
مقصدِ حیات۔۔ ۔۔قسط نمبر2
اتوار 8 مارچ 2015

عمران احمد راجپوت
(جاری ہے)
یعنی اگر تلوار ہاتھ میں لے کر دنیاوی جاہ چشم کو اپنے لئے مخصوص کرلینے سے دنیا کو نقصان پہنچا تو بودھ کی طرح کاسہ گدائی لے کر در در کی بھیک مانگنے سے نوع انسانی کو کیا نجات حاصل ہوئی۔
اگر کسی قوم نے اسے تلوار سے مجروح کیا تو دوسری نے اسے اپاہیج بنایا ۔ اگر ایک نے نفس پرستی و خود غرضی کو رواج دیا تو دوسری نے نفس مدعا اور غرض مشترک کو محو کر کے انسانی عزائم کو سرد کردینے میں کوئی دقیقہ کوشش کا نہ اٹھا رکھا ۔ الغرض نوع انسان کو نہ ان مذاہب سے کوئی فائدہ پہنچا جو یکسر عمل ہونے کے مدعی ہیں اور نہ ان مذاہب سے جو صرف عقائد پیش کرنا منتہائے نظر سمجھتے ہیں۔
غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا بڑا سبب مسئلہ " روحانیت یا بعد الطبیعیات " ہے جس نے انسان کی دنیاوی زندگی کو بالکل پس پشت ڈال دیا اور حقیقی زندگی کو اس عالم سے متعلق ہی نہ سمجھا ۔ اگر یہاں کی زندگی کو اہمیت دی جاتی تو اس کی اصلاح کی طرف توجہ بھی کی جاتی لیکن بلا استشناء تمام مذاہب نے مادی حیات کی تخفیف کی اور اس کو ناقابل اعتناء سمجھا ۔ اس لئے اصولاً کوئی مذہب دنیاوی لحاظ سے کامیاب نہ ہوا اور انسان کے نفسیاتی میلان نے جو ہنگامہ یہاں کر رکھا ہے اس کا کوئی علاج کسی کی سمجھ میں نہ آیا۔یہی تلخ تجزیہ تھا جس نے دنیا میں مادہ پرست جماعت پیدا کردی اور دنیا کے اصول سے سمجھنے اور کاربند ہونے پر مجبور کردیا۔ پھر ہر چند ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ماوئین نے جو کچھ سمجھا وہ بالکل درست ہے یا ان کے مقرر کئے ہوئے اصول دنیا کے امن و نجات کے ضامن ہوسکتے ہیں ۔ لیکن اس سے انکار نہیں ہوسکتا کہ ان کا مقصود بالکل بر محل ہے اور "قضیہ زمین بر سر زمین"کے اصول پر کار بند ہوتے ہوئے وہ انسانی دماغ کی بہت سی تشویشوں کو دور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ان کے سامنے نہ ایسے خدا کا سوال ہے جس نے قادر مطلق اور " فعال لما یرید" ہونے کی حیثیت سے انسان کو دنیا میں عضو بیکار بنا رکھا ہے اور نہ وہ اپنا وقت اس مسئلہ پر غور کرنے میں ضائع کرتے ہیں کہ دنیا کیوں پیدا کی گئی وہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا پیدا ہوچکی ہے اور اس میں ہم کو زندگی بسر کرنا ہے اس کے بعد کچھ نہیں ہے اس لئے ہم کو ہر ممکن کوشش کے ساتھ اس سے فائدہ اٹھا نا چاہیئے اور ترقی کی جتنی راہیں ہیں ان پر چل کر دنیا کو اپنے لئے جنت بنالینا چاہیئے۔
اس لئے بہ حالات موجودہ ہمارا یہ سوچنا کہ خدا نے کائنات کو کیو پیدا کیا۔ حد درجہ تضیع اوقات ہے سوچنے کی بات صرف یہ ہے کہ جب ہم اس دنیا میں آگئے ہیں تو ہم کو زندگی کیو نکر بسر کرنا چاہیئے اور اپنا وقت کس طرح صرف کرنا چاہیئے ۔۔۔۔جاری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران احمد راجپوت کے کالمز
-
عہدِ راحیل شریف اور کراچی کے عوام۔۔۔!
جمعہ 9 دسمبر 2016
-
شادی کس سے کریں...!
بدھ 21 ستمبر 2016
-
آؤ ایدھی بنیں۔۔۔!
پیر 11 جولائی 2016
-
جوابِ شکوہ۔۔۔!
جمعرات 16 جون 2016
-
اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز قرآن وسنت کی روشنی میں۔۔۔!
اتوار 5 جون 2016
-
یومِ تکبیر ۔۔۔مجتبیٰ رفیق اور گھانس کھاتی عوام
اتوار 29 مئی 2016
-
موجودہ دور میں ماں کا کردار اور ہمارے معاشرتی رویے
منگل 17 مئی 2016
-
آفتاب احمد کی ہلاکت ۔۔۔ذمہ دار کون
ہفتہ 7 مئی 2016
عمران احمد راجپوت کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.