منتشر خیالات

بدھ 13 فروری 2019

Hussain Jan

حُسین جان

سانپ کے بچے سنپولے ہوتے ہیں جب سانپ کی فطرت ڈسنا ہے تو سنپولے بھی ڈسیں گے ہی۔ ہوس انسانی فطرت میں خون کی طرح گردش کرتی ہے۔ انسان مرتے ہیں، سب کچھ چھوڑ جاتے ہیں۔ چند سجدوں سے خدا کو خوش کرنے کی غلط فہمی میں مبعتلا رہتے ہیں۔ رحمان نے کچھ فرائض عطا کیے ہیں۔ اُن کا بجا لانا بہت ضروری ہے۔ حرام کھانے والے کے ساتھ شراکت داری بھی حرام کی ہی ایک شاخ ہے۔

جب کسی کو انجانے میں دھوکہ دیا جاتاہے تو اُس کا بدلہ بھی بنتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا کے لیے جہنم کی آگ خریدنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ رستے الگ الگ کرنے کا مطلب بری الذما ہونا نہیں۔گندی فطرت والے بھیڑیے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ کچھ کو اچھا سمجھا جاتا ہے۔ درحقیقت وہ بھی خون میں لٹھڑئے ہوتے ہیں۔ مزہ تو تب جب گبن کی گئی چیز کو قبر کا ساتھی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

کچھ لوگوں کے تلوں میں روئی اور ریشم کے گالے بچھائیں جاتے ہیں ۔ جب کہ بہتروں کو لیریں تک دستیاب نہیں۔ ڈارھی چھوٹی ہو یا بڑی کوئی بات نہیں۔ لین دین منصفانہ ہونا چاہیے۔ نفس کو مارنا ناممکنات میں سے ہے۔ موجودہ دور میں اس چوٹی کو سر کرنا سب سے مشکل عمل ہے۔ یہ دھاگہ ہی ہوتا ہے جو لڑی کو پروئے رکھتا ہے۔ جب دھاگہ نکل یا ٹوٹ جائے تو بکھرنا فطرتی عمل ہے۔

جسے دوبارہ پرونا ممکن نہیں۔ تانگیکے گھوڑے بھلے چار ہوں مگر سمت ایک ہونی چاہیے اس سے منزل آسان ہوجاتی ہے۔ بات چند گز یا ٹکرؤں کی نہیں بلکہ حق کی ہے۔ کسی کا حق کھانا کہا کی عقلمندی۔
موت کی آس پر زندگی کو داؤ پر نہیں لگائا جاسکتا۔ جب تک زندگی ہے اس کے لوازمات سے فائدہ اُٹھانا اچھی بات ہے۔ کسی کے دور جانے سے آپ کو فرق نہیں پڑتا اور یہی حال دوسروں کا ہے۔

ڈھیل دینا اور پھر یوم حشر کا انتظار کرنا بزدلی کی علامت ہے۔ یہاں کے معاملات کو یہی تک رکھو۔ حق سچ کی آواز کے لیے نکلو بھلے رستہ جتنا بھی کٹھن ہو۔ چلتے رہنے سے منزل کے قریب ترین ہوا جاسکتا ہے۔ درخت کی مانند تنے رہنے سے سایہ تو دے سکتے ہو آگے نہیں بڑھ سکتے۔ سہل پسندی غیرت کو کھا جاتی ہے۔ جفاکش بننے سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔ لوگ قدر کرتے ہیں۔

مدد کرتے ہیں۔ خیال کرتے ہیں۔ زیرک ہونا سونے پے سہاگے والی بات ہوجاتی ہے۔ اخلاق ، چلاکی میں فرق ہوتا ہے۔ مگر مصیبت یہ ہے کہ یہاں اخلاق کو کمزوری کی علامت گردانا جاتا ہے۔ کسی کو نقصان پہنچائے بغیر موقعے سے فائدہ نا اُٹھانے والے جاہلوں کی فہرست میں نام لکھواتے ہیں۔ خیرات دو کہ اس سے قربانی کا جذبہ تازہ ہوتا ہے۔ مذہبی عبادات زندگی میں اصول وضع کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

تربیت کا اثر جوانی کے بعد ہوتا ہے جب انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتا ہے۔ بچوں کا کیا ہے وہ تو کسی سے کچھ بھی سیکھ سکتے ہیں۔ گالی گھر نہیں تو ہوسکتا سکول سے سیکھ آئے۔اچھی تربیت کے نتائج بھی دوردرس ہوتے ہیں۔ رول ماڈل بننا ہے تو پہلے خود کسی کو اپنا رول ماڈل بناؤ۔
راستے کا پتھر بننے سے بہتر بھول بن جاؤ ۔ تاریک سوچ سے جگنو بہتر ۔

کمزوریوں سے فائدہ اُٹھانے کا کوئی جواز نہیں۔ مصیبت میں مدد نہیں کرنی نا کرو مگر تکلیف کو بڑھانے میں معاون مت بنو۔ زندگی ایک نعمت ہے اس کے تمام پہلوں کے بارئے میں غور کرو اور جو بہتر سمجھو اُسی طرف چل نکلو۔ جنگلوں میں جاکر اکیلے رہنے سے بہتر بھیڑ میں رہو۔ ہوسکتا ہے ایسے آپ کسی کے کام آجاؤ۔ اپنی عبادت سے بھی کسی کو دکھ مت پہنچاؤ۔ عبادت سے لوگوں اور خالق کا دل جیتو۔

کچھ مقدر بنے بنائے ہوتے ہیں۔ کچھ بناننے پڑتے ہیں۔ تعین کرلو گے تو پریشانیاں کم ہوجائیں گی۔ ڈر کو نکال باہر کرو۔ لیکن کسی اندھے کنوئیں میں سوچے سمجھے بغیر چھلانگ مت لگاؤ۔ دیکھ بھال کرنا سیکھو۔ عزت و آبرو کی حفاظت کرو چاہے کسی کی بھی ہو۔ کیچڑ پر کبھی پتھر مت مارو گندگی خود پر ہی گرئے گی۔ کسی کی کھوج میں خود کوہلکام مت کرؤ۔
اردگرد نظر دوڑاؤکمزوروں کی مدد کرو۔ طاقت کے آگے سر مت جھکاؤ مگر یہ ضروری بھی نہیں کہ طاقت ہمیشہ غلط ہو۔ طاقت دوسروں کی مدد کے لیے بھی بڑھاؤ۔ اسی میں بقاء ہے۔ نام ایسا پیدا کرو کو چاہے جانے کے قابل ہو۔ اقتدار کو ضرور حاصل کرو مگر جائز طریقوں سے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :