تعلیم مذاق نہیں

ہفتہ 10 جولائی 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

تعلیم ایک ایسا زیور ہے جس کی روشنی اور چمک ساری زندگی انسان کی شخصیت کو منور کرتی ہے۔ تعلیم انسان کی زندگی میں نکھار پیدا کرتا ہے اور بحیثیت انسان یہ اس پر فرض ہے کہ وہ اچھی تعلیم حاصل کرے تاکہ اپنی زندگی بہتر بنا سکے اور اپنا علم دوسرے لوگوں تک بھی پہنچا سکے۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج کل کی نوجوان نسل میں علم حاصل کرنے کا وہ جذبہ اور شوق نظر نہیں آتا جو پہلے دور میں دیکھا جاتا تھا۔

آج کل کے نوجوان نہ تو اپنی پڑھائی میں کوئی دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی انھیں اس بات سے کوئی سروکار ہے کہ تعلیم کے بغیر ان کی زندگی کس قدر مشکل ہو جائے گی۔ ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کورونا کے دور میں بچوں نے کس طرح پڑھائی سے غفلت برتی ہے۔

(جاری ہے)

اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ کورونا کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی کا نقصان بھی ہوا ہے۔ اسکول اور کالج بند ہونے کی وجہ سے بچوں نے زیادہ آن لائن پڑھائی کی ہے۔

اور آن لائن کی وجہ سے بہت سے طلبہ و طالبات نے پڑھائی بلکل بھی نہیں کی۔ اپنی ذمہ داری خود پوری نہیں کی جس کی وجہ سے طلباء آج پیپر منسوخ کروانا چاہتے ہیں۔ کیا ان طلباء کے لیے پڑھائی مزاق ہے۔ حکومت کی جانب سے بہت پہلے ہی امتحانات کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد ان بچوں کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی تیاری شروع کردیتے لیکن انھوں نے ٹویٹر پر ٹرینڈز چلانا پڑھائی سے زیادہ ضروری سمجھا۔

ایسی صورتحال میں سب سے زیادہ ٹینشن اور ڈپریشن کا شکار وہ بچے ہو رہے ہیں جو پڑھتے ہیں اور واقعی امتحان دینا چاہتے ہیں۔ کچھ بچوں کے احتجاج کی وجہ سے باقی بچے بھی ٹھیک سے نہیں پڑھ پا رہے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل انھیں بچوں پر انحصار کرتا ہے جنھوں نے پڑھائی کو صرف مزاق سمجھ لیا ہے اور یہ نہ صرف اپنے ساتھ بلکہ اپنے اہل و عیال اور ملک کے ساتھ بھی زیادتی ہے کیونکہ کوئی نہیں چاہے گا کہ کوئی بھی قابلیت کے بل بوتے پہ نہیں بلکہ پیسے اور سفارش کی وجہ سے کسی اونچے مقام پر ہے لہذا طلباء کو چاہیے کہ وہ پڑھیں اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
تعلیم ایک سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہے جسے آپ
دنیا کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :