روزہ کی افادیت،جاپانی بائیولوجسٹ کا اعتراف

بدھ 28 اپریل 2021

Iqbal Hussain Iqbal

اقبال حسین اقبال

اس وقت مسلمانانِ جہاں شہراللہ،شہر الصبور و سید الشہور یعنی برکتوں،رحمتوں اور مغفرتوں کے روح پرور ایام کی حصار میں مقید ہیں۔ہر سُو رمضان المبارک کے ایمان افروز لمحات سایہ فگن ہیں۔رمضان المبارک اپنے اندر فضائل کا ایک سمندر سمیٹا ہوا ہے۔جس پر لمبا لکھنا اور لمبا بولنا مجھ جیسے ایک طالب علم کی بس کی بات نہیں۔اس کی فضیلت پر جید علماء کرام،مفسرینِ قرآن اور دانشور علم و دانش کے موتی بکھیر رہے ہیں،جس سے ہم روزانہ مستفید ہو رہے ہیں۔

مگر عہدِ حاضر کے غیر مسلم نامور سائنس دان اور فلاسفرز بھی اس عبادت کی اہمیت اور فوائد کا اعتراف کرتے ہوئے پوشیدہ سائنسی حقائق دریافت کرنے کی دوڑ دھوپ کر رہے ہیں۔ایک عزیز نے مجھے واٹس ایپ پر ایک دلچسپ اور سبق آموز ویڈیو بھیج دی یقیناً آپ میں اکثر نے اسے دیکھا اور سُنا ہوگا۔

(جاری ہے)

جس کا من و عن چربہ محترم قارئین کی دلچسپی کے لیے شیئر کرنا چاہوں گا۔


2016ء میں طب کے میدان میں نوبل انعام یافتہ چاپانی بائیولوجسٹ یوشینوری اوشومی (Yoshinori Oshumi) سے پوچھا گیا آپ نے ایسی کیا چیز بنائی ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا انعام نوبل پرائز آپ کو دیا جا رہا ہے۔تو انہوں نے کہا کہ میں نے کینسر کی پوسیبل دوا کھوج لی ہے۔دوا ہی نہیں بلکہ ایک کیور ایک پریکوشن کھوج لی ہے۔پوچھا گیا بتائیے ایسا کیا کِیا جائے جس سے کینسر نہیں ہوتا ہے؟تو انہوں نے کہا کہ جب ہم بھوکا رہتے ہیں اور ہماری باڈی کے نیوٹرنس ختم ہونے لگتے ہیں۔

جب ہم بھوکا رہتے ہیں تو ہمارے جسم کے سڑے گلے حصے کو ہماری باڈی کھانے لگتی ہے۔جسے آٹوفیگی  (Autophegy) کہتے ہیں۔یعنی خلیات کے خود خوری (self eating)کے عمل کا انتظام کرتے ہیں۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے جسم کے سڑے گلے حصے کو آپ کا جسم کھا لے تو آپ کو بھوکا رہنا چاہیے۔جب باڈی ایسے حصوں کو کھانے لگے گی تب کینسر کا پرسنٹیج کم ہو جاتا ہے۔
پھر سے استفسار کیا گیا کہ ایک انسان کو سال بھر میں کتنے دن بھوکا رہنا چاہئے کہ اس میں کینسر نہ پایا جائے؟انہوں نے کہا 20 سے 25 دن تقریباً 9 سے 10 گھنٹے اگر بھوکا رہ جائے تو اس کی باڈی اس کے حصوں کو کھا لے گی،اسے کینسر نہیں ہوگا۔


قارئین کرام!یہ محض ایک کہانی نہیں بلکہ کسی شخص کی محنت اور عمر بھر کی تحقیق کا نتیجہ ہے اور مذہبِ اسلام کی حقانیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہم مسلمان اسلامی احکامات پر صرف تین بیناٶں پر عمل کرتے ہیں،چوتھی کوئی حکمت تلاش کرنے کی قطعاً گوارا نہیں کرتے۔اول جنت کی لالچ،دوم جہنم کا خوف اور سوم اللہ کا حکم سمجھ کر۔جبکہ غیر مسلم اپنی عمریں تحقیق و تجسس میں گزار کر نئی نئی حکمتیں اور پوشیدہ راز افشاں کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

روزہ جو کہ دنیا کا پہلا انسان باوا آدمؑ پر فرض کیا گیا تھا۔آج اکیسویں صدی میں جاپان کا ایک غیر مسلم ماہرِ طب اٹھتا ہے اور اس کے جسمانی فوائد پر تحقیق کر کے دنیا کا سب سے بڑا انعام نوبل پرائز کا حقدار قرار پاتا ہے۔
مگر بعض طبع آزاد لوگ اس کی اہمیت سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ روزہ مضر صحت ہے۔آخر دن بھر بھوکا رہنے سے کیا حاصل اور جسم پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟شاید انہیں معلوم نہیں کہ الله کی حکیم ذات حضرتِ انسان کو خواہ مخواہ بھوکا،پیاسا اور پابند رکھنے کی مشقت میں ڈالنا پسند نہیں کرتی،کیونکہ اس حکیم کا کوئی بھی حکم بے پناہ حکمتوں سے خالی نہیں۔

یہ انسان کو جسمانی و روحانی تندرستی دینے کی ایسی زبردست حکمتِ عملی ہے جسے اللہ تعالٰی نے بطور تحفہ اپنے بندوں کو عطا فرمایا ہے۔
دن کا طویل حصہ روزے میں گزارنے کے باعث انسانی جسم میں موجود زہریلا مواد،اضافی چربی اور دیگر فاسد مادوں سے نجات جبکہ موٹاپے سے چھٹکارا ملتا ہے۔بدن چست،چہرہ مانندِ ماہتاب کِھلتا ہے۔فشارِ خون جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اعتدال پر آتا ہے۔

دماغ کو تقویت ملتی ہے۔پیچیدہ بیماریاں رفع،عمر طولانی ہو جاتی ہے اور انسان صحت و تندرستی کی سفر پر گامزن ہو جاتا ہے۔اسی طرح ان گِنت فوائد کی ایک طویل فہرست ہوسکتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بحیثیتِ مسلمان ہمیں تمام عبادات میں اپنے رب کی ربوبیت تلاش کرنی چاہئے۔الله کریم اس ماہ مقدس میں ہمارے نیک اعمال کو ارتفاعِ منزلت تک پہنچائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :