
پیالی میں طوفان برپا ہے
جمعہ 29 اگست 2014

جاہد احمد
انقلاب کی بنیاد انتخابی اصلاحات تھیں ! وہ انتخابی اصلاحات جو تحریکِ انصاف کے چیئر مین کے مطالبات کی فہرست میں یقینا اب پہلے نمبر پر نہیں ہیں۔ پہلے نمبر پر ہے وزیر اعظم کا استعفی چاہے وہ مضحکہ خیز حد تک 30 دن پر محیط ہی کیوں نہ ہو جبکہ دلیل بھی کمزور ہے۔
(جاری ہے)
دوسری جانب اس حقیقت سے انکار کرنا مناسب نہیں کہ حالات خراب کرنا مقصود ہوں ، انتشار و انارکی پھیلانا خواہش ہو تو چند قابل افراد ہی بہت کافی ہوتے ہیں۔تحریکِ انصاف زمینی حقائق سے دور کھڑی جماعت دکھائی دے رہی ہے۔ فی الوقت خان صاحب کی مثال اس مچھلی کی سی ہے جو شیشے کے مرتبان میں رہتی ہے اور اسی مرتبان اور ارد گرد کے ماحول کو آخری حقیقت جانتی ہے۔خان صاحب کنٹینر میں بیٹھ کر ٹی وی چینلوں پر برپا ہیجان دیکھ دیکھ کر اس غلط فہمی میں مبتلا ہو چکے ہیں کہ شاید واقعتا پاکستان میں چہار جانب انقلاب آ رہا ہے، سول نافرمانی کی تحریک زوروں پر ہے، عوام حکومت کو ٹیکس ادا نہیں کر رہی، لوگ اپنے بجلی کے بل پھاڑ پھاڑ کر نذرِ آتش کیے دے رہے ہیں، اٹھارہ کروڑ عوام خان صاحب کا نام جپ رہی ہے تو حقیقتاٌ ایسی کوئی صورتحال موجود نہیں ہے۔ اپنے مرتبان سے باہر آ کر حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے معاملات کو نمٹا کر فراغت حاصل کریں۔
چند حقائق پیش خدمت ہیں کہ ہر ایک فون کال، ایس ایم ایس اور اشیائے خورد و نوش کے استعمال کے ساتھ چیئرمین صاحب بذاتِ خود سیلز ٹیکس دن میں بیسوں بار ادا کرتے ہیں۔تحریکِ انصاف اس سارے معاملے میں مخالفین کی قوت کا اندازہ کرنے میں شدید غلطی کر چکی ہے ۔ غلطی در غلطی یہ کہ حکومت اور دیگر پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے صبر و تحمل اور مفاہمت کے رویے کو کمزوری جان کر ممکنہ ردِ عمل کے امکانات کو نظرانداز کیا گیا۔ ان دھرنوں کے نتیجے میں معیشت پر پڑنے والے اثرات پر کوئی غور و فکر نہیں کیا جا رہا۔ اب جبکہ ڈالر کی قدر میں 14 اگست سے لے کر اب تک 4سے 4.5 روپے فی ڈالر تک کا اضافہ ہو چکا ہے تو تاجر برادری مزید نالاں دکھائی دینے لگی ہے۔ سپریم کورٹ کا دھرنے کی جگہ بدلنے کا فیصلہ آ چکا ہے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی ریلیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔حکومت کی جانب سے سڑیٹ پاور کے دو انتہائی کامیاب شو فیصل آباد اور لاہور میں منعقد کیے جا چکے ہیں۔ تحریکِ انصاف کا یہ طرزِ سیاست ان فرقہ پرست جماعتوں کے لئے مشعلِ راہ ہے جن کو انتخابات میں ووٹ ملنے اور پارلیمان میں پہنچنے کی امید انتہائی کم ہوتی ہے۔ خدا نہ کرے کل کسی اور جماعت کے ذہن میں بھی یہی فتور گھر کر لے! مزید براں جمہوریت کے حق میں کوئی اور مارچ کل اسلام آباد کا رخ کر لے تو پھر کیا صورتحال پیداہو گی؟
اب تک امپائر کے لیے انگلی کھڑی کرنے کا جواز پیدا نہیں ہوا۔ جواز تب تک پیدا نہیں ہو گا جب تک حالات تصادم اور قتل و غارت گری کی طرف نہ دھکیلے جائیں۔ تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے حالیہ رویے اور کفن و شہادت کی تقاریر دیکھ و سن کر کیا یہ سوچنا جائز معلوم ہوتا ہے کہ امپائر کے لئے انگلی کھڑی کرنے کے جواز پیدا کرنے کی خاطر حالات سازگار کیے جا رہے ہیں!!لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ حالات امپائر کے لئے ہی سازگار ہوں!عمل کا ردِ عمل ہو گا۔ سیاسی حریف آمنے سامنے ہوں گے۔ ادارے فریق بنیں گے۔ مذہبی فرقہ واریت کا عنصر اپنا رنگ پکڑے گا۔سیاسی نظام کے مخالف مذہبی سیاسی صفوں میں پہلے ہی سے موجود ہیں اور ایسی قوتوں کے لئے خانہ جنگی کا ماحول اپنا ایجنڈا بزورِ بازو نافذ کرنے کا موقع نادر ہوتا ہے۔ معیشت بیٹھے گی۔شام،مصر اور عراق کی امثال سب کے سامنے ہے۔ تب بات نہ کسی سیاسی جماعت کے ہاتھ میں رہے گی اور نہ کسی امپائر کے!بھگتے گی محض عوام ۔طوفان کہیں اتنا نہ بڑھ جائے کہ چائے کی پیالی ہی الٹ جائے!!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
جاہد احمد کے کالمز
-
روم جل رہا ہے
جمعرات 24 اکتوبر 2019
-
ایسا کیوں نہ ہوتا
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
پپو جونیئر کا پاکستان
جمعرات 18 جولائی 2019
-
یہ بجٹ دودھ شہد کی نہر نہیں
ہفتہ 22 جون 2019
-
گوئیبلز طرز کا پراپیگنڈا اور پاکستان
بدھ 22 مئی 2019
-
سانڈ ،ایک حیوان! میٹا ڈار، ایک ہیرو
جمعرات 10 اگست 2017
-
پاکستانیت کیا ہے
اتوار 1 جنوری 2017
-
بھلے پکوڑیوں سے آگے
اتوار 5 جون 2016
جاہد احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.