
گریٹر اقبال پارک، اہل لاہور کے لئے انمول تحفہ
منگل 6 دسمبر 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
گریٹر اقبا ل پارک کی تعمیر بلا شبہ حکومت پنجاب کا اہلیان لاہور کے لئے ایک انمول تحفہ ہے ۔
اس کے علاوہ یہاں ایک ایسی گیلری قائم کی گئی ہے جوتحریک پاکستان کے ہیروز کے نام سے منسوب ہو گی ۔جس میں ممتاز رہنماؤں کی تصاویر ،تاریخی کارناموں کو اجاگر کر نے کے علاوہ گیلری میں آڈیو اینڈ ویژل کا انتظام ہو گا جن کے ذریعے دس سے پندرہ منٹ پر مشتمل مختصر تاریخی ڈاکومنٹریزبھی دکھائی جائیں گی۔پارک میں فوڈ کورٹس کے چھ داخلی راستوں کو سندھ،بلو چستان خیبرپختونخواہ،پنجاب،گلگت بلتستان اور کشمیرکی ثقافت سے مزین کیا جائے گا۔ کمشنر لاہور ڈویژن عبد اللہ خان سنبل نے یہاں قائم ہسٹری میوزیم کے لئے آرکائیو ڈیپارٹمنٹ کو خط بھی لکھ دیا ہے جس میں انہوں نے میوزیم کی تیاری میں اہم کردار کے حامل سٹیزن آرکائیو آف پاکستان کو تحریک آزادی کی قیمتی دستاویزات تک رسائی دینے کی درخواست کی ہے۔ جبکہ تحریک آزادی پاکستان کے حوالے سے اہم دستاویزات ، خطبہ جات اور ایوارڈز کا ریپلیکاتیار کر کے رکھا جائے گا۔ جن اہم دستاویزات اور معلومات تک رسائی مانگی گئی ہے اس میں ستمبر 1944 کی جناح گاندھی گفتگو کا متن،ریڈ کلف ایوارڈ،تین جون پلان،وائے سرائے ہند کی پریس کانفرنس کا متن،صدارتی خطاب محمد علی جناحاور پٹنی سیشن 1938کے متن،آئین اور پکستان کے قوانین،پاکستان مسلم لیگ کی سرکاری دستاویزات،قائداععظم محمد علی جناح کے پاسپورٹ کی کاپی اور قائداعظم کے 1940کا آل انڈیا مسلم لیگ لاہور سیشن کے خطاب کے متن تک رسائی مانگی گئی ہے۔
قارئین کرام !گریٹر اقبال پارک ، بلاشبہ اپنی نوعیت کا این منفرد اور شاہکار منصوبہ ہے جہاں عوام الناس کو تفریح کے ساتھ ساتھ اسلاف اورپاکستان کی تاریخ سے بھی بہرہ ور کرانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جس کے لئے خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، کمشنر لاہور عبد اللہ سنبل اور ڈائریکٹر جنرل :پی۔ایچ۔اے، شکیل احمد کی کاوشیں قابل تعریف اور قابل تحسین ہیں۔جبکہ پارک کے انتظام کے ذمہ دار اختر محمود صاحب بھی اپنی ذمہ داریاں بخوبی سر انجام دے رہے ہیں ۔ کاش!سر کاری محکموں میں بیٹھے ہمارے دوسرے افراد بھی ان لوگوں کی طرح اہلیا ن وطن کے لئے آسانیاں پیدا کرتے ہوئے ان کو گریٹر اقبال پارک جیسی سہولیات دینے کا عہد کر لیں تو کچھ بعید نہیں کہ صرف لاہور ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان باغوں اور میدانوں کا پاکستان ہو، جہاں نفرتوں، عداوتوں اور عدم برداشت کی بجائے سر سبز و شاداب سبزہ، رنگ برنگے پھول اور لہکتے شجر لوگوں کی نظروں کو خیرہ کر رہے ہوں اور ایک ایسا پاکستان وجود میں آئے جس کے بارے میں فیض احمد فیض نے کہا تھا
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.