آزاد کشمیر کے مسائل

جمعرات 29 جولائی 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

آزاد کشمیر میں 25 جولائی کو انتخابات ہوئے۔ ملک بھر میں سے لوگوں نے آزاد کشمیر کے انتخابات میں اپنا حصہ ڈالا۔ ملک کی بڑی سیاسی پارٹیاں ہمیں آزاد کشمیر میں جلسے کرتے دکھائی دیں۔ اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی یہی معلوم ہوا کہ کشمیر کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ یوں تو پاکستان تحریک انصاف نے کشمیر میں انتخابات جیت کر میدان مار لیا ہے۔

لیکن کیا پی ٹی آئی کشمیر کی عوام کے حق میں بہتر ثابت ہوگی۔ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ کشمیر میں انٹرنیٹ نہیں، اچھے اسکول کالجز نہیں، پارکز نہیں، کھیل کے میدان نہیں، میٹرو نہیں، ٹرین نہیں، سوئی گیس نہیں، فیکٹریاں نہیں، اور اچھے ہسپتال نہیں۔ اگر کسی مریض کی طبعیت زیادہ خراب ہو جائے تو سمجھ نہیں آتا کہ اسے کس ہسپتال میں لے کے جایا جائے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ آزاد کشمیر کا ایک بڑا مسلہ پانی کا بھی ہے۔ آزاد کشمیر کی عوام چاہتی ہے ان کے لیے پانی کے مسائل نہ ہوں اور تعمیرو ترقی کے کام کو بھی زیادہ فروغ دیا جائے۔ آزاد کشمیر میں مختلف پارٹیاں ہمیں جلسے کرتے دکھائی دیں۔ لیکن یہ بات سو فیصد سچ ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی کشمیر کے مسائل کا علم نہیں تھا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ تمام سیاسی لیڈرز نے اپنی تقریروں میں صرف ایک دوسرے کو ملامت ہی کیا۔

کشمیر کی عوام اور ان کے مسائل پر بحث کرنے کی بجائے یہ ایک دوسرے پر ہی وار کرتے رہے۔ شاید ہمارے ملک میں سیاست کرنا اسی چیز کا نام ہے۔ ایسے میں یہ کہنا بھی غلط نہیں ہے کہ آزاد کشمیر میں حقیقی پارٹی سسٹم نہیں ہے اور اسی وجہ سے یہ بات واضح ہے کہ جو اسلام آباد میں حکومت کرتا ہے اسی کی ہی مظفرآباد میں حکومت بنتی ہے۔ اور ہم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ لوگ ہمیشہ پارٹی کو نہیں بلکہ اشخاص کو ووٹ دیتے  ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سارا نظام تقسیم ہو چکا ہے۔ اور اس نظام کی وجہ سے گڈ گورننس نہیں ہو پاتی۔ آزاد کشمیر میں تمام سیاسی جماعتوں پہ پابندی ہونی چاہیے۔ اسی میں ملک کی بہتری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :