عشق اور محبت میں فرق

پیر 25 جنوری 2021

Ijaz Hussain

اعجاز حسین

عشق عربی زبان میں گہری چاہت کو کہتے ہیں جبکہ، آسان الفاظ اس طرح کہ عشق نام ہے بے لگام جذباتی تڑپ کا جو کسی قاعدہ اور قانون کی پابند نہیں اس تڑپ کا تعلق محض وجدان سے ہوتا ہے جبکہ انسانی شعور عشق کا متحمل نہیں کیونکہ انسانی شعور اس کے ذہین کا محور ہوتا ہے
محبت اور عشق میں بنیادی فرق عقل کے استعمال کا ہے محبت میں ہم مصلحت کو مدنظر رکھتے ہوئے عقل سے لیتے ہیں
یہاں پر اکبر الہ آبادی عشق کی خوبصورتی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
"عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا"
اکبر الہ آبادی
اکثر اوقات لوگ عشق اور محبت کو ایک چیز سمجھتے ہیں
"عشق اک میرؔ بھاری پتھر ہے
کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے"
میر تقی میر
دراصل محبت ہی عشق کی پہلی منزل ہوتی ہے
محبت کا بلند ترین درجہ عشق ہوتا ہے
اب عشق حقیقی اور عشق مجازی کے درمیان فرق کو سمجھنے سے پہلے ہمیں عشق اور محبت کا فرق سمجھنا بھی ضروری ہوگا تو جان لیجیئے کہ محبت وہ چیز ہے کہ جب کسی کو کسی سے ہو جاتی ہے تو اس کا بھی خیال رہتا ہے اور اپنا بھی خیال رہتا ہے
 یہی محبت کسی درجے پر جا کر جنوں کہلاتی ہے
اس پر اقبال رحمۃ اللہ علیہ سے بہتر کون بیان کر سکتا ہے عشق کا محرک مجازی یا حقیقی ہو سکتا ہے یہ عشق نا ممکن کو ممکن بنا ڈالتا ہے کہیں فرہاد سے نہر کھد واتا ہے تو کہیں سوہنی کو کچے گھڑے پر تیرنے پر مجبور کر دیتا ہے عشق ہی کی بدولت کوئی صدیق اکبر رضہ کہلاتا ہے تو کوئی سیدنا بلال رضہ بنتا ہے غرض ہر عشق کے مدارج مختلف ہیں کوئی عشق مجازی میں ہی گھر کر رہ جاتا ہے تو کوئی عشق ِ مجازی سے حقیقی تک رسائی حاصل کرکے حقیقی اعزازو شرف حاصل کرتا ہے
لیکن عشق وہ چیز ہے کہ جب کسی کو کسی سے ہو جاتــا ہے تو صرف اس کا خیال رہتا ہے اپنا خیال بھول کر بھی نہیں آتا اس نکتہ پر حدیث پاک بھی شاہد ہے جیسا کہ آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا لا یومن احدکم حتی اکون احب الیہ من نفسہ تو جب اپنی ذات سے زیادہ اپنے محبوب سے محبت ہو جاے اور اپنے یار کی محبت اپنی ذات پر غالب آجاے اسی کا نام تو عشق ہے
دوسرا فرق عشق و محبت کے درمیان یہ ہے کہ محبت ایک مشترک چیز کا نام ہے محبت ماں سے بھی ہوتی ہے محبت والد سے بھی ہوتی ہے اپنے اساتذہ کرام سے بھی ہوتی ہے لیکن عشق ایک ایسی چنگاری کا نام ہے کہ جہاں اشتراک کا گماں بھی عاشق کے لیے روح سوز ہے
اسی لیے کہا گیا ہے
"العشق نار یحرق ما سوی الحبیب" یعنی عشق ایک ایسی آگ ہے جو اپنے محبوب کے علاوہ ہر چیز کو جلاکر بھسم کر جاتی ہے عشق محبت کے درمیان سمجھ لینے کے بعد اصل موضوع کی طرف لوٹتے ہیں کہ عشق کی تعریف کیا ہے کتنی اقسام پر مشتمل ہوتا ہے
میرا ماننا ہے کہ محبت بار بار ہوتی ہے‘ لیکن عشق ایک بار ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

محبت پہلی نظر میں ہو جاتی ہے‘ لیکن اس کو عشق کا مقام دینے کے لیے محبت کو کئی منزلیں طے کرنا پڑتی ہیں کئی دشوار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے محبت اندھی ہوتی ہے‘ لیکن عشق کھلی آنکھوں سے کیا جا تا ہے
محبت میں فیصلے بدلتے رہتے ہیں حالات بدلتے ہیں۔ جذبات بدلتے ہیں۔ انتخاب بدل جاتے ہیں انسان بدل جاتے ہیں‘ لیکن عشق؟
 عشق آخری فیصلہ ہوتا ہے! عشق میں کچھ نہیں بدلتا ہاں! اگر بدلتا ہے تو انسان کے جسم کا رنگ بدل جاتا ہے‘ لیکن عشق کا رنگ وقت کے ساتھ ساتھ اور پختہ ہوجاتا ہے
عشق الف ہوتا ہے
عشق اول ہوتا ہے
عشق آخر ہوتا ہے
عشق اشک ہوتا ہے
عشق محبوب ہوتا ہے
عشق نور ہوتا ہے
عشق تمام ہوتا ہے
عشق زندگی کا حاصل ہوتا ہے
محبت انسان کو بدل دیتی ہے‘ لیکن عشق انسان کو ادھورا کر کے بھی مکمل کر دیتا ہے انسان کی جب تک سانسں چلتی رہتی ہیں، وہ کئی محبتیں کرتا ہے شاید انسان کی آخری سانس تک تو محبت کا وجود اور تصور ہی اس کی زندگی سے ختم ہو جاتا ہے عشق میں کبھی الوادع کا لمحہ نہیں آتا عشق کا آخری مقام عاشق کی آخری سانس ہے
عشق حقیقی اور عشق مجازی کے درمیان فرق
  مجازی عشق میں اگر کوئی شخص اس کے معشوک کا نام یا اس کی چاہت کا ذکر چھیڑ دے تو یہ امر بھی اس عاشق زار پر گراں گزرتا ہے اور اسے ایک طرح کی تشویش لاحق ہو جاتی ہے
جب کہ حقیقی عشق میں عاشق خود اپنے محبوب کی چاہتوں کو سر عام بيان کر نا ہی معیار وفاداری سمجھتا ہے مجازی عشق میں یارانِ عشق اگر ایک دوسرے کو دیکھ لے تو ان کی طبیعتوں میں ہیجان پیدا ہوجاتا ہے جب کہ حقیقی عشق میں عاشقان خلوص و وفا کا اگر ہجوم ہوجاۓ تو ان کی طبیعتوں میں انشراح و انبساط پیدا ہوجاتا ہے
مجازی عشق میں عشاق ایک دوسرے کے قتل کے در پے رہتے ہیں جب کہ حقیقی عشـق میں عشاق ایک دوسرے کے لیے فصیل دار پر سروں کا چراغاں کرنا بھی گوارہ کر لیتے ہیں
مجازی عشق میں عشاق ایک دو سرے کی صحبت سے کتراتے پھرتے ہیں جب کہ حقیقی عشـق میں عشاق ایک دوسرے کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ان فروق کے علاوہ ہزاروں اور فرق بھی ہیں
لیکن ہم بات کو اختتام کی طرف لے جاتے ہوے ان فروق کی وجہ تلاش کرتے ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مجازی عشق میں عشق کا مرکز جسم ہوتا ہے جب کہ حقیقی عشق میں محبوب بلا جسم ہوتا ہے جسم سے بھی پاک ہوتا ہی اور جسم کے عوارض و خواص سے بھی پاک ہوتا ہے
دوسرا فرق یہ ہے کہ مجازی عشق میں اگر معشوق ایک طرف دھیان کرلے تو دوسری طرف اس کے لیے پس پشت ہوجاتی ہے جب کہ حقیقی عشق میں محبوب کی شان مادی افکار و عقلی اوہام سے ماورا و بالاتر ہوتی ہے
اس کی شان تو یہ ہے کہ
"تم جدھربھی نگاہ اٹھاوگے جلوے یار کے ہی پاوگے غیر تو غیر اپنا خیال بھی رخصت ہوتا ہوا نظر آتاجب کہ حقیقی عشق میں عاشق خود اپنے محبوب کی چاہتوں کو سر عام بيان کر نا ہی معیار وفاداری سمجھتا ہے مجازی عشق میں یارانِ عشق اگر ایک دوسرے کو دیکھ لے تو ان کی طبیعتوں میں ہیجان پیدا ہوجاتا ہے جب کہ حقیقی عشق میں عاشقان خلوص و وفا کا اگر ہجوم ہوجاۓ تو ان کی طبیعتوں میں انشراح و انبساط پیدا ہوجاتا ہے
تیسرا فرق یہ ہے کہ مجازی عشق میں اگر معشوق ایک دیوانہ کی طرف نظر کر کے دیگر عشاق کو نظر انداز کر دے تو یہ لمحہ ان کے لیے قیامت صغری سے کم نہیں ہوتا اور پھر بڑهتے بڑھتے یہی صرف نظری حسد کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور حسد ان کے لیے قتل و غارت گری کا پیش خیمہ بن جاتا ہے
جب کہ حقیقی عشق میں محبوب اگر اپنے عاشق کی طرف یہ پیغام بھیج دے کہ تمہاری ستر سالہ عبادت و ریاضت قابل قبول نہیں ہے تو وہ بجاے غمناک ہونے کہ فرحت و مسرت کا اظہار کرتے ہیں کہ آخر محبوب نے یاد تو فرمایا اور یہی چیز ان کی زندگی کی معراج ہوتی ہے
تو اب تک ہمیں سمجھ میں آجانا چاہیے کہ ان دونوں راہوں کے درمیان کتنا فرق ہے اور یہ بھی سمجھ میں آجانا چاہیے کہ حقیقی عشـق رحمت و رافت کا فوارہ ہے جب کہ مجازی عشق زحمت و ذلت کا گہوارہ ہے
آخر پر اقبال صاحب کے اشعار قارئین کی نظر
عشق دمِ جبرئیل، عشق دلِ مصطفیٰؐ
عشق خدا کا رُسول، عشق خدا کا کلام
عشق کی مستی سے ہے پیکرِ گِل تابناک
عشق ہے صہبائے خام، عشق ہے کاسُ الکِرام
عشق فقیہِ حرم، عشق امیرِ جُنود
عشق ہے ابن السّبیل، اس کے ہزاروں مقام
عشق کے مِضراب سے نغمۂ تارِ حیات
عشق سے نُورِ حیات، عشق سے نارِ حیات
اے حَرمِ قُرطُبہ! عشق سے تیرا وجود
عشق سراپا دوام، جس میں نہیں رفت و بود

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :