کارنامے پر واہ واہ کر رہا تھا اور میں جو اپنی تما م تر کاوشوں کے بعد بھی سسٹم میں بہتری کے اقدامات پر اسے قائل نہ کر سکا ،ڈاکٹر حیدر اشرف کو دعائیں دے رہا تھا کہ ان کی وجہ سے ایک پاکستانی کی پاکستان کے اداروں پر برسوں پرانا کھویا ہوا اعتماد دوبارہ بحال ہوا تھا۔
قارئین !بطور ڈی۔آئی،جی پولیس آپریشنز ونگ، جہاں وہ مختلف پروجیکٹس کے ذریعے لاہور کے شہریوں کی خدمت میں مصروف ہیں وہاں بطور ایک ڈاکٹر اور نفسیات دان کے محکمہ کے ملازمین کی فلاح و بہبود اور ان کے مورال کو بلند کر نے کے لئے بہت سے پروجیکٹس کی تکمیل کے لئے بھی سر گرم نظر آتے ہیں۔ ہسپتال اور پولیس اہلکاروں کے بچوں کے لئے سکول کا انتظام ، پولیس لائن میں صاف ستھرے کھانے کی رعایتی نرخوں پر فراہمی ، اہلکاروں کو رہائش کے لئے گھر جیسا صاف ماحول فراہم کر نا اور اب پولیس کی تاریخ میں پہلی بار پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں ملازمین کی سہو لت اور اشیا ئے خوردو نوش رعایتی نرخوں پر فروخت کر نے کے لئے ”یوٹیلٹی سٹور“ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جہاں8000 پولیس اہلکار اشیا ء وخوردونوش،گراسری،گارمنٹس ودیگر تما م تر مصنوعات رعایتی نرخوں پر خرید سکیں گے۔اس کے علاوہ ملازمین کے لئے ڈسکاؤنٹ کارڈز بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں جس کے تحت بڑے اور معروف برانڈز کی مصنوعات رعایتی نرخوں پر خرید سکیں گے۔
قارئین کرام!اگر حکمران حقیقی معنوں میں پورے ملک میں پولیس کلچر میں تبدیلی لا نا چاہتے ہیں تو انہیں، ان کے سامنے رکوع کرنے، تلوے چاٹنے اور ان کے مقاصد کو پورا کر نے کی بجائے ڈاکٹر حیدر اشرف جیسے ایماندار پولیس افسر تعینات کر نے ہو ں گے اور جو افسران بھی اپنے اپنے علاقوں میں بہتری لانے کے خواہاں ہیں تو انہیں حیدر اشرف جیسی سپرٹ پیدا کر نے کی ضرورت ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس جیسا ایک افسر کسی ادارے کو میسر آجائے تو وہ کچھ ہی مہینوں میں ادارے کا قبلہ تبدیل کر کے رکھ دے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.