نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
بازار سے نسوار لے آیا اور راستے میں ہی چٹکی بھر نسوار چھپا کر ہونٹوں کے نیچے دبا دیا۔
(جاری ہے)
ایسا اکثر لوگوں کے ساتھ پیش آیا ہو گا مگر زندگی میں پیش آنے والے چھوٹے بڑے واقعات انسان کی آنکھیں کھولنے کے لیے ہوتی ہیں جنھیں ہم بے وقعت سمجھ کر ٹال دیتے ہیں۔یقین مانے اس دن کے بعد مجھے نسوار کے نام سے ہی دلی چڑ ہونے لگی۔بلکہ نسوار کھانے والوں پر حیرت ہوتی ہے۔ایک ایسی چیز جس کے ہزار نقصانات ہیں مگر فائدہ کوئی نہیں باوجود لوگ اس لت میں پڑے ہوئے ہیں۔خود میرے والد صاحب نسوار کے عادی ہیں۔نسوار کے متعلق ان کا عالی شان فرمان ہے کہ "جو نسوار نہیں کھاتا وہ مردوں میں شمار نہیں ہوتا۔" وہ ایک مخصوص گلاس میں پانی پیتے ہیں۔اگر میں کبھی اس میں غلطی سے پانی پیوں تو دماغ چکرانے لگتا ہے۔جسم تھرتھرانے لگتا ہے۔کھانا کھانے کے بعد جب نسوار کھاتے ہیں تو والدہ فرماتی ہیں کہ اللہ کی دی ہوئی عظیم نعمت (روزی) کھانے کے بعد غلاظت منھ میں ڈالنا کہاں کی عقل مندی ہے؟گھر میں میرے بانجھے آتے ہیں تو والد صاحب انھیں نسوار سونگھاتے ہیں۔جلتی سگریٹ پکڑاتے ہیں اور تو اور کٙش بھی لگواتے ہیں۔
دنیا کا کوئی باپ نہیں چاہتا ہے کہ اس کی اولاد نشائی بنے۔مگر بد قسمتی سے یہ والدین اور قریبی رشتہ دار ہی ہوتے ہیں'جو غیر شعوری طور پر بچوں کو نشائی بناتے ہیں۔جب ایک باپ اپنے بچے کو گود میں بٹھا کر منشیات استعمال کرتا ہے تو بچہ دیکھتا ہے اور براہ راست اس کے اثرات قبول کرتا ہے۔جب یہی بچہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو باپ خود بچے کو منثیات لینے بازار بھیجتا ہے تو وہ (میری طرح) راستے میں استعمال کرتا ہے۔پھر محلے میں نشہ کرنے والے بچوں کی پوری گینگ اکھٹی ہوتی ہے اور وہ ابتدا میں سگریٹ کے ٹکڑوں کو کچرا کنڈیوں سے اٹھا کر پیتے ہیں۔جب نشہ زور پکڑتا ہے تو چوریوں پر اتر آتے ہیں۔بچے کے نشے کے متعلق جب والدین کو معلوم ہوتا ہے تو انہیں مار پیٹ کرتے ہیں جو کہ میرے خیال میں ایک احمقانہ فعل ہے۔
ہمارے ایک استاد عرض کرتے تھے کہ جب میں چھوٹا تھا میں تو چھپ کر سگریٹ پیتا تھا۔ایک دن میری والدہ کپڑے دھوتی تھیں۔انھیں میرے جیب سے سگریٹ کے ٹکڑے ملے تو انھوں نے والد صاحب سے شکایت کی۔چونکہ میرے والد ایک زیرک انسان تھے۔انھوں نے مجھے ڈانٹنے کے بجائے کہنے لگا کہ مجھے میرے بیٹے پر کامل یقین ہے۔وہ سگریٹ نہیں پیتا ہے۔والد کی باتوں کا مجھ پر اتنا اثر ہوا کہ اس کے بعد میں نے سگریٹ کو چھوا بھی نہیں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ کسی بھی قسم کے نشے سے پاک رہے تو اس کے لیے آپ کو خود نشے سے پاک رہنا ہو گا۔اگر آپ کے لیے نشہ ترک کرنا ممکن نہیں تو کم از کم بچوں کے سامنے نشہ مت کریں۔جو کام آپ کے لیے برا ہے وہی آپ کے بچے کے لیے بھی برا ہے۔برے فعل خود تو کریں مگر بچے کو اس سے روکنا کوئی دانش مندی نہیں۔آپ عمل سے بچوں کی اصلاح کریں۔اپنے بچوں کے اسکول بیگز چیک کریں۔اگر ایسی کوئی چیز برآمد ہو تو پوچھ گچھ کریں اور انہیں ہمیشہ اپنی نگرانی میں رکھیں۔تاکہ نشے سے پاک ایک نسل کو پروان چڑھا سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
اقبال حسین اقبال کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے سے انکار،حیا ڈے سے پیار
بدھ 16 فروری 2022
-
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء
ہفتہ 5 فروری 2022
-
نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
ہاجرہ مسرور حقوق نسواں کی علمبردار
منگل 18 جنوری 2022
-
اُردو شاعری میں غزل کی اہمیت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
جون ایلیا ایک منفرد شاعر
منگل 14 دسمبر 2021
-
بانو قدسیہ اُردُو ادب کی ماں!
منگل 30 نومبر 2021
-
تعلیمی اداروں میں ثقافتی یلغار
پیر 22 نومبر 2021
اقبال حسین اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.