ٹائر اسکینڈل

جمعرات 22 اگست 2019

Ibrahim Khurram

ابراہیم خرم

انسان کی اپنی دانست میں کی ہوئی ہوشیاری کیسے الٹی پڑ جاتی ہے اس کی تازہ مثال ٹائر اسکینڈل ہے۔ کروڑوں سے اربوں روپے کے اس اسکینڈل میں ایک کم پڑھے لکھے شخص نے مقبول و معروف ٹی وی اینکرز کو استعمال کرتے ہوئے ایک جال بنا۔ پہلے تو اس میں اینکرز خوشی خوشی پھنستے گئے۔دولت کی ریل پیل ہوئی، نئے نئے فلیٹ اور کاریں دکھائی دینے لگیں۔ اور یوں اینکرز اس اسکینڈل کی مارکیٹنگ کے چلتے پھرتے اشتہار بن گئے۔

اپنے دوست، احباب کو پیسے ڈبل کرنے کا لالچ دے کر ان کے سرمائے سے کمیشن بھی لیتے رہے اور اپنی رقم بھی علیحدہ سے لگاتے رہے۔ لالچ نے کام دکھایا تو کسی نے زیور بیچے تو کوئی سسر کی ریٹائرمنٹ رقم ان اینکرز کے حوالے کرتا رہا۔کسی نے بھولے سے بھی یہ جاننے کی کوشش نہ کی کہ آخر کونسا ایسا جائزکاروبار ہے جس سے رقم مختصر عرصے میں دگنی ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

کسی کوپیسہ ڈوبنے کا وہم تک نہ ہوا۔ بلکہ اپنے کروڑوں پر ماہانہ ہزاروں ملنے کی امید پر لوگ سرمایہ کاری بڑھاتے چلے گئے۔
 جب تک ہن برستا رہا، سب ٹھیک چلتا رہا۔ پھر اچانک پیسے آنا بند ہوگئے۔ اینکرز، جو صرف اپنے ہی نہیں بلکہ اوروں کے سرمائے کی راہ داری بنے ہوئے تھے، پریشان ہوگئے۔تلخیاں بڑھیں، رقم ملنے کے جھوٹے سچے وعدے ہوئے اور پھر دو قتل ہوگئے۔

یہ دونوں سرمایہ کار، ایک اینکر اور دوسرا ٹرانسپورٹر، اپنی رقم کا تقاضہ شدومد سے کر رہے تھے جو اس کھوکھلے کاروبار کے کرتا دھرتاسے برداشت نہ ہوئی۔
تقریباً ڈیڑھ ماہ گزر چکے ہیں۔ قاتل سلاخوں کے پیچھے ہے مگر کروڑوں کے اسکینڈل سے ایک پیسہ کسی سرمایہ کار کو واپس نہیں مل سکا ہے۔ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی بھر کی کمائی لگائی مگر سامنے آکر دعواکرنے سے خوفزدہ ہیں۔

کچھ قسمت کا کھیل سمجھ کر خاموش ہوچکے ہیں،مگر کچھ آتش فشاں کی طرح اندر ہی اندر پک رہے ہیں۔
 قاتل نے کمال خوبصورتی سے اینکرز کو سامنے رکھ کر یہ سارا کھیل رچایا اور خودپیچھے رہ کر رقم بٹورتا رہا۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ بڑے سے بڑے ہوشیار کی ہوشیاری بھی بعض اوقات الٹی پڑ جایا کرتی ہے۔ اگر یہ کوئی عام قتل ہوتاتو خبر اپنی زندگی پوری کر کے کہیں ردی تلے دب جاتی۔ لیکن ایک اینکر کااس طرح سے قتل نہ صرف روز بروز اہمیت حاصل کر رہا ہے بلکہ اب یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت تک جا پہنچا ہے۔ قاتل نے اینکر کو بطور ہتھیار تو استعمال کیا لیکن یہی بات اب خود اس کے لیے وبال جان بن چکی ہے۔ خون کا حساب چکائے بغیر اس کا بچنا اب اتنا آساں نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :