مشترکہ دشمن سرمایہ داری نظام

جمعرات 1 اپریل 2021

Ijaz Hussain

اعجاز حسین

سرمایہ دارانہ نظام  اکثریتی طبقے کے بلا تفریق رنگ، نسل، مزہب، جنس ،صحت اور عمر کے دشمن ہے اس دشمن کے ہوتے ہوئے انسانیت کیلئے ترقی ممکن نہیں اور نہ ازادی ممکن ہے اور نہ خوشی اور ازادی سے جینا ممکن ہے جب تک ہم اس دشمن کی پہچان نہیں کریں گے ہمیں ہر وقت خطرہ درپیش رہے گا اور یہ خطرہ بھوک، غربت، بیروزگاری ،بدامنی، جنگ، دہشت گردی ہر قسم کے شکل میں موجود رہے گا جس کا شکار لاکھوں کروڑوں انسان ہوتے ہیں
یہ نہ مرد دیکھتے ہیں اور نہ عورت، نہ جوان دیکھتے ہیں اور نہ بوڑھے، نہ صحت مند دیکھتے ہیں اور نہ بیمار، نہ بچے دیکھتے ہیں اور نہ بڑے ،یتیم ،مسکین، غریب دیکھتے ہیں چاہے جو بھی راستے میں رکاوٹ ہوں یا مفادات میں رخنہ ہو یا ان سے مفادات حاصل کرنے ہوں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں اور ان کا استحصال کرتے ہیں ان کے ہاں دوستی اور دشمنی کا معیار صرف سرمایہ ہے
اگر کوئی مفادات کے اڑے اے تو ان کے خلاف بم، بموں کی ماں، بموں کے باپ حتٰی کہ ایٹم بم سے بھی گریز نہیں کرتے چاہے اس کا لقمہ اجل لاکھوں کروڑوں انسان کیوں نہ ہوں
یہ دشمن چند مخصوص لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور وہ یہ دشمن اپنے مفادات کے لئے اکثریتی طبقے کے خلاف استعمال کرتے ہیں اس کے ساتھ چند خاندان وابستہ ہیں جو اکثریتی طبقے کے خلاف مخصوص لوگوں کے ایک ٹولے کا نگران ہے
اور یہ ایسا دشمن ہے جو اپ کے وسائل رزق پر قابض ہیں ،اپ کے معیشت پر قابض ہے اپ کے سیاست پر قابض ہے اور یہ سب کچھ اقلیت کے لئے اکثریت کے خلاف کرتے ہیں اپ کو نہ تعلیم کا حق دیتے ہیں، نہ علاج کا معیاری حق دیتے ہیں اور نہ اعلیٰ اور کام کی تعلیم دیتے ہیں نہ امن دیتے ہیں اور نہ اپ کو چھت فراہم کرتے ہیں اور نہ شادی میں اسانی پیدا کرتے ہیں
یہ ایسا دشمن ہے جو ہمیں بھی اپس میں لڑاتے ہیں کبھی مزہب کی بنیاد پر، کبھی نسل اور زبان کی بنیاد پر، کبھی مرد اور عورتوں کو اپس میں لڑاتے ہیں اور پھر عورتوں کو بھی اپس میں لڑاتے ہیں، یہ دشمن ہم میں تفریق ڈال کر سیکولر، لبرل اور مزہب کے بنیاد پر بھی لڑاتے ہیں
تو ہمیں ایسے دشمن کی پہچان ضروری ہے تاکہ اکثریت اس دشمن سے چھٹکارا حاصل کرسکیں یہ کوئی معمولی دشمن نہیں اس کی جڑیں اور اس کی موجودگی ہمارے خون تک میں سرائیت کرچکی ہیں
یہ وہ مشترکہ دشمن ہے جو مولویوں کا بھی دشمن ہے، سیکولر کہلانے والوں کا بھی دشمن ہے، لبرل کہلانے والوں کا بھی دشمن ہے مسلمانوں کا بھی دشمن ہے مشرکوں کا بھی دشمن ہیں شیعہ کا بھی دشمن ہے سنیوں کا بھی دشمن ہے
اور اکثریت چاہے بھوک سے مرے، دہشت گردی سے مرے، بیماری سے مرے اس دشمن نے یہ دیکھنا ہے کہ ہمارا فائیدہ کتنا ہے اور کسطرح ہم انسانیت کو غلام بنائیں ان سے فائیدہ اٹھائیں
جس دشمن نے انسانیت کا جینا حرام کیا ہے اور انسانیت کی اکثریت زندہ لاشوں کی مثال زمین پر رہ رہے ہیں اور یہ دشمن ان سے جینے کا حق بھی چھین لیتے ہیں
جس سے اکثریت انسانوں کی مسایل کا شکار ہے
اس دشمن کو خاتمے کے نتیجے میں انسانیت کو بلا تفریق رنگ نسل ، مزہب ،جنس اور صحت کے عدل، امن اور معاشی خوشحالی اور ترقی ایگی
انشاءاللہ
اور وہ نظام جوانسانیت کے لئے ایک نعمت سے کم نہ ہو گا
ہمارا مشترکہ فرض بنتا ہے چاہے وہ مولوی ہو، سیکولر ہو، لبرل ہو عورت ہو یا مرد مل کر اس دشمن کے خلاف جدوجہد کریں اور ان کو ایسا شکست دیدیں تاکہ پھر انسانیت کے خلاف ایسا کوئی سسٹم منظم نہ ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :