
بیرونی وسائل کا استعمال
بدھ 2 دسمبر 2020

حُسین جان
کسی ملک یا کسی قوم میں طبعی طور پر اعلی قابلیت کا ہونا بالکل ممکن ہے، لیکن اگر وہ تعصب یا کسی اور وجہ سے اپنے آپ کو بیرونی اثر سے الگ اور محفوظ رکھنا چاہے گی اور صرف اپنے اندرونی وسائل اور زرائع سے بڑھنے کی کوشش کرئے گی تو اس کی ترقی شاہرہ تمدن پر ہت سُست ہوگی۔ دنیا میں کسی قوم کی ایسی مثال نہیں ملتی کہ اس نیبیررونی وسائل سے فائدہ اُٹھائے بغیر دنیا میں ترقی کی ہو۔ ابتدا میں مسلمانوں کی فتوحات اپنی ذاتی قوت سے دنیا میں آنا ًفاناً پھیل گیئں، لیکن ان فتوحات کو قائم رکھنے یا وسیع کرنے کے لیے یہی کافی نا تھا۔ پھر جب انہوں نے عجم میں قدم رکھا اور امن و جنگ، تجارت و سفارت کے زریعے سے انہیں روزانہ دوسری اقوام سے سابقہ پڑا تو اس سے ان کی ترقی کی بنیاد مزید مستحکم ہونے لگی۔
اس کی تازہ ترین مثال چاپان ہے۔ وہی چاپان جو اپنے آپ کو غیر مک والوں کی ہواتک نہیں لگنے دیتا تھا۔ ہر غیر صورت کو دیکھ کر چونک اُٹھتا تھا۔ آج انہی سے ان کے گر سیکھ کر ان کا اُستاد بنا چاہتا ہے۔ اہل چاپان کی ترقی کا ایک رازیہ بھی ہے کہ جو کام وہ خود نہیں کرسکتے تھے وہ انہوں نے غیر ملک والوں سے ملازم رکھ کر لیا اور پھر خود سیکھ کر ان کی معلمی سے مستثنی ہوگئے۔ چناں چہ ابتدا میں انہوں نے ریلوئے، ٹیلی گراف، لائٹ ہاوس، اور بحری فوج کا انتظام انگریزوں کے سپرد کیا۔ قانونی اصلاح اور فوجی تربیت اہل فرانس کے ہاتھوں ہوئی، تعلیمی معاملات، ڈاک خانے کے انتظام اور زراعت کا سبق اہل امریکہ سے حاصل کیا۔ طبی تعلیم، تجارتی قواعد ، لوکل گورنمنٹ کا دستور اور فوجی افسروں کی تعلیم جرمن والوں کے حوالے کی اور سنگ تراشی(مصوری) میں اٹلی والوں کے سامنے سوال رکھا اور پھر اس سوال کے جواب میں سیکھا۔
غرض ابتدا میں ان سب سے کام لیا اور پھر خود سیکھ کر ان میں ایسا کمال پیدا کیا کہ آج دنیا کی اعلی ترین قوم میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ یہ زمانہ تجربات کا زمانہ ہے اور چاپان نے جو تمدن کی مختلف اور بے شمار شاخوں میں اس قدر جلد اور قابل تعریف ترقی کی ہے اسے اگر انیسویں صدی کا اعجاز کہا جائے تو کچھ بے جا نہیں۔ ان لوگوں نے باہر سے قابل، تجربہ کار اور شائستہ لوگوں کو بلا کر کام لیا۔ ان لوگوں نے ملک کے انتظامات کو درست کرلیا، پرانی خرابیوں کی اصلاح کی، نئے نئے دفاتر اور ادارے قائم کیے ان کو صحیح اصولوں پر چلایا، ملک کے زرائع پر غور کیا اور آمدنی کو بڑھایا، تعلیم کو رونق دی، تہذیب و شائستگی پھیلائی اور ملک اور گورنمنٹ کو خاصا مہذب اور شائستہ بنادیا لیکن کیا وجہ ہے کہ چاپان اس عرصہ میں کہیں سے کہیں پہنچ گیا۔
ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کیوں جلدی ترقی نہیں کرتے ، اس کی ایک وجہ تو وہاں کی اشرافیہ کا کرپٹ ہونا اور دوسرئے مواقع نا ہونے سے غیر ممالک کے لوگوں میں دلچسپی کی کمی ہونا ہے۔ آپ دیکھیں ترقی پذیر ممالک میں جب کوئی باہر سے آتا ہے تو اتنی مراعات کی ڈیمانڈ کرتا ہے کہ ملک دے نہیں پاتا۔ دوسرایہ ممالک امپورٹ پر زور دے رہے ہیں۔ اگر کوئی ان کے ملک میں آتا ہے تو یہ کبھی ان سے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے اس کی مثال سعودی عرب ہے۔ وہاں دنیا جہاں کا دماغ باہر سے منگوایا جاتا ہے مگر سعودی لوگ بھی کمال کے ہیں کچھ سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔
پاکستان کو بھی چاہیے کے بیرونی وسائل کا استعمال کرئے اور ملک کی ترقی کی رفتار کو تیز کرئے۔ اسی میں سب کی بقاء ہے۔ اشرافیہ نے جو جیبیں بھر رکھی ہیں ان کو خالی کیا جائے اور جن لوگوں نے ملکی وسائل کو لوٹا ہے ان سے بھی حساب لیا جائے۔ اب خالی خولی نعروں سے یہ کام نہیں ہونے والا اس کے لیے اب عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان احتساب اور تبدیلی کا نعرہ لے کر اقتدار میں آئے لہذا اب ان کی باری ہے کہ لوگوں کے اعتماد پر پورا اتریں۔ نیب کا ادارا اہل لوگوں کے سپرد کیا جائے۔ اور احتساب کا عمل کڑا اور تیز کیا جائے۔ ملک میں مواقع پیدا کیے جائیں۔ لوگوں کو کام کی طرف راغب کیا جائے۔ یہ جو ہاہاکار مچی ہوئی ہے اس کو پرسکون کیا جائے۔ انسانی ترقی کی طرف دھیان دیا جائے۔
(جاری ہے)
آخر ان ہی لوگوں نے یونان کی علم و حکمت کو زندہ کیا اور تمدن میں ایسی ترقی کی کہ جس سے ایک عالم میں اُجالا ہوگیا۔
یہی حال یونان یورپ اور دیگر اقوام کی ترقی کا ہے۔اس کی تازہ ترین مثال چاپان ہے۔ وہی چاپان جو اپنے آپ کو غیر مک والوں کی ہواتک نہیں لگنے دیتا تھا۔ ہر غیر صورت کو دیکھ کر چونک اُٹھتا تھا۔ آج انہی سے ان کے گر سیکھ کر ان کا اُستاد بنا چاہتا ہے۔ اہل چاپان کی ترقی کا ایک رازیہ بھی ہے کہ جو کام وہ خود نہیں کرسکتے تھے وہ انہوں نے غیر ملک والوں سے ملازم رکھ کر لیا اور پھر خود سیکھ کر ان کی معلمی سے مستثنی ہوگئے۔ چناں چہ ابتدا میں انہوں نے ریلوئے، ٹیلی گراف، لائٹ ہاوس، اور بحری فوج کا انتظام انگریزوں کے سپرد کیا۔ قانونی اصلاح اور فوجی تربیت اہل فرانس کے ہاتھوں ہوئی، تعلیمی معاملات، ڈاک خانے کے انتظام اور زراعت کا سبق اہل امریکہ سے حاصل کیا۔ طبی تعلیم، تجارتی قواعد ، لوکل گورنمنٹ کا دستور اور فوجی افسروں کی تعلیم جرمن والوں کے حوالے کی اور سنگ تراشی(مصوری) میں اٹلی والوں کے سامنے سوال رکھا اور پھر اس سوال کے جواب میں سیکھا۔
غرض ابتدا میں ان سب سے کام لیا اور پھر خود سیکھ کر ان میں ایسا کمال پیدا کیا کہ آج دنیا کی اعلی ترین قوم میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ یہ زمانہ تجربات کا زمانہ ہے اور چاپان نے جو تمدن کی مختلف اور بے شمار شاخوں میں اس قدر جلد اور قابل تعریف ترقی کی ہے اسے اگر انیسویں صدی کا اعجاز کہا جائے تو کچھ بے جا نہیں۔ ان لوگوں نے باہر سے قابل، تجربہ کار اور شائستہ لوگوں کو بلا کر کام لیا۔ ان لوگوں نے ملک کے انتظامات کو درست کرلیا، پرانی خرابیوں کی اصلاح کی، نئے نئے دفاتر اور ادارے قائم کیے ان کو صحیح اصولوں پر چلایا، ملک کے زرائع پر غور کیا اور آمدنی کو بڑھایا، تعلیم کو رونق دی، تہذیب و شائستگی پھیلائی اور ملک اور گورنمنٹ کو خاصا مہذب اور شائستہ بنادیا لیکن کیا وجہ ہے کہ چاپان اس عرصہ میں کہیں سے کہیں پہنچ گیا۔
ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کیوں جلدی ترقی نہیں کرتے ، اس کی ایک وجہ تو وہاں کی اشرافیہ کا کرپٹ ہونا اور دوسرئے مواقع نا ہونے سے غیر ممالک کے لوگوں میں دلچسپی کی کمی ہونا ہے۔ آپ دیکھیں ترقی پذیر ممالک میں جب کوئی باہر سے آتا ہے تو اتنی مراعات کی ڈیمانڈ کرتا ہے کہ ملک دے نہیں پاتا۔ دوسرایہ ممالک امپورٹ پر زور دے رہے ہیں۔ اگر کوئی ان کے ملک میں آتا ہے تو یہ کبھی ان سے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے اس کی مثال سعودی عرب ہے۔ وہاں دنیا جہاں کا دماغ باہر سے منگوایا جاتا ہے مگر سعودی لوگ بھی کمال کے ہیں کچھ سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔
پاکستان کو بھی چاہیے کے بیرونی وسائل کا استعمال کرئے اور ملک کی ترقی کی رفتار کو تیز کرئے۔ اسی میں سب کی بقاء ہے۔ اشرافیہ نے جو جیبیں بھر رکھی ہیں ان کو خالی کیا جائے اور جن لوگوں نے ملکی وسائل کو لوٹا ہے ان سے بھی حساب لیا جائے۔ اب خالی خولی نعروں سے یہ کام نہیں ہونے والا اس کے لیے اب عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان احتساب اور تبدیلی کا نعرہ لے کر اقتدار میں آئے لہذا اب ان کی باری ہے کہ لوگوں کے اعتماد پر پورا اتریں۔ نیب کا ادارا اہل لوگوں کے سپرد کیا جائے۔ اور احتساب کا عمل کڑا اور تیز کیا جائے۔ ملک میں مواقع پیدا کیے جائیں۔ لوگوں کو کام کی طرف راغب کیا جائے۔ یہ جو ہاہاکار مچی ہوئی ہے اس کو پرسکون کیا جائے۔ انسانی ترقی کی طرف دھیان دیا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.