ہم زندہ قوم ہیں

ہفتہ 14 اگست 2021

Imbisat Fatima Alvi

انبساط فاطمہ علوی

74واں یوم استقلال مبارک۔ ارادہ یہ نہ تھا کہ خوشی کے دن کسی دکھ کی بات سے کالم کا آ غا ز کیا جائے ، مگر کیا کروں ، ابھی قلم ہاتھ میں تھاما ہی تھا کہ واپڈا کے ائیر کنڈیشنڈ دفتر میں براجمان افسران نے ہم سے ہمارے جذبات کو ضبط تحریر میں لانے دینے کی آزادی چھین ڈالی۔
گویا ہم نے لیپ ٹاپ تھاما اور آزادی سے اپنے معزز قارئینن سے گویا ہونے کی ٹھانی۔

آج سے پانچ سال قبل ہم اپنے سرسبز ہلالی پرچم کی ناقدری اور بے ادبی پر کسی کو بولتے یا لکھتا دیکھتے تو بہت ہی نایاب اور حب الوطنی کا لیبل لگا دیا جاتا ، لیکن اس وقت سوشل میڈیا کی تربیت ، کچھ تعلیم ، آگہی ، ترقی نے عوام کو اس امر سے کافی حد تک آگاہ کر دیا ہے ، کہ جشن سے زیادہ خالص جذبے اور احترام کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)


حب الوطنی کا جذبہ یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ، بیچ کی کوئ راہ نہیں ہے۔

کسی حد تک مجھے پاکستان سے پیار ہے ، مگر مجھے فلانی بات سے اختلاف ہے۔ اس قسم کے سیغے اس سبق کے حوالے سے قطعاً نا پید ہیں۔ جس کو سمجھنا ازحد ضروری ہے۔
اب بات کرتے ہیں جشن کی ، یقین جانیے ہم غریبوں کو خوش ہونے کے کئ بہانے درکار ہیں ، ہمیں اپنی حقیقی تاریخ پیدائش تو یاد نہیں مگر پاکستان کے یوم پیدائش پر سب سے اول ، چھٹی ، دوجہ گلی میں جشن کا سماں یہ وہ امور ہیں جو ہمارے کبھی حوادثِ روزگار تو کبھی زمانے کے دھتکارے جانے کی تکلیف میں پھنسی زندگیوں میں کبھی خوشی کی رمق اجاگر کرنے کے لیے بہت کافی ہے۔

۔
اس لیے ہر جشن منانے والے پر بے ادب یا انتہا پسند حب الوطنی کا لیبل لگانا کچھ معقول نہیں۔ اگر آپ ایسا کر رہے ہیں تو آپ یہیں دیکھ لیجئے کہ کیا آپ نے اپنے اطراف میں اپنے احباب کو جینے کی آزادی دے رکھی ہے ؟
سوچ کو آزاد کرنا ضروری ہے۔ ہماری سوچ اس حد تک محدود بنا دی گئ ہے کہ ہمارے پاس اپنی نسل کو سنانے کے لیے "ہمارا پیارا وطن 14 اگست 1947" کو وجود میں آیا کے علاؤہ کوئ کہانی ،موجود نہیں۔

ہم حب الوطنی کے جذبے سے عاری قوم ہر اس واقعے سے نالاں ہے جس کی آگہی ہمارے لیے ضروری ہے۔ ہم نے کبھی اس پاک وطن کی پیدائش کی حکمت عملی۔ اس کا پس منظر جاننے کی کوشیش نہیں کی۔ ایک سوال یہ بھی جنم لیتا ہے کیا اس وطن کا "آزاد" جیسے کہ یہ آزاد ہے ہونا ضروری بھی تھا ؟ سوچوں پہ پہروں سے لے کر دلیل دینے پہ ذلیل ہونے تک کا سفر ضروری ہے ؟
پاکستانیت کا لفظ اس وقت محض ضرورت ، سے مشروط ہوچکا ہے۔

غریب آدمی پیٹ سے سوچتا ہے ، اس کے پاس کہاں اتنا وقت اور گنجائش ہے کہ وہ اس سے آگے بڑھ سکے ، اس کتھا کا مقصد محض ایک تھا ، کہ آزادی کے دن کو محاورتاً نہیں حقیقتاً آزادی سے مشروط کر دیجیے۔ ہر ذی روح کو سوچ کا اختیار دے دیجیے ، کر ذی روح کواپنے فتوے پر اپنی رضا کے مطابق روش اختیار کرنے کی آزادی دے دیجئے ، اپنے ماتحتوں کو اپنی استطاعت کے مطابق جشن منا لینے کی آزادی دے دیجئے ، ہر طبقے کو اپنی جیب کے مطابق اپنی اولاد کو بیاہنے کی آزادی دے دیجیے ، اور سب سے اہم ایک زمہ دار شہری ہونے کی نسبت سے اپنے شرعی ، قانونی ، اور بنیادی حقوق کو استعمال کرنے کی آزادی جو آپ کو 74 سال پہلے دے دی گئ تھی، اس کو استعمال کرنے کے لیے ، اپنے آپ کو آزاد تصور کرنے کی آزادی بھی ویسے ہی ضروری ہے جیسے اس ملک کا اس نقشے پر ابھرنا ضروری تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :