کرسمس اور مسلمان ۔ آخری قسط

بدھ 30 دسمبر 2020

Hafiza Khansa Akram

حافظہ خنساء اکرم

قرآن کریم اور ولادت ِ عیسیٰ کا تعین:
قرآنِ کریم میں حضرت عیسیٰ کی ولات کے متعلق سورہ مریم کے دوسرے رکوع میں بالتفصیل تذکرہ ہوا ہے ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿فَحَمَلَتهُ فَانتَبَذَت بِهِ مَكانًا قَصِيًّا ﴿٢٢﴾ فَأَجاءَهَا المَخاضُ إِلىٰ جِذعِ النَّخلَةِ قالَت يـٰلَيتَنى مِتُّ قَبلَ هـٰذا وَكُنتُ نَسيًا مَنسِيًّا ﴿٢٣﴾... سورةمريم
''تو وہ اس (بچے) کے ساتھ حاملہ ہو گئیں اور اُسے لیکر ایک دُور کی جگہ چلی گئیں پھر دردِ زہ اُن کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔

کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مر چکی ہوتی اور بھولی بسری ہو گئی ہوتی ۔''
اس کے بعد سیدہ مریم علیہا السلام کو بارگاہ ایزدی سے یہ فرمان صادر ہوتا ہے :
﴿فَنادىٰها مِن تَحتِها أَلّا تَحزَنى قَد جَعَلَ رَ‌بُّكِ تَحتَكِ سَرِ‌يًّا ﴿٢٤﴾ وَهُزّى إِلَيكِ بِجِذعِ النَّخلَةِ تُسـٰقِط عَلَيكِ رُ‌طَبًا جَنِيًّا ﴿٢٥﴾فَكُلى وَاشرَ‌بى وَقَرّ‌ى عَينًا...﴿٢٦﴾... سورة مريم
''اس وقت اُن کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے اُن کو آواز دی کہ غم ناک نہ ہو تمہارے ربّ نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ تازہ کھجوریں جھڑ پڑیں گی۔ تو کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو۔''
حضرت عیسیٰ کے جائے پیدائش کے متعلق رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
«صلیت ببیت لحم حیث ولد عیسی»
''میں نے بیت اللحم میں نمازپڑھی ، جہاں عیسیٰ پیدا ہوئے تھے-
  اب توجہ طلب بات یہ ہے کہ فلسطین میں موسم گرما کے وسط یعنی جولا ئی اور اگست میں ہی کھجوریں پکتی ہیں۔

اس سے بھی یہ امر واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی ولادت جولائی یا اگست کے کسی دن ہوئی تھی ۔
بہر حال خلاصۂ کلام یہ کہ 25دسمبر کی تاریخ کو  یوم ولادت مسیح علیہ السلام منانا سراسر غلط ہے۔
امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے قریب ترین امت اہل کتاب ہی ہیں ۔ اور ان کے مذہبی تہواروں کی حقیقت جاننے کے بعد آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ وہ امت تھی جس کو تمام عالموں ( بنی اسرائیل) پر فضیلت حاصل تھی  مگر اس نے اپنے انداز زندگی  مشرکین کی تقلید میں  شریعت سے متصادم کر لئے۔

اب  ان اہل کتاب کے اطوار و کردار  کے درمیان نمو پانے والی نسل مسلمان  کے اخلاق کس طرح کے ہوں گے ۔ کیا اندازہ لگانا مشکل امر ہے؟
یہی وجہ ہے کہ جن اخلاق رذیلہ کے مالک اہل کتاب تھے ان کی پیروی کرنے والوں میں اب  مسلمان سر فہرست شامل ہیں۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  بہت سے  فرمان فراموش کر چکے ہیں۔
جن میں سب سے اہم بات یہ تھی :
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ
 "جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے۔

"
مگر اہل کتاب کی نقالی میں مسلمانوں کو اس بات کی ضرورت محسوس ہوئ کہ وہ بھی اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت باسعادت کو ایک عید کی صورت میں منانا شروع کریں۔۔
[12  ربیع الاول کو عید میلاد النبی ( صلی اللہ علیہ وسلم) منانا بالکل بے اصل وبے بنیاد ہے ، شریعت سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے]۔
اور اس شریعت مطہرہ پرکاربند ہونے کی بجائے اس جیسے اور بھی  رسوم وقیود میں خود کو محصور رکھیں جو واضح طور پر ہندؤوں اور غیرمسلم اقوام سے درآمد شدہ ہیں۔


اور  مگر ستم یہ ہوا کہ ہم نے  اپنے نفس امَارہ کی پیروی میں ان غیر مسلموں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا بہانہ الحاد کی خوبصورت چادر اوڑھ کر تراشا کہ ہم مسلمان ہونے سے پہلے انسان ہیں اور انسانیت کے ناطے فرض ہے کہ غیروں کی محافل میں شریک ہواجائے ۔ اور اسلام بھی ہمیں انسانوں سے ہمدردی کا اظہار کرنا سکھاتا ہے۔ ( چاہے وہاں سے اسلام کے تمام احکامات کو پامال کیا جارہا ہو ) مگر ہم اپنی اعلیٰ ظرفی کی دانست میں یہ بات پس پشت ڈال گئے کہ غیر مسلموں کی خوشیوں میں شامل ہونا ا، ان کے تہواروں پر  تحائف و مبارک باد پیش کرنا جیسے  سب امور  اپنے اسلام سے غداری ہے ۔


عالم ارواح میں رب العزت کے سامنے الست بربکم  کے سوال کے جواب میں کئے جانے والے اقرار سے عہد شکنی ہے۔
خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے روگردانی ہے اور   
اپنے اللہ رب العزت کی نمک حرامی ہے۔۔۔۔۔!!!
کیونکہ
*"کفار کی عید پر انہیں مبارکباد پیش کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی کو صلیب کے آگے سجدہ کرنے پر مبارکباد پیش کرنا۔

"*
(ابن القیم رحمہ اللہ|| احکام اھل الذمة: ٢١١/٣)
تو آج کا مسلمان اپنی  نا فہمی کی بنا پر اللہ تعالیٰ سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے یہ جانے بغیر کہ مسلمان کا مطلب ہی فرمانبرداری ہے اور اگر اطاعت و فرمانبرداری اور بندگی کے بندھن سے خود کو جدا کر لیا تو امت مسلمہ میں شمولیت کا ہمارا کیا حصَہ رہ گیا؟؟  
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے
اور ہمیں اپنے اعمال اس کے مطابق ڈھالنے اور دنیا و آخرت کی فلاح میسر فرمائے۔آمین یارب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :