سستی سیاست

پیر 12 جولائی 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

ایک دور تھا عظیم لیڈرز کا جنھوں نے ملک کی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ لیڈرز تھے جو عوام کے لیے فکر مند تھے اور جن کے دل میں واقعی عوام کے مسائل کو حل کرنے کا جزبہ تھا۔ جن کے لیے عوام کا سکون اور ملک کی ترقی اولین ترجیح تھی۔ ایسے لیڈرز جنھوں نے کبھی سیاست میں اپنے مفاد کو ضروری نہیں سمجھا اور نہ ہی ایک دوسرے کو کبھی نیچا دکھانے کے لیے کبھی ایسی زبان استعمال کی جو شرمندگی کا باعث ہو۔

ایک وہ بھی وقت تھا جب قائد اعظم جیسے عظیم اور دیانت دار لیڈر کی سربراہی میں پاکستان وجود میں آیا تھا۔ وہ ایک ایسے لیڈر تھے جنھیں اپنے ملک و قوم کے علاوہ کسی بھی چیز کا خیال نہیں تھا۔ نہ کسی چیز کا لالچ اور طمع اور نہ ہی اقتدار اور رتبے کی ہوس۔ لیکن جب آج کے دور کی سیاست اور لیڈرز کو دیکھیں تو انھیں اپنے مفاد کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔

(جاری ہے)

ہر سیاسی پارٹی دوسرے کو کم تر ثابت کرکے آگے آنا چاہتی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ عوام کس حال میں ہے۔ ہر ایک کو اپنے ووٹ اور سیٹ کی فکر کھائے جارہی ہے۔ کسی نے کیا خوب ہی کہا ہے کہ سیاست بہت ظالم ہوتی ہے۔ اچھے اور برے کی تمیز بھلا دیتی ہے۔ انسان کو تہذیب کے دائرے سے بہت دور کر دیتی ہے۔ اپنے ملک میں سیاستدانوں کو دیکھ کر بہت حیرت ہوتی ہے جب یہ کشمیر جیسے نازک مسلے پر سیاست کرتے ہیں۔

اسٹیج پر چڑھ کر ایک دوسرے پر بہتان لگا کر اپنی سیاست چمکاتے ہیں، کبھی ایوان میں ایک دوسرے کے کردار کی دھجیاں اڑاتے ہیں اور کبھی ٹاک شوز میں بدکلامی، مکوں اور گھوسوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اور جب یہ سب کافی نہ ہو تو عوام کو ہتھیار بنا کر ایک دوسرے کو باتیں سناتے ہیں۔ کیا ایسی پارٹیاں ملک کے لیے کچھ کر سکتی ہیں۔ شاید نہیں۔ سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے لیکن اس وقت جو سیاست پاکستان میں ہو رہی ہے وہ صرف ملک کی حد تک نہیں رہی بلکہ ہماری روز مرہ کی زندگی اور تعلقات میں بھی شامل ہو چکی ہے۔ جسے ہم نہایت خوب صورت انداز میں دوسروں کی تذلیل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :