کیا آپ کو فرینڈ ریکوسٹ بھیج دوں

جمعہ 3 نومبر 2017

Hussain Jan

حُسین جان

ہمارے ایک بہت ہی پیارے دوست ہیں جن کا کام صرف ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور اس جیسی دوسری سوشل میڈیا اپلیکیشن پر لڑکیوں کو فرینڈ ریکوسٹ یا پھر اُن کی ہر ٹویٹ اور پوسٹ کو لائک اور شئر کرنا ہے۔ کچھ دن پہلے تک موصوف یہ کام بڑئے دھڑلے سے کرتے تھے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ جس کی پوسٹ پر جاتے لائک اور پیارا سا کمنٹ ضرور کرتے۔ یہی حال ٹویٹر پر تھا ہر ٹویٹ کو لائک کرنا اپنا فرض عین مانتے تھے۔

اُن کی فرینڈ لسٹ میں امریکہ سے لے کر صومالیہ تک کی حسینائیں موجود ہیں۔ اور تو اور جناب نے کبھی بنگلہ دیشی تک حسینوں کو نہیں بخشا۔ لیکن آج کل کچھ پریشان ہیں۔ میں کل ہی اُن سے ملنے اُن کے گھر گیا تو صاحب خود کو کمرے میں بند کیے بیٹھے تھے۔ دراصل کچھ دن سے وہ مجھے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دیکھائی نہیں دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

سوچا چل کے ملنا چاہیے کہ آخر ایساکیا ہو گیا ہے کہ ترک دُنیا کیے بیٹھے ہیں۔

ان کے نزدیک آپ کھانا چھوڑ سکتے ہیں سوشل میڈیا نہیں۔ امی کو دہی بیشک نہ لا کر دیں دوستوں کو گڈ مارنیگ ضرور کہنا چاہیے۔ ابا کی دوائی بعد میں آسکتی ہے مگر لڑکی کی پوسٹ کو مس نہیں کیا جاسکتا۔ بہن کا کالج مس ہوسکتا ہے پر دوپہر کا شعر نہیں مس کیا جاسکتا۔ اب جب ہم نے دیکھا کہ وہ کمرے میں خود کو بند کئے بیٹھے ہیں ۔ فون بند، لیپ ٹاپ بند ٹی وی بند تو ہمیں بہت حیرانی ہوئی کہ آخر یہ تبدیلی آئی کیسے۔

پھر ہم نے خود ہی قیاس کیا کہ ہوسکتا ہے کہ جناب نے سدھرنے کا پروگرام بنا لیاہو۔ سوچ رہے ہوں آج سے تمام سوشل میڈیا بند ، اور گھر کے کام کاج کے علاوہ نماز روزہ شروع کر نے ہیں۔ حقیقی زندگی میں لوگوں سے ملنا ملانا شروع کرنے والے ہوں۔ دوسری طرف سوچ رہے ہیں فرینڈ ریکوسٹ بھیجنے سے پہلے پوچھ لیا کریں کہ آپ کو فرینڈ ریکوسٹ بھیج دوں باجی۔
مگر جب ہمیں حقیقت پتا چلی تو ہم خود بھی سوچ میں پڑگئے اور خیا ل کیا کے فورا سے پہلے ہمیں بھی سوشل میڈیا کوخیر آباد کر دینا چاہیے ورنہ عزت کا جنازہ نکلا ہی جاتا ہے۔

بات دراصل یہ تھی کہ موصوف کو کہیں سے خبر مل گئی کہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی شرمین چنائے عبید کی بہن کے ڈاکٹر نے اُن کی بہن کو فیس بک پر فرینڈ ریکوسٹ بھیجی تو موصوفہ غصے سے لال پیلی ہوگیں ۔ جھٹ ڈاکٹر کے ہسپتال میں کمپلین کر دی جس کی وجہ سے ڈاکٹر کو نوکری سے نکال دیا گیا۔ بات صرف یہاں ہی ختم نہیں ہوئی ۔ چنائے صاحبہ نے ٹویٹر پر ڈاکٹر صاحب کی بینڈ بجا دی۔

اور سیدھا سیدھا سیکس سکینڈل بنا دیا۔ کہ اُنہوں نے میری بہن کو ہراساں کیا ہے۔اب وہ ڈاکٹر صاحب منہ چھپائے پھر رہے ہیں اور لیڈی کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے ۔ لیکن تیر کمان سے نکل چکا ہے۔ یعنی اُس نے توبہ میرے قتل کے بعد ۔
لہذا اس بات کا اثر لے کر ہمارے دوست صاحب بھی منہ چھپائے پھرتے ہیں۔ کیونکہ بقول اُن کے ہزار سے قریب لڑکیاں تو اُن کی فیس بک پر فرینڈ ہیں اور کئی ہزار کو عالی جاہ نے فرینڈ ریکوسٹ بھیج رکھی ہے۔

اب اگر اُن میں سے کوئی بھی لڑکی اُن کے دفتر یا ابا جی سے شکائت کردے تو وہ کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ ہر طرف سے نفرت کے تیر چلائے جائیں گے۔ ملک، صوبے، شہر ، محلے اور خاندان میں جناب کی عزت کا داغ لگ جائے گا۔ ان کو یہ صورتحا ل کسی صورت قبول نہیں لہذا سوشل میڈیا کو خیر باد کہ رہے ہیں۔ اتنی سی بات سے پریشان ہو گئے ہیں ۔ بندہ پوچھے پہلے کون سا آپ کی عزت کے جھنڈے گڑھے تھے۔


اسی بات سے ہمیں اپنے ایک کلاس فیلو یاد آگئے جن کی ایک عدد گرل فرینڈ بھی تھی۔ اب ہوتا یہ تھا کہ جب کبھی اُنہوں نے اسائنمنٹ نہیں بنائی ہوتی تھی تو اُن کی کرل فرینڈ متعلقہ اُستاد صاحب سے صرف اتنا کہتی کہ سر کچھ وقت درکار ہے کام مکمل ہو جائے گا تو فورا اجازت مل جاتی۔ جبکہ ہمیں ہر حال میں کام وقت پر پورا کرنے کی دھمکی دی جاتی۔ ایک دفعہ یہ ہواکہ ہم نے فیس بک پر لڑکی کے نام سے اکاؤنٹ بنا لیا۔

تو خدا کی پنا جیسے ہی کمپوٹر چلاتے تین تین گھنٹے فرینڈ ریکوسٹ کو دیکھنے میں ہی لگ جاتے۔ ایک دفعہ ہمارے بڑے اُستاد جی کا پیغام ملا کہ اگر آپ کو نوکری کی ضرورت ہے تو مجھ سے میرے دفتر میں ملیں۔ میں نے سوچا ہو سکتا ہے سب کو ہی نوکری کے لیے کہ رہے ہوں۔ لہذا لڑکے کی حثیت سے ہی ملنے گیا کہ سر میں کافی پریشان ہوں نوکری کا کچھ بندوبست کر دیں۔

تو جناب نے ایسے ٹال دیا کہ کیا بتاؤں۔ یعنی اگر لڑکی ہوتی تو نوکری تو پکی مل جاتی۔
بات بڑی سیدھی سی ہے جب آپ سوشل میڈیا پر آتے ہیں تو یہ میڈیا لوگو ں کو آ پ کے اکاونٹ کے بارئے میں بتاتا ہے کہ اگر آپ ان کو جانتے ہیں تو دوستی کر سکتے ہیں۔دوسری طرف یہ آپ پر بھی منصر ہے کہ دوسروں کی فرینڈ ریکوسٹ قبول کرتے ہیں یا نہیں۔ اس میں اتنا واویلا مچانے کی کیا ضرورت ہے۔

دوسری طرف آپ اپنی حفاظتی سیٹنگ بھی کرسکتے ہے۔ جب کسی کے سامنے آپ کا نام اور تصویر جاتے ہیں تو یقنی بات ہے کچھ لوگ آپ کو ریکوسٹ بھیجتے ہیں۔ اس کامطلب یہ تھوڑی آپ لوگوں پر مقدمے داخل کرتے پھریں۔ احتیاط کی ضرورت ہے تماشہ بننے کی نہیں۔ دُنیا گلوبل ویلج بن گئی ہے اگر آپ نے اس کے ساتھ چلنا ہے تو تھوڑی بہت لچک دیکھانی پڑئے گی۔ مس چنائے ویسے تو بہت ماڈرن اور لبرل خیالات کی خاتون ہے مگر چھوٹی سی بات کو لے کر اُنہوں نے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :