عورت کے مختلف روپ

بدھ 9 دسمبر 2020

Hafiza Ayesha Ahmad

حافظہ عاٸشہ احمد

ہمارا آج کا معاشرہ عورت کے حقوق کا علمبردار بنتا ہے لیکن کیا عورت کو وہ مقام حاصل ہے جس کی وہ اصل حقدار ہے ۔ ایک پڑھی لکھی اور ذمہ دار عورت ہی ایک بہترین اور کامیاب معاشرے کو تشکیل دیتی ہے ۔ زندگی کا کو ٸ بھی میدان ہو ، کوٸ بھی مرحلہ ہو عورت ہر روپ میں ہر مدد کے لۓ حاضر اور تیار رہتی ہے چاہے وہ ماں ہو ، بیوی ہو ، بہن ہو یا بیٹی ۔

حضرت خدیجہؓ نے ایک بیوی کے روپ میں آپﷺ کی ڈھارس بندھاٸ ہر مشکل وقت میں ہر قدم پر ہر تکلیف میں آپﷺ کا ساتھ دیا ۔ آپﷺ نے حضرت خدیجہؓ کے لۓ فرمایا کہ مجھے خدیجہ ؓ سے اچھی بیوی نہیں ملی۔ آپؓ کے لۓ اللہ رب العزت اور حضرت جبراٸیل علیہ السلام کی طرف سے سلام بھیجا گیا اور موتیوں کے محل کی خوشخبری سناٸ گٸ۔
حضرت فاطمہ ؓ آپﷺ کی چہیتی بیٹی تھیں۔

(جاری ہے)

حضرت علیؓ کے نکاح میں آٸیں گھر گھرستی میں ہر وقت جٹی رہتیں ۔حسن و حسینؓ کی جنت صبر و رضا کی پیکر ۔ آپﷺ جب بھی کہیں تشریف لے جاتے تو حضرت فاطمہ ؓ سے ملاقات کر کے جاتے اور واپسی پر بھی سب سے پہلے حضرت فاطمہؓ سے ملاقات فرماتے۔
حضرت زینب بنت علیؓ حضرت امام حسن ؓ اور حضرت امام حسینؓ کی پیاری اور بہادر بہن تھیں۔ واقعہ کربلا کے موقعہ پر آپؓ کا صبر و تحمل اور بہادری سب کے سامنے ہے۔


حضرت سکینہ ؓ حضرت امام حسینؓ کی لاڈلی بیٹی بابا کے سینے پر سر رکھ کر سونے والی بابا کے پردہ فرمانے کے بعد کس طرح صبر و رضا کا پیکر بنی۔
دین اسلام نے عورت کو بلند مرتبہ عطا کیا ہے لیکن شاید عورت اپنے مرتبے کو پہچان نہیں پاٸ اور آجکل کی عورت نام نہاد آزادی کا علم اٹھاۓ اپنی اصل پہچان کھو بیٹھی اور آخرت کے عذاب کو دعوت دے بیٹھی جسے آقاﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے سمجھا جا سکتا ہے
آپ ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے
کہ ایک وقت ایسا آۓ گا جب بظاہر تو عورت لباس میں ہو گی لیکن وہ ننگی ہو گی ۔


آج کے دور میں عورت بظاہر تو بہت مارڈن ہے زمانے کے ساتھ چلنے کی خواہش رکھتی ہے لیکن اس خواہش کی تکمیل کے لۓ وہ اپنا اصل رتبہ اور مقام کھو چکی ہے ۔ حدیث مبارکہ ہے کہ ایک عورت اپنے باپ، بھاٸ، شوہر اور بیٹے کو اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جاۓ گی ۔ وجہ عورت کی بے جا آزادی ہے ۔ اسلام نے عورت کے لۓ کچھ حدود و قیود مقرر کۓ ہیں جن میں رہتے ہوۓ عورت اپنی زندگی کو بہتر انداز میں خوشگوار طریقے سے گزار سکتی ہے لیکن اگر وہ ان سے تجاوز کرے گی تو تباہی کی ذمہ دار عورت خود ہو گی ۔

اسلام نے عورت کو ہر معاملے میں آزادی سے زندگی گزارنے کا حق دیاہے ۔ عورت مردوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہے صرف حدود و قیود کا خیال رکھنا شرط ہے۔
ایک مشہور منقولہ ہے مرد اور عورت ایک گاڑی کے دو پہیۓ ہیں اس کی وضاحت کچھ اس طرح سے کی جاتی ہے کہ ایک کا شادی شدہ زندگی اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک دونوں میں ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو اور ایک خوبصورت معاشرہ بھی اسی وقت وجود میں آسکتا ہے جب مثبت رویے اختیار کر کے زندگی کی گاڑی کو چلایا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :