حجاب فخر نسواں

بدھ 21 اکتوبر 2020

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

حجاب مسلمان عورت کے لۓ ایک ایسا فریضہ ہے جو وہ احکام الہی کے تحت ادا کرتی ہے مگر آج اسے مسٸلہ بن کر اچھالا جا رہا ہے ۔ قرآن کریم جو ہر مسلمان کے لۓ رشد و ہدایت اور قانون کا درجہ رکھتا ہے حجاب سے متعلق سورة النور میں ارشاد فرماتا ہے ” اور اے نبیﷺ مومن عورتوں سے کہہ دیجیۓ کہ اپنی نگاہیں بچا کے رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناٶ سنگھار نہ دکھاٸیں بجز اس کے کہ جو خود ظاہر ہو جاۓ اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں اور اپنا بناٶ سنگھار ظاہر نہ کریں “۔

آیت 31  اسی طرح متعدد احادیث بھی حجاب کی اہمیت کو واضع کرتی ہیں ” حضرت عاٸشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ مسلمان عورتیں رسولﷺ کے ساتھ صبح کی نماز میں شریک ہوتیں اس حال میں کہ انھوں نے اپنے جسم کو چادروں میں لپیٹا ہوتا پھر وہ نماز ادا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس چلی جاتیں اور اندھیرے کی وجہ سے ان کو کوٸ پہچان بھی نہ پاتا تھا“۔

(جاری ہے)


موجودہ دور میں عالمی قوتوں نے امت مسلمہ پر تہذیبی یلغار کرتے ہوۓ اسلامی شعار کو ہدف بنایا ہوا ہےاور حجاب ان کا خصوصی ہدف ہے یہ حقوق نسواں کا نعرہ لگا کرعورتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ عورت کو ترقی کے نام پر بے حجاب کرنا شیطانی قوتوں کا ہمیشہ سے ہدف رہا ہےجس میں وہ کامیابی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن اگر اس کے بر عکس دیکھا جاۓ تو حجاب امت مسلمہ کا وہ شعار ، مسلمان خواتین کا وہ فخر و امتیاز ہے جو اسلامی معاشرے کوپاکیزگی عطا کرنےکا ذریعہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

حجاب عورت کو تقدس ہی نہیں تحفظ بھی عطا کرتا ہے یہ شیطان اور اس کے حواریوں کی غلیظ نظروں سے بچنے کےلۓ ایک محفوظ قلعہ ہے ۔ عورت کو اللہ کی طرف سے ایمان کے بعد خوبصورت ترین تحفہ پردہ عطا ہوا ہےجو اس کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لۓ ڈھال کی حیثیت رکھتا ہےپردہ عورت کی زینت ہےیہی وہ عمل ہے جسے آقاﷺ نے عورتوں کا جہاد کہا ہے ۔
حجاب اسلام کا کلچر ہے اور بے حجابی شیطان کی روایت ہے۔

مسلمان عورتوں کاشعار حجاب ہے ۔ سورة الاحزاب میں اللہ پاک نبی مکرمﷺ کو مخاطب کر کے ارشادفرماتا ہے” اے نبیﷺ اپنی بیویوں اوربیٹیوں اور اہل ایمان عورتوں سے کہہ دیجیۓ کہ وہ اپنے اوپر چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں “ آیت 59 ۔
اللہ نے عورت کوبیٹی کے روپ میں رحمت بنایا ہےاور رحمتیں سنبھالی جاتی ہیں۔اگر دیکھا جاۓ توایک تصور اورہ حلیہ مغربی عورت کی پہچان ہے اور ایک تصور سیدہ کاٸنات بی بی فاطمة الزھرا ؓ کا ہے جو مسلمان عورت کی پہچان ہے۔

ایک لطیف نکتہ بیان کیا جاتا ہے کہ کعبہ پر غلاف ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ عام جگہ نہیں بلکہ مسلمانوں کا قبلہ ہے ، بیت اللہ ہے۔ قرآن کریم پر غلاف ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ مقدس کتاب ہے عام نہیں۔ عورت پر حجاب ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ عام عورت نہیں مسلمہ ہے اور پردہ اس کا شعار ہے ۔
حجاب میرا فخر اورالحَمْدُ ِلله میری عزت و توقیر کا باعث ہے اور یہ سعادت صرف مجھ ” عورت“ کو حاصل ہے کہ میرے رب نے یہ صفت مجھے عطا کی ہے کہ وہ خود حجابوں میں ہے اور عورت کو بھی حجاب کا حکم دیتا ہے اس کی عکاسی علامہ اقبالؒ اپنےاس خوبصورت شعر میں کرتے ہیں
در نگر ہنگامہ آفاق را
زحمت جلوت مدہ خلاق راہ
اللہ پاک مجھ سمیت سب کوحجاب کی اہمیت اور اس کی طاقت سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :